Breaking News
Home / اخبار / صہیونی فوج کا جدید دفاعی نظام، "جادوئی چھڑی” کیا حقیقی معنوں میں جادو کرسکے گی؟

صہیونی فوج کا جدید دفاعی نظام، "جادوئی چھڑی” کیا حقیقی معنوں میں جادو کرسکے گی؟

دفاعی نظام آئرن ڈوم کی ناکامی اور فلسطینی تنظیموں کی جانب سے درمیانے فاصلے کے میزائل فائر کرنے کے بعد اسرائیل جدید دفاعی نظام "جادوئی چھڑی” کو فعال کرنے پر مجبور ہوا ہے۔

 ؛ اسرائیل نے غزہ میں حالیہ پانچ روزہ جنگ کے دوران میزائیل شکن دفاعی سسٹم کو فعال کیا تھا لیکن مقاومت کے راکٹوں اور میزائلوں کو روکنے میں ناکام ہونے کی وجہ سے اس سسٹم کے بارے میں کئی سوالات جنم لیے ہیں۔
اس سے پہلے صہیونی حکومت مقاومتی حملوں کو روکنے کے لئے آئرن ڈوم نظام استعمال کرتی رہی ہے جس کے بارے صہیونیوں کا دعوی ہے کہ مقاومتی تنظیموں کے حملوں کو روکنے میں متاثر کن کارکردگی دکھائی ہے۔ حالیہ غزہ کی جنگ میں نئے دفاعی سسٹم فلاخن داوود کو استعمال کرنے کی خبروں نے مبصرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی تھی۔ صہیونی فوج نے کہا تھا کہ غزہ سے فائر ہونے والے میزائل کو روکنے کے لئے جدید سسٹم کو فعال کیا گیا ہے۔
2017 میں تیار ہونے والے دفاعی سسٹم کو پہلی مرتبہ عملی طور پر فعال کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے گذشتہ بارہ سالوں سے صہیونی حکومت مقاومتی حملوں کو روکنے کے لئے مسلسل آئرن ڈوم سسٹم استعمال کرتی رہی ہے۔ اس تحریر میں نئے دفاعی سسٹم کی خصوصیات کے بارے میں روشنی ڈالی گئی ہے۔

نئے دفاعی سسٹم کو فلاخن داوود یا جادوئی چھڑی کا بھی نام دیا گیا ہے۔ یہ ان چار دفاعی سسٹم میں شامل ہے جن کو صہیونی حکومت فضائی حدود کی حفاظت کے لئے استعمال کرتی ہے۔ آئرن ڈوم سسٹم مختصر فاصلے تک مارکرنے والے میزائلوں کا مقابلہ کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک اور بین البراعظمی میزائلوں کا مقابلہ کرنے کے لئے صہیونی فوج کے پاس آرو 2 اور آرو 3 میزائل سسٹم موجود ہے۔ اس کے علاوہ جدید جنگی طیارے بھی اس مقصد کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔

آئرن ڈوم سسٹم اور آرو سسٹم کے درمیان موجود شگاف کو پر کرنے کے لئے فلاخن داوود یا جادوئی چھڑی سسٹم کو آمادہ کیا گیا ہے۔ 2017 میں یہ سسٹم تیار کر فعالیت کے لئے آمادہ تھا۔ اس سسٹم کے ذریعے 70 سے 270 کلومیٹر کے درمیانی فاصلے تک دفاعی کام لیا جاسکتا ہے۔ یوں کہا جاسکتا ہے کہ اس سسٹم کے ذریعے پرانے اور کم درجے کے میزائلوں کے بجائے جدید اور طویل فاصلے تک مارکرنے والے کروز میزائلوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

صہیونی فوج کا جدید دفاعی نظام، "جادوئی چھڑی" کیا حقیقی معنوں میں جادو کرسکے گی؟

آئرن ڈوم میزائل صہیونی کمپنی رفائل اور امریکی کپنی ریٹن کی شراکت سے تیار کئے جاتے ہیں در حقیقت امریکی ٹیکنالوجی کو توریت سے انتخاب کرکے نام دیا گیا ہے۔ امریکہ نے صہیونی حکومت کو دینے والی سالانہ فوجی امداد کے تحت اس پروگرام کو بنایا ہے۔ نیا دفاعی سسٹم پیٹریاٹ اور ہاک میزائل کا متبادل ثابت ہوا تھا۔ صہیونی حکام نے تورات سے اس سسسٹم کا نام چنا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ سسٹم امریکی ٹیکنالوجی سے ہی بنایا گیا ہے۔

آئرن ڈوم اور اس نئے دفاعی سسٹم میں ایک اور بنیادی فرق یہ ہے کہ آئرن ڈوم کو آسانی کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرسکتے ہیں لیکن جادوئی چھڑی کو ایک جگہ مستقل ہونے کی وجہ سے منتقل کرنا ممکن نہیں ہے۔ آرو سسٹم کی طرح زمین کے اندر اس بنیادیں نصب ہوتی ہیں۔

آئرن ڈوم کی قیمت ایک سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر ہے جبکہ نئے سسٹم کی قیمت اس سے دس گنا زیادہ یعنی صہیونی فوج کو ایک میزائل دس لاکھ ڈالر میں پڑے گا۔ ماہرین کے مطابق قیمت میں زیادہ اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ جادوئی چھڑی میزائل سسٹم تھری ڈی ریڈار سسٹم سے لیس ہے جس کی وجہ سے دشمن کے میزائل کا بہتر تعاقب کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح آئرن ڈوم کے برعکس یہ گائیڈڈ سسٹم ہے جس کے ذریعے ہدف کو نشانہ بنانے تک نگرانی کی جاسکتی ہے۔ یہی امر دونوں دفاعی نظاموں میں بنیادی فرق ایجاد کرتا ہے۔

2017 میں تیار ہونے کے بعد اب تک صرف ایک مرتبہ اس دفاعی نظام "جادوئی چھڑی” کا تجربہ کیا گیا ہے جوکہ ناکام ہوا تھا۔ 2018 میں شام پر صہیونی طیاروں کے فضائی حملوں کے بعد شامی دفاعی میزائل سسٹم سے صہیونی طیاروں کو نشانہ بنایا گیا تو ایک میزائل مقبوضہ علاقے میں گرا تھا۔ اس وقت صہونی ذرائع ابلاغ نے دعوی کیا تھا کہ نیا دفاعی نظام جادوئی چھڑی شامی میزائلوں کو تباہ کرنے میں ناکام ہوا تھا۔

صہیونی فوج کا جدید دفاعی نظام، "جادوئی چھڑی" کیا حقیقی معنوں میں جادو کرسکے گی؟

موجودہ حالات میں اس نئے نظام کو فعال کرنے کرنے کی دو دلیل پیش کرتے ہیں؛ پہلی یہ کہ فلسطینی مقاومتی تنظیموں کی جانب سے فائر ہونے والے میزائل 70 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے کی رینج والے ہیں۔ اسی لئے صہیونی فوج اس نئے دفاعی نظام کو فعال کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔

دوسری یہ کہ 2018 میں اس سسٹم کی ناکامی کے بعد اسرائیل نے کئی جانب سے خود پر ہونے والے حملوں کو روکنے کے لئے عمدا اس سسٹم کو فعال کیا ہے تاکہ اس کی کارامدی کے بارے میں اطمینان ہوسکے۔

صہیونی فوج کا جدید دفاعی نظام، "جادوئی چھڑی" کیا حقیقی معنوں میں جادو کرسکے گی؟

دفاعی تجزیہ کار محمد منصور نے اس حوالے المیادین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کی جانب سے جادوئی چھڑی نامی دفاعی نظام کو فعال کرنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ صہیونی حکومت القدس بریگیڈ کے بدر3 اور براق85 میزائلوں کا مقابلہ کرنے پر مجبور ہے۔ ان میزائلوں کی رینج 70 کلومیٹر سے زائد ہے جس کی وجہ سے آئن ڈوم ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا ہے۔ ان میزائلوں کی وجہ سے تل ابیب اور اس کے گردونواح کے علاقوں کو خطرات لاحق ہیں اسی وجہ سے جادوئی چھڑی کو فعال کیا گیا ہے۔ علاوہ ازین حالیہ عرصے میں آئرن ڈوم تل ابیب تک پہنچنے والے میزائلوں کو روکنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔

خلاصہ سخن

مندرجہ بالا حقائق کو مدنظر رکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ موجودہ حالات میں صہیونی حکومت کو دو پریشانیاں لاحق ہیں۔ پہلی یہ کہ آئرن ڈوم کی ناکامی کی وجہ سے مستقبل قریب میں ہونے والے حملوں کو کیسے روکا جائے۔ دوسری یہ کہ درمیانی فاصلے تک مارکرنے والے میزائلوں کے حملے کی صورت نیا دفاعی نظام کامیاب ہوگا یا نہیں۔ اس سسٹم کی اب تک کی کارکردگی صہیونی حکومت کے لئے کسی بھی لحاظ سے حوصلہ افزا نہیں ہے۔ درحقیقت جس دفاعی نظام کو جادوئی چھڑی کا نام دیا گیا ہے وہ کسی بھی لحاظ سے حقیقی جادوئی چھڑی ثابت نہیں ہوگا۔ اس نظام کی ناکامی کے خوف نے صہیونی دفاعی اور فوجی حکام کو شدید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

About خاکسار

Check Also

صدر رئیسی قم پہنچ گئے، عوام کا شاندار استقبال

ایرانی صدر رئیسی ایران کے مختلف صوبوں کے دورے کے دوسرے مرحلے میں کچھ دیر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے