Breaking News
Home / اخبار / کابل میں خودکش دھماکا، 2 روسی سفارتکاروں سمیت 6 افراد ہلاک

کابل میں خودکش دھماکا، 2 روسی سفارتکاروں سمیت 6 افراد ہلاک

روس کی وزارت خزانہ اور افغان حکام نے کہا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سفارتخانے کے داخلی دروازے کے قریب ایک خودکش بمبار نے دھماکے سے خود کو اڑا لیا جس کے نتیجے میں روسی سفارتخانے کے عملے سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے اور 10 دیگر زخمی ہو گئے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز ’ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ جیسے ہی حملہ آور گیٹ کے قریب پہنچا، مسلح گارڈز نے اسے ہلاک کر دیا، طالبان کی جانب سے گزشتہ برس اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ ایسا پہلا حملہ ہے۔

دھماکا ہونے والے اضلاع کے پولیس کے سربراہ صابر نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کے ہدف سے پہنچنے سے پہلے اس کو شناخت کر لیا گیا اور روسی سفارتخانے کے (طالبان) گارڈز نے اسے مار دیا، اب تک ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

روسی وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایک نامعلوم مسلح شخص نے سفارت خانے کے کونسلر سیکشن کے داخلی دروازے کے قریب 10 بج کر 50 منٹ پر دھماکا کر دیا۔

وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں سفارتی مشن کے دو ملازمین ہلاک ہو گئے جبکہ متاثریں میں افغانستان کے شہری بھی شامل ہیں۔

کابل پولیس کے ترجمان خالد زردان نے بتایا کہ مارے جانے والے دیگر 4 افراد افغانستان کے شہری ہیں۔

روپوٹ میں بتایا گیا کہ روس ان چند ممالک میں شامل ہے جس نے گزشتہ برس طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کابل میں سفارتخانہ برقرار رکھا ہے حالانکہ ماسکو طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم نہیں کرتا، وہ حکام سے مذاکرات کررہے ہیں تاکہ پیڑول و دیگر مصنوعات فراہم کر سکیں۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن (یو این اے ایم اے) نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ حالیہ واقعات کی روشنی میں یو این اے ایم اے ڈی فیکٹو حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ ساتھ سفارتی مشنوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔

طالبان کی جانب سے مغربی حمایت یافتہ افغان حکومت کے خلاف ایک دہائی جاری رہنے والی بغاوت کے دوران کابل میں عام طور پر بم دھماکے ہوتے تھے جس میں غیر ملکی مشنز کو نشانہ بنایا جاتا تھا، خاص طور پر حالیہ برسوں میں سفارت خانوں اور ہوٹلوں نے ریزر وائر لگائے اور دھماکے سے بچنے کے لیے دیواروں کو مضبوط کیا تھا۔

اگست 2021 میں طالبان گروپ کی جانب سے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس قسم کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی تھی۔

پیر کو ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

About خاکسار

Check Also

صہیونی وزیرجنگ کا نتن یاہو پر جنگ بندی کے لئے دباو

گیلانت نے نتن یاہو پر کابینہ میں جنگ بندی کے فیصلے کو قبول کرنے پر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے