Breaking News
Home / اخبار / گرمی کی لہر اور خشک سالی: کیا پاکستان جاگ رہا ہے؟

گرمی کی لہر اور خشک سالی: کیا پاکستان جاگ رہا ہے؟

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ ’گلوبل لینڈ آؤٹ لک‘ رپورٹ کے مطابق پاکستان ان 23 ممالک میں شامل ہے جنہیں گزشتہ 2 برسوں (2020-2022) کے دوران خشک سالی کی ہنگامی صورتحال کا سامنا رہا ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے کنونشن برائے انسداد بنجرپن (یو این سی سی ڈی) کی جانب سے اقوام متحدہ کے بنجر پن اور خشک سالی کے عالمی دن (17 جون) سے قبل جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ صدی کے دوران خشک سالی سے سب سے زیادہ ایشیائی ممالک کے باشندے متاثر ہوئے۔

اقوام متحدہ کی جاری کردہ تحقیق کے مطابق جن ممالک کو خشک سالی کی ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے ان میں افغانستان، انگولا، برازیل، برکینا فاسو، چلی، ایتھوپیا، ایران، عراق، قازقستان، کینیا، لیسوتھو، مالی، موریطانیہ، مدغاسکر، ملاوی، موزمبیک، نائجر، سومالیہ، جنوبی سوڈان، شام، پاکستان، امریکا اور زیمبیا شامل ہیں۔پاکستان کی جی ڈی پی کے ہر یونٹ پر اعشاریہ 52 فیصد نقصان موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہو رہا ہے اور 19 سالوں میں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے 173 قدرتی آفات رونما ہوئی ہیں۔

پاکستان کے کچھ حصوں اور شمال مغربی انڈیا میں گذشتہ ہفتے کے آخر میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ دیکھا گیا۔خیال رہے کہ صنعتی دور کے آغاز سے ہی فوسل فیول کے جلنے سے پیدا ہونے والی گیسوں کا اخراج ماحول میں گرمی کو بڑھا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں اوسط درجہ حرارت میں 1.1 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا۔یہ اضافی گرمی غیر مساوی طور پر منقسم ہے اور فی الحال ہم اس کی انتہائی شکل دیکھ رہے ہیں۔واضح رہے کہ عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں کمی کے بغیر یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔

برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ رواں ہفتے کے آخر میں خطے کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے اور اگلے ہفتے کے آخر تک اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ گرمی کی یہ سطحیں سال میں اس وقت کے لحاظ سے اوسطا تقریباً 5-7 زیادہ ہیں۔جنوبی نصف کرہ یعنی ارجنٹائن، یوراگوئے، پیراگوئے اور برازیل جیسے تمام ممالک میں جنوری میں ایک تاریخی ہیٹ ویو دیکھی گئی اور بہت سے علاقوں نے اپنے گرم ترین دن کی اطلاع دی۔رواں ماہ مغربی آسٹریلیا کے آنسلو میں درجۂ حرارت 50.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو کہ جنوبی نصف کرہ میں قابل اعتماد طور پر اب تک کا سب سے زیادہ ریکارڈ شدہ درجہ حرارت ہے۔

گذشتہ سال شمالی امریکہ میں طویل گرمی کی لہروں کا دورانیہ دیکھا گیا تھا۔ مغربی کینیڈا کے لیٹن میں درجہ حرارت 49.6 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا جو کہ پہلے کے ریکارڈ سے تقریباً پانچ ڈگری زیادہ تھا۔ ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے بغیر اتنی شدید گرمی کی لہر تقریباً ناممکن ہے۔ایک نظریہ یہ ہے کہ آرکٹک یعنی قطب شمالی کے علاقے میں زیادہ درجہ حرارت جیٹ سٹریم کو سست کرنے کا سبب بن رہا ہے جس کی وجہ سے گرمی کے گنبد بننے کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔

ہیٹ ویو کو پاکستان کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ جنوبی صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد کو ’ایشیا کا گرم ترین‘ شہر اور ’دنیا کے گرم ترین شہروں میں سے ایک‘ کا درجہ دیا جارہا ہے۔یہاں درجہ حرارت بقول ماہرین ’انسانی برداشت سے باہر‘ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ جیکب آباد میں موسم سرما میں درجہ حرارت کئی ماہ تک 50 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ رہتا ہے۔  کراچی میں 2015 میں آنے والی ہیٹ ویو نے ماضی کے سارے ریکارڈ توڑ دیے تھے۔2015 کے موسم گرما کے دوران کراچی شہر میں درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ اس ہیٹ ویو کے دوران سرکاری طور پر 1200 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے مطابق ہزاروں اموات ہوئی تھیں۔

About خاکسار

Check Also

مشکلات کی گھڑی میں ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، روس

روسی صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں روس ایران …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے