Breaking News
Home / اخبار / کیا ملکی وے قریبی کہکشاں سے ٹکرا جائے گی؟
Milky Way and pink light at mountains. Night colorful landscape. Starry sky with hills at summer. Beautiful Universe. Space background with galaxy. Travel background

کیا ملکی وے قریبی کہکشاں سے ٹکرا جائے گی؟

ناسا کی ہبل ٹیلی سکوپ نے حیران کن تصاویر لی ہیں جس میں تین دوردراز کہکشائیں ایک دوسرے کے ٹکڑے کرتے دکھائی دیتی ہیں۔ ناسا کے مطابق، یہ ٹکراؤ سہ کہکشائی ملاپ کہلاتا ہے یہ اس وقت ہوتا ہے کہ جب تین کہکشائیں آہستہ آہستہ ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں اور پھر ثقل کی قوت کا مقابلہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کو پھاڑ دیتی ہیں ۔ اس طرح کے ملاپ کائنات میں عام ہیں اور تمام بڑی گلیکسیز میں ہوتا ہے۔ اس طرح کے ملاپ تباہی کی بجائے نئی تخلیقات ہوتی ہیں اور زیادہ جونہی تین پڑوسی کہکشاں سے خارج ہونے والی گیس آپس میں ٹکراتی ہے اور کثیف ہوجاتی ہے ویسے ہی مادے کا ایک وسیع سمندر اکٹھا ہوتا ہے اور نئے ستارے وجود میں آتے ہیں۔

کائنات میں اس طرح کے ملاپ عام سی بات ہیں اور تمام بڑی کہکشائیں، بشمول ہماری ملکی وے، ان ملاپ کی وجہ سے اتنی بڑی ہیں۔ موجودہ ستارے اس تصادم میں بچ جائیں گے، انہیں زیادہ نقصان نہیں ہوگا۔ جبکہ تینوں کہکشاؤں کے درمیان کششِ ثقل کی رسہ کشی موجودہ ستاروں کے مدار کو موڑ دے گی۔ چونکہ ستاروں کے درمیان فاصلہ بہت زیادہ ہوتا ہے اس لیے ان میں تصادم کے امکانات کم ہی ہوں گے۔ ناسا کے مطابق جو کہکشاں تصویر میں اوپر کی جانب ہے اس کا نام IC 2431 ہے جو زمین سے 68 کروڑ 10 لاکھ نوری سال کے فاصلے پر کینسر نامی ستاروں کے جھرمٹ میں ہے۔ کہکشاؤں کے اس ملاپ کی، ’گلیکسی زُو‘ نامی سٹیزن سائنس پروجیکٹ میں شریک ماہرینِ فلکیات نے نشان دہی کی۔

رضاوکاروں کی جانب سے دریافتیں

ایک شہری سائنس پروجیکٹ جس کو گلیکسی زو کہا جاتا ہے۔ گلیکسی زو ہجوم سے منسلک فلکیات کا منصوبہ ہے جو لوگوں کو کہکشاؤں کی بڑی تعداد کی شکلیں درجہ بندی میں مدد کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ یہ شہری سائنس کی ایک مثال ہے کیونکہ یہ سائنسی تحقیق میں عوام کے ممبروں کی مدد کی فہرست بناتا ہے۔ جولائی 2017 تک 15 ورژن ہوچکے ہیں۔ گلیکسی چڑیا گھر شہری سائنس منصوبوں کے ایک گروپ ، زونیورس کا ایک حصہ ہے۔ منصوبے کا ایک نتیجہ چیزوں کے مختلف پہلوؤں کا بہتر طور پر تعین کرنا اور انہیں درجہ بندی میں الگ کرنا ہے۔ جولائی 2017 تک 15 ورژن ہوچکے ہیں۔ گلیکسی چڑیا گھر شہری سائنس منصوبوں کے ایک گروپ ، زونیورس کا ایک حصہ ہے۔ منصوبے کا ایک نتیجہ چیزوں کے مختلف پہلوؤں کا بہتر طور پر تعین کرنا اور انہیں درجہ بندی میں الگ کرنا ہے۔۔

کہکشائیں کیسے وجود میں آتی ہیں

ایک اندازے کے مطابق، ہماری ساری قابل مشاہدہ کائنات (Observable Universe) میں لگ بھگ دو کھرب سے بھی زیادہ کہکشائیں موجود ہیں۔ (یہ ایک محتاط اندازہ ہے بعض دیگر اندازوں کے مطابق یہ تعداد چار کھرب کہکشائیں بھی بتائی جاتی ہے۔ مترجم) ان میں سے ہر کہکشاں اپنی اپنی جگہ منفرد، متحرک، اور نہایت عظیم الشان ہے۔ کہکشاؤں کی پوری زندگی بہت ہنگامہ خیز ہوتی ہے۔ ان کا جنم، ان کا ارتقاء اور ان کی موت، غرض سب ہی کچھ نہایت پُرہنگام اور خوفناک حالات میں ہوتا ہے۔ کہکشاؤں کی پیدائش کیسے ہوتی ہے؟ وہ کیسے ارتقاء پذیر ہوتی ہیں؟ ان کا مستقبل کیا ہے؟ اوران کا خاتمہ کیسے ہوگا؟ یہ سوالات وہ ہیں جو اکثرہمارے ذہنوں میں آتے ہیں؛ اور جن کے جوابات جاننے کےلئے ہم بے چین رہتے ہیں۔

ہماری اپنی کہکشاں کی عمر تقریباً بارہ ارب سال ہے۔ یہ ایک عظیم الشان ٹکیہ (Disk) کی مانند ہے جس کے مرغولہ نما (Spiral) دیوہیکل بازو ہیں؛ اور ٹکیہ کے بیچوں بیچ ایک گومڑ (Bulge) سا موجود ہے (ملاحظہ کیجئے تصویر نمبر١)۔ یہ اُن اربوں کھربوں کہکشاؤں میں سے صرف ایک ہے جو ہماری کائنات میں موجود ہیں… وہ کہکشائیں جن میں سے کئی کے بارے میں جاننے کے باوجود ہمیں آج تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ان کی اصل تعداد کتنی ہے۔

ہر کہکشاں دراصل ستاروں کا مجموعہ ہوتی ہے۔ ایک اوسط کہکشاں میں لگ بھگ ایک کھرب (۱۰۰ اَرب) ستارے ہوتے ہیں۔ یہ ستاروں کا زچہ خانہ اور قبرستان، دونوں ہی ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں ستارے پیدا ہوتے ہیں، پروان چڑھتے ہیں اور مرجاتے ہیں۔ ستارے کسی کہکشاں کے اُس حصّے میں بنتے ہیں جہاں گرد اور گیس (Dust and Gas) کے عظیم الشان بادل موجود ہوتے ہیں؛ جنہیں ہم ‘‘سحابیہ’’ (Nebulae) کہتے ہیں۔ ہماری کہکشاں میں بھی ارب ہا ارب ستارے ہیں؛ اور ان میں سے اکثریت کے سیارے اور چاند بھی ہیں… یعنی ہمارے نظامِ شمسی جیسے اربوں دوسرے نظام ہائے شمسی صرف اس ایک کہکشاں میں موجود ہیں۔ تو پھر پوری کائنات کا کیا عالم ہوگا؟

About خاکسار

Check Also

صدر رئیسی قم پہنچ گئے، عوام کا شاندار استقبال

ایرانی صدر رئیسی ایران کے مختلف صوبوں کے دورے کے دوسرے مرحلے میں کچھ دیر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے