Breaking News
Home / اخبار / ایران اور افغانستان کے درمیان جھڑپ طالبان کی سرحدی حدود سے عدم آشنائی کے باعث ہوئی

ایران اور افغانستان کے درمیان جھڑپ طالبان کی سرحدی حدود سے عدم آشنائی کے باعث ہوئی

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے افغانستان میں افغان عوام کے ارادوں مشتمل حکومت کی تشکیل پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ دنوں ایران اور افغانستان کے درمیان جھڑپ طالبان کی سرحدی حدود سے عدم آشنائی کے باعث ہوئی۔

نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ہفتہ وار پریس کانفرنس سے خطاب میں افغانستان میں افغان عوام کے ارادوں مشتمل حکومت کی تشکیل پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ دنوں ایران اور افغانستان کے درمیان جھڑپ طالبان کی سرحدی حدود سے عدم آشنائی کے باعث ہوئی۔

افغانستان میں جامع اور ہمہ گیر حکومت کی تشکیل پر تاکید

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ سرحد پر بعض جگہ دیواریں تعمیر کی گئی ہیں اور یہ دیواریں صفر سرحد سے کئی سو میٹر پیچھے بنائي گئی ہیں جبکہ اصل سرحد دیواروں سے کئي سو میٹر آگے ہے جہاں ایرانی کسان اپنی زمینوں میں کاشتکاری کرتے ہیں۔ طالبان نے سرحد کی عدم شناخت کی بنا پر ایرانی کاشتکاروں پر فائرنگ کردی ، جس کا ایرانی سرحدی فورسز نے بھر پور جواب دیا ۔ دونوں فریقین نے گفتگو کے ذریعہ معاملے کو حل کرلیا اور اس کے بعد بھی فریقین نے اس قسم کے موارد کو گفتگو کے ذریعہ حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

سعید خطیب زآدہ نے افغانستان میں جامع اور ہمہ گیر حکومت کی تشکیل پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں جامع اور ہمہ گير حکومت کی تشکیل سے ہی امن و صلح قائم ہوسکتی ہے۔

امریکہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کا رکن نہیں

سعید خطیب زادہ نے امریکی وزیر خارجہ کے اظہارات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہوگيا ہے اور وہ اب مشترکہ ایٹمی معاہدے کا رکن نہیں رہا لہذا اسے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں اظہار خیال کرنے کا بھی کوئي حق نہیں ہے۔

اسرائيل ہمارا وقت ضائع کررہا ہے

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ویانا مذاکرات کے بارے میں اسرائیل کی مخالفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائيل کا ایران کے خلاف معاندانہ پروپیگنڈہ جاری ہے اسرائيل علاقائی سطح پر بھی مذاکرات کے خلاف ہے۔ اسرائيل تو پہلے دن سے ہی مشترکہ ایٹمی معاہدے کے خلاف تھا۔ اسرائيل کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں لہذا اسرائیل کو ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں بات کرنے کا کوئي حق نہیں۔

ایران ویانا مذاکرات میں سنجیدگی کے ساتھ حاضر ہوا ہے

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران ویانا مذاکرات میں سنجیدگی کے ساتھ حاضر ہوا ہے۔ ایران نے جامع ٹیم کو ویانا روانہ کیا ہے۔ ایران نے ویانا میں جو تجاویز پیش کی ہیں وہ سب مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روشنی میں پیش کی ہیں۔

پابندیوں کا خاتمہ مذاکرات کا اصل محور ہے

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ امریکہ کی غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کا خاتمہ ویانا مذاکرات کا بنیادی محور ہے جس پر ایرانی ٹیم کی خاص توجہ ہے، ایرانی وفد آمادگی کے ساتھ ویانا پہنچا ہے جبکہ فریق مقابل میں آمادگی نظر نہیں آرہی ہے۔

مذاکرات میں فریب اور بازی کی اجازت نہیں دی جائے گی

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ویانا مذاکرات میں مزید فریب کی اجازت نہیں دی جائے ایران منصفانہ مذاکرات کی حمایت کرتا ہے اور مذاکرات میں ایران اپنے حقوق کے حصول سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

ایران اپنی سکیورٹی سے متعلق کسی سے بات نہیں کرےگا

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ سکیورٹی کا مسئلہ اہم مسئلہ ہے ۔ ایران اپنی سکیورٹی سے متعلق کسی سے بات چیت نہیں کرےگا۔ اپنی دفاعی پوزيشن کو مضبوط بنانا ایرانی حکومت کا فریضہ ہے کیونکہ امریکہ اور یورپی ممالک خطے میں مہلک اور پیشرفتہ ہتھیار فروخت کررہے ہیں۔ خطے میں امریکی دہشت گردی اور شرارت کے پیش نظر ایران کو اپنی دفاعی پوزیشن مضبوط بنانے کا حق ہے۔

About خاکسار

Check Also

ہم امریکیوں کی نقل بھی نہیں کرسکتے

حیرت اس بات کی ہے ان غیر مسلم اور لبرل ممالک میں غاصب صیہونیوں کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے