Breaking News
Home / اخبار / چہرے اور نظام دونوں بدلنے کی ضرورت ہے

چہرے اور نظام دونوں بدلنے کی ضرورت ہے

چند روز قبل ایک خبر تھی کہ شاہ زیب قتل کیس کا مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی پچھلے چند ماہ سے جیل کی بحائے نجی ہسپتال میں داخل ہے اور آزادانہ نقل و حرکت کر رہا ہے، 2012 میں ہونے والے اس اندوہناک قتل کو ذرائع ابلاغ میں خوب اچھالا گیا، مرکزی ملزم جو سندھی وڑیرا تھا گرفتار ہوا بعد ازاں مقتول شاہ زیب کے لواحقین نے قصاص و دیت کے تحت مقدمہ سے دستبردار ہو گئے، اسکے بدلے میں آسٹریلیا کی شہریت اور کروڑ روپے لیے۔

اس خبر کے ساتھ ایک خبر یہ بھی جڑی تھی کہ چند ماہ قبل اسلام آباد میں ایک کروڑ پتی عثمان مرزا نے ایک لڑکی اور لڑکے کو برہنہ کر کے تشدد کیا ذرائع ابلاغ میں خوب اچھالا گیا اور اسکی گرفتاری کا مطالبہ ہوا وہ گرفتار ہوا اب اس متاثرہ لڑکی نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ میرا ملزم عثمان مرزا نہیں ہے ،کہا جا رہا ہے مبینہ طور پر دونوں فریقوں میں صلح ہوگئی ہے اور ایک کروڑ میں بات طے ہوئی ہے۔

یہیں پر ایک اہم خبر یہ بھی ہے کہ پاکستان میں وکلا کی سب سے بڑی تنظیم سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کرنے کی تیاری کر لی ہے جس میں سیاست دانوں کی تا حیات نااہلی کو ختم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ ایک کلرک اگر بدعنوانیوں میں ملوث پایا جاتاہے تو وہ تا حیات سرکاری نوکری کے لیے نا اہل ہو جاتا ہے مگر سیاست دان کی تاحیات نااہلی ختم ہونی چاہیے تاکہ وہ وزیراعظم بن کر مزید لوٹ مار کر سکے ،یہ ہے میرے پاکستان کا نظام اور سماج جس کو تیزاب سے غسل کی ضرورت ہے۔

پھر اسی نظام نے دیکھا کہ کس طرح مری میں عوام سخت سردی میں مارے گئے جن میں معصوم بچے بھی شامل تھے اور اس پر وفاقی وزراء کی ڈھٹائی کا یہ عالم تھا کہ وہ کہتے پھر رہے ہیں کہ یہ لوگ مری گئے ہی کیوں تھے؟موسمِ کی شدت کے بارے میں محکمہ موسمیات کی ہدایت کے باوجود ریاستی اداروں نے کوئی ایسی حکمت عملی مرتب نہیں کی جو ہنگامی حالات سے مقابلہ کرنے کے لیے ہو اور عوام نے بھی موسم کی شدت پر دھیان نہیں دیا اور صرف برف باری دیکھنے کے مری کا رخ کیا۔ ہماری ریاستی مشینری زنگ آلودہ ہو چکی ہے، وہ وزیراعظم عمران خان کو یہ تو بتا دیتی ہے کہ آپکی سیاحت کی پالیسی کامیاب جا رہی ہے اور آج مری میں اتنے لاکھ گاڑیاں داخل ہو گئی ہیں مگر یہ نہیں بتاتے کہ اگر وہاں کوئی ہنگامی حالات پیدا ہو گئے تو ہم اس سے کیسے نمٹیں گے۔

اس تمام تر صورتحال سے صرف ایک بات واضح ہوتی ہے کہ اس نظام میں عام آدمی کی کوئی جگہ نہیں بلکہ عام آدمی اس نظام میں اس لکڑی کی طرح ہے جیسے دیگ پکانے کے لیے آگ میں جھونکا جاتاہے اور پاکستان کے آغاز سے طبقہ اشرافیہ اور ایلیٹ کلاس چھوٹے طبقے کو اپنی دیگوں کے لیے لکڑی کی مانند آگ میں جھونک رہی ہے اور جھونکتی رہے گی جب تک یہ نظام نہیں بدل جاتا۔ تاہم سوال یہ بھی ہے کہ کیا نظام بدلنے سے یہ ٹھیک ہوگا یا چہرے بدلنے سے؟ درحقیقت جمہوری و پارلیمانی نظاموں میں وہی چہرے بار بار سامنے آتے ہیں اور وہ کبھی نہیں بدلتے اور جب تک چہرے اور نظام دونوں نہیں بدلیں گے تب تک عام آدمی اس نظام کا ایندھن بنتا رہے گا۔

ہفتہ، 15 جنوری 2021

About خاکسار

Check Also

آپریشن "وعدہ صادق” نے دنیا میں ایک نئی اسٹریٹجک تبدیلی پیدا کی، ایرانی سینئر کمانڈر

ایرانی فوج کے ایک سینئر کمانڈر نے کہا: صیہونی رجیم کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے