Breaking News
Home / اخبار / عشرہ کرامت، حضرت معصومہ علیہا السلام نے ائمہ اطہار سے علم الہی حاصل کیا

عشرہ کرامت، حضرت معصومہ علیہا السلام نے ائمہ اطہار سے علم الہی حاصل کیا

حضرت عباس علیہ السلام کے بعد حضرت معصومہ علیہا السلام واحد ہستی ہیں جس کی زیارت امام معصوم سے منقول ہے۔

یکم ذی القعدہ کو حضرت فاطمہ معصومہ کی ولادت باسعادت کا دن ہے۔ آپ کی ولادت سے پہلے ہی معصومین نے آپ کے فضائل بیان کئے ہیں۔ آپ کی پیدائش سے پہلے آپ کے جد امجد امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ قم میں فاطمہ معصومہ مدفون ہوں گی۔ قم میں جنت کے تین دروازے کھلیں گے۔ فاطمہ معصومہ کی شفاعت سے شیعہ جنت میں داخل ہوں گے۔

خلیفہ عباسی مامون رشید کی جانب سے ولی عہدی قبول کرنے پر مجبور کرنے کے بعد اولاد پیغمبر کی کثیر تعداد نے ایران کی طرف ہجرت کی کیونکہ امام رضا علیہ السلام مامون کے بعد دوسری اہم شخصیت شمار ہوتے تھے۔

حضرت معصومہ علیہا السلام نے ایران کی طرف سفر کیا تاکہ مرو میں اپنے بھائی کی زیارت کریں لیکن ساوہ کے مقام پر پہنچنے کے بعد آپ بیمار ہوگئیں اور آپ نے محسوس کیا جس کے نتیجے میں آپ کا انتقال ہوا۔

حضرت فاطمہ معصومہ کی زیارت آپ کے بھائی کی زبانی منقول ہوئی ہے جس میں آپ کی فضیلت اور منزلت بیان کی گئی ہے۔ آپ کی زیارت میں یہ جملہ موجود ہے کہ اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ أَنْ تَخْتِمَ‏ لِی‏ بِالسَّعَادَة اے اللہ میرا خاتمہ سعادت پر قرار دے۔ اس کے اگلا جملہ ہے: فَلَا تَسْلُبَ مِنِّی مَا أَنَا فِیهِ؛ مجھے جو مقام ملا ہے مجھے اس سے محروم نہ کرے۔

سوال یہ ہے وہ مقام کیا ہے جو زائر کے پاس ہے۔ اس کا جواب اسی زیارت نامے کے اندر موجود ہے۔ چند جملے پہلے یہ جملہ ہے کہ وَ أَنْ‏ لَا یَسْلُبَنَا مَعْرِفَتَکُمْ؛ مجھ سے آپ کہ معرفت چھین نہ لے۔ ان دونوں جملوں کو ملانے کے بعد یہ نتیجہ ملتا ہے کہ اہل بیت کی معرفت وہ گرانبہا چیز ہے جو انسان کی دنیا و آخرت میں سعادت کا باعث ہے اسی لئے دعا کرتا ہے کہ اس سے محروم نہ ہوجایے۔ اہل بیت کی معرفت کی وجہ سے انسان کو سعادت ملتی ہے۔

انسان کو یہ سعادت بڑی محنت اور کوشش سے ملتی ہے۔ حضرت معصومہ اس معرفت کے حصول کا ایک ذریعہ ہے۔

آپ کی زیارت میں ائمہ معصومین علیہم السلام کے بعد حضرت معصومہ کی زیارت پڑھتے ہیں اس کے بعد دعا کرتے ہیں کہ عَرَّفَ‏ اللَّهُ‏ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ فِی الْجَنَّة یعنی خدا ہمارے اور ائمہ معصومین علیہم السلام کے درمیان جنت میں ہمسایگی قرار دے۔ اس کے بعد حضرت معصومہ سے توسل کرتے ہیں کہ یَا فَاطِمَةُ اشْفَعِی لِی فِی الْجَنَّةِ اے حضرت معصومہ جنت میں ہماری شفاعت کریں۔ کیونکہ اللہ کے نزدیک آپ کا بڑا مقام ہے۔ امام رضا علیہ السلام نے اسی مقام کی وجہ سے فرمایا: مَنْ زَارَهَا عَارِفاً بِحَقِّهَا فَلَهُ الْجَنَّة اگر کوئی معرفت کے ساتھ حضرت معصومہ کی زیارت کرے تو اس پر جنت واجب ہے۔

حضرت معصومہ کا علمی مقام بہت بلند تھا۔ ایک مرتبہ شیعوں کا ایک وفد مدینہ پہنچا اور حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام سے اپنے سوالوں کا جواب لینا چاہا۔ امام عالی مقام گھر پر موجود نہیں تھے۔ ان کے تمام سوالات کا حضرت معصومہ نے جواب دے دئیے۔ جب امام موسی کاظم علیہ السلام نے سوالات اور جوابات کو دیکھا تو تین مرتبہ فرمایا تیرا باپ تم پر قربان! حضرت معصومہ نے ائمہ معصومین علیھم السلام سے کسب فیض کیا تھا اسی لئے سوالات کا درست جواب دیا۔

تاریخ میں منقول ہے کہ مامون عباسی نے امام رضا علیہ السلام کو 200 ھجری میں مدینہ سے مرو کی طرف دعوت دی۔ اس کے ایک سال بعد حضرت معصومہ نے سفر کیا۔ بعض کے مطابق حضرت امام رضا علیہ السلام کی طرف سے خط آنے کے بعد آپ نے مرو کا سفر شروع کیا۔

حضرت معصومہ کا کاروان جب ساروان کے مقام پر پہنچا تو دشمن سے مقابلہ ہوا جس میں آپ کے کئی بھائی اور قریبی رشتہ دار شہید ہوگئے۔ یہ منظر دیکھ کر آپ بیمار ہوگئیں اور اپنے خادم کو قم لے جانے کا حکم دیا۔

قم پہنچ کر کئی دنوں تک اپنے قریبی عزیزوں کا سوگ منانے کے بعد آپ نے داعی اجل کو لبیک کہا۔

About خاکسار

Check Also

پاکستانی شہر ملتان میں اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، اسرائیلی پرچم نذر آتش

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم ملتان کے ضلعی صدر فخر نسیم صدیقی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے