Breaking News
Home / اخبار / لیتھیم دھات کےحصو ل کی دوڑ،اب قومی سلامتی کامعاملہ بن چکاہے

لیتھیم دھات کےحصو ل کی دوڑ،اب قومی سلامتی کامعاملہ بن چکاہے

الیکٹرک گاڑیوں کی  بیٹری میں استعمال ہونے والے کمیاب اور کلیدی  اہمیت  کے حامل زمینی زخائرکی طلب پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے، جبکہ کووڈ وبا    کی وجہ سے ہونے والی کمیابی ، قیمتوں  میں اضافے  اور حکومت کے بڑھتے ہوئے کردارکا سبب  بن رہی ہے۔برقی گاڑیاں (EV)بنانے والے، 2021 کے وسط سے، بیڑی  میں استعمال ہونے والے کلیدی مٹیریلز سے نبٹنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں، جن میں لیتھیئم، کوبالٹ،نکل اور  گریفائٹ جیسے اہم عناصر شامل ہیں۔

 اس مخصوص  دھات کو نکالنے  اوراسکی  ریفائینری  میں رکاوٹ کی وجہ سےبرقی گاڑیوں کی رسد میں ، طلب کے مقابلے میں کمی واقع ہوگئی، جولیتھئیم کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنی۔لیتھئیم کمیاب دھات نہیں،لیکن اس کو کانوں سے نکالنے کا طریقہ مہنگا ہے جواس شعبے میں سرمایہ کاروں کے  داخلے میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔اس سے بھی زیادہ اہم عنصراس صنعت کا نسبتا” چھوٹا ہونا ہےجس کی وجہ سےرسد  کی کمی یا زیادتی سےقیمتیں آسانی سے متاثر  ہو جاتی ہیں۔

برقی گاڑیوں کی فروخت، 2022 میں دوگنا ہو جانے کی توقع ہے،  جبکہ رسد  کے تسلسل میں رکاوٹ اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتیں بہرحال ،اس صنعت کو متاثر کر سکتی ہیں۔ٹیسلا (Tesla) کے سربراہ، ایلون مسک نے گزشتہ دو سالوںمیں، لیتھئیم کی قیمتوںمیں، فی ٹن 61000 ڈالر کا اضافہ ظاہر  کرتےہوئے، اپنی ایک ٹویٹ میںاس چیلنج  پر روشنی  ڈالی ہے۔

لیتھئیم ہی واحداور تازہ ترین،تشویشناک کمی ہے جسکا صنعت کو سامنا  کرنا پڑ رہا ہے۔گریفائٹ، جو  کہ برقی گاڑی کی  بیٹری کے  چوتھائی  حصے پر مشتمل ہوتی ہے،کی رسد پہلے ہی کم ہے۔ تیروپاتی کے سربراہ، ششرپوڈر نے، ایس اینڈ پی گلوبل کے تجزیہ کار وں سےبات کرتے ہوئےپیش گوئی کی ہےکہ گریفائیٹ کی طلب،  عالمی پیداوار کی موجودہ گنجائش سے تین گنا بڑھ جائے گی۔تیروپاتی ممبئی سے تعلق رکھنےوالی ایک  کمپنی ہے جو گریفائیٹ ٹیکنالوجی کا کاروبار کرتی ہے۔

انڈونیشیا کی ، جنوری میں،ایک ماہ پر محیط،برآمدی پابندی نے قیمتوں کو متاثر کیا ہے،جس سےچین میں، توانائی کے شعبے کی صنعت کی پیداواری لاگت  میں اضافہ  ہو گیا، اور پھر اس کی وجہ سے، موسم سرما  میں گریفائٹس  کی پیداوار معطل ہو گئی۔پیشن گوئی یہ ہے کہ، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے ، کم ایندھن خرچ کرنےوالی گاڑیوں کی طلب اوربڑھتے ہوئے ماحولیاتی قواعد و ضوابط کی وجہ سے، 2030 تک، برقی گاڑیوں  کی عالمی منڈی  کا حجم 823 ارب ڈالر تک  پہنچ جائے گا۔

رسد کی  تحفظ پسندی

دنیا کے وسیع ترین لیتھیم کے زخائر، جنوبی امریکہ اور  آسٹریلیا میں  پائے جا سکتے ہیں،جبکہ چین کادرجہ، 2020 تک لیتھیم کی  پیداوار میں تیسرے نمبر پر ہوگا۔چین ، جبکہ دنیا  بھر  کے زخائر  کا سات اعشاریہ نو فی صد حصے کا مالک ہے، اس نےساٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ، لیتھیم  کی  سپلائی چین کو مضبوطی سے جاری رکھنے میں لگائی ہے۔ مزید بر آں، چین کے پاس دنیا بھر  کے 82 فی صد گریفائٹس کے زخائر ہیں۔

امریکی قانون سازوں نے،مقامی وسائل کو ترقی دینے اور 2025 تک،ایک’محفوظ اسٹریٹجک معدنی زخیرہ’ پیدا کرنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت پر زور دیاہے۔امریکی جیالوجیکل سروےکے مطابق،2019 میں، امریکہ کے کمیاب زمینی وسائل کی  درآمدات کا اسی فیصد چین سے آرہا تھا۔

31 مارچ کو امریکی صدر بائیڈن نے، ان وسائل کےلیے غیرملکی زرائع پر انحصار کو قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے،اعلان کیا کہ  لیتھیم کی سپلائی  مقامی طور پر کی جائے گی۔اس کےنتیجے میں، تیل اور گیس کی مقامی پیداوارمیں اضافےاور موجودہ نکاسی کے آپریشنز کو وسعت دینے کےلیے, کمیاب  زمینی  وسائل کی نئی سرنگیں تیزی سےکھولنے کےلیےکئی  اقدامات کیے گئے۔

برقی گاڑیوں کی عالمی  رسد میں شریک ہونے کی خاطر،کینیڈا نے،لیتھیم  اور  دوسری اسٹریٹجک معدنیات کی  داخلی پیداوار میں اضافہ کرنے کا فیصلہ  کیا اور اس  کے لیے حالیہ بجٹ میں، تین اعشاریہ دو ارب ڈالر مختص کرنے کا اعلان کیا  ہے۔ میکسیکو کے صدر،اینڈرس مینوئل لوپز اوبراڈور نے بھی،انتباہ کیا  ہے کہ اگر توانائی  پر کانگریس کی اصلاحات ، اگلے ہفتے تک منظور نہ ہوئیں تو وہ برقی توانائی پر نیا قانوں منظور کرانے کےلیے،، سپریم کورٹ کے حکمنامےکو استعما ل کرے گاجو کہ لیتھیم کی کانوں کی کھدائی پر رعایتوں کےختم کرتے ہوئے حکومتی کنٹرول اور نگرانی میں اضافہ کر دے گا۔

یہ اعلان، کینیڈین کمپنی کے ، 2018 میں، میکسیکو میں دنیا کی سب سے بڑی لیتھیم کی کان دریافت کرنے  کے ایک  سال بعد کیا  گیا۔آسٹریلیانے بھی، جو کہ دنیا میں  لیتھیم کا سب سےبڑا بر آمد کنندہ ہےاور جس کے پاس عالمی زخائر کا  46 فی صد ہے، پہلی مرتبہ بیٹری گریڈ لیتھیم کی  ریفائننگ کے قریب پہنچنے کا اعلان کیا ہے۔

متاثرہ  منڈیاں

لیتھیم کی طلب میں اضافہ، صرف ایندھن کی  عالمی  قیمتوں میں عدم استحکام اور سبز توانائی (green energy) کی طلب کے نتیجے میں ہی ممکن ہے۔مورگن سٹینلے کےمطابق، کاروں کی قیمت میں 25 فی صد تک اضافہ ممکن ہے کیونکہ اس وقت کار بنانے والے ، اضافی لاگت خود برداشت کر رہے ہیں۔ برقی گاڑیا ں بنانے والے،پہلے ہی مٹیریل کی لاگت  میں اضافے  پر الجھ رہے ہیں۔ جبکہ کئی ایک  نے جواباً قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، انڈسٹری مالکان، بلند صارفی قیمت کے ساتھ منڈی میں داخل ہونےاورمنڈی  کی سست  مطابقت کے خطرے سےدوچار ہیں۔

کیمرون پرکس، جو بنچ مارک منرل انٹیلی جنس کے ایک تجزیہ نگار ہیں،  نےبلوم برگ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پیشین گوئی ہے کہ 2026 تک،رسد ، طلب کےساتھ توان میں  نہیں آئے گی۔  بلوم برگ، این-ای-ایف کے مطابق،انکی یہ بھی پیش گوئی ہے کہ، طلب  اور  رسد کا یہ عدم توازن اس لیے بھی ہےک26 20 تک، لیتھیم بیٹریوں میں دس گنا تک کا اضافہ متوقع  ہے۔2025 تک طلب کوخاطر خواہ طریقےسے پورا کرنے کے لیے،بی-این-ای-ایف کا تخمینہ  ہے کہ، تقریباً 14 ارب ڈالر کی عالمی سرمایہ  کاری لیتھیم کو نکالنےاور اس کی صفائی کی خاطر درکار ہو گی اور  اسمیں 2030 تک پانچ ارب ڈالر اضافی  درکارہونگے۔

About خاکسار

Check Also

صدر رئیسی قم پہنچ گئے، عوام کا شاندار استقبال

ایرانی صدر رئیسی ایران کے مختلف صوبوں کے دورے کے دوسرے مرحلے میں کچھ دیر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے