Breaking News
Home / اخبار / اسلام میں محنت کشوں کی قدرو منزلت / پیغمبر اسلام (صل الله علیه واله وسلم) محنت کشوں کو ہاتھوں کو بوسہ دیتے تھے

اسلام میں محنت کشوں کی قدرو منزلت / پیغمبر اسلام (صل الله علیه واله وسلم) محنت کشوں کو ہاتھوں کو بوسہ دیتے تھے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک بھر کے بعض محنت کشوں کے ساتھ ملاقات میں اسلام میں محنت کشوں کی عظمت اور قدرو منزلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (صل الله علیه واله وسلم) محنت کشوں کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے تھے۔

مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک بھر کے بعض محنت کشوں کے ساتھ ملاقات میں اسلام میں محنت کشوں کی عظمت اور قدردانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (ص) محنت کشوں کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے محنت کشوں کو ملکی معیشت اور پیداوار کا اصلی خیمہ قراردیا نیز روزگارو کاروبار میں اضافہ، کام اور سرمایہ کے درمیان منصفانہ رابطہ کی تنظيم و ترتیب اور روزگار کو تحفظ فراہم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: غیر ملکی درآمدات میں بے جا اور غلط اضافہ در حقیقت قومی پیداوار اور روزگار کی فراہمی پرایک مہلک ضرب ہے جس کی روک تھام ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ملکی پیداوار میں اضافہ اور معیار پر بھی خاص توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشی و اقتصادی مسائل کے بارے میں حکومتی منصوبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حکومت کے معاشی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں تینوں قوا ، اداروں اور عوام کو حکومت کی بھر پور مدد کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی ترقی میں محنت کشوں کے درخشاں کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سامراجی طاقتوں کی اصل پالیسی ملک میں پیداوار کے خاتمہ اور اسے ناکام بنانے پر استوار رہی ہے اور ان کی اس پالیسی کا سلسلہ انقلاب اسلامی کے آغاز سے اب تک جاری ہے اور حالیہ برسوں میں اقتصادی پابندیوں میں شدت اور اضافہ میں ان کا یہ ہدف مکمل طور پر واضح ہوگیا ہے لیکن ایرانی محنت کشوں نے استقامت کے ساتھ دشمن کے اس منصوبے کو ناکام بنادیا ہےاور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کا اصل ستون ملک کے اندرمعیاری پیداوار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی سازشوں اور منصبوں کو ناکام بنانے کے سلسلے میں محنت کشوں کا ایک بار پھر شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: محنت کشوں سے منسلک اداروں ، حکام اور مدیروں کو محنت کشوں کے ساتھ کئے ہوئے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت کے اقتصادی اور معاشی منصوبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی حکومت اقتصادی اور معاشی میدان میں جو کام انجام دے رہی ہے وہ بہت ہی اہم ہیں لہذا تینوں قوا، اداروں اور عوام کو اس سلسلے میں حکومت کی بھر پور مدد کرنی چاہیے۔

.امام خامنه ای: سیاست دشمن توقف تولید در کشور است.

رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملک بھر کے بعض محنت کشوں کی ملاقات

رہبر انقلاب اسلامی نے پیر کی صبح مزدوروں اور محنت کش طبقے کے بعض افراد سے ملاقات میں انھیں پروڈکشن کی ریڑھ کی ہڈی بتایا اور روزگار کے مواقع میں اضافے، کام اور سرمائے کے رابطے کو منصفانہ طریقے سے منظم کرنے کی ضرورت جیسے تین کلیدی موضوعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بے تحاشا درآمدات، قومی پیداوار اور مزدوروں کے روزگار کے قلب پر ایک خنجر ہے جسے سنجیدگي سے روکا جانا چاہیے اور ملک کے اندر بھی معیاری مصنوعات کی پیداوار کے ساتھ ہی عوام اور سرکاری اداروں کو ملکی پیداوار کی خریداری کا پابند ہونا چاہیے۔

آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے محنت کشوں اور مزدروں سے ملاقات کا مقصد ان کی قدردانی، ان کا شکریہ ادا کرنا اور کام کی قدر و قیمت پر تاکید کرنا بتایا اور مزدور اور کام کے سلسلے میں اسلام کے نظریے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سرمایہ دارانہ نظام کے استحصال آمیز نظریے اور بکھر چکے کمیونسٹ نظام کی کھوکھلی نعرے بازی کے برخلاف، مزدوروں کے سلسلے میں اسلام کا نظریہ قدردانی اور قدر شناسی پر استوار ہے اور اسی بنیاد پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مزدور کے ہاتھ چومتے تھے۔

انھوں نے کام کی قدر و قیمت کے بارے میں معاشرے میں صحیح کلچر تیار کیے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ عہدیداروں کو مزدروں کی مہارتوں میں اضافے کے انتہائي حیاتی موضوع کو اہمیت دینے کی نصیحت کی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے عسکری، معاشی اور سیاسی میدانوں میں مزدوروں اور محنت کشوں کے قومی اور درخشاں محرکات و جذبات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فوجی میدان کا واضح نمونہ، مقدس دفاع کے دوران ملک کے لیے چودہ ہزار شہید مزدوروں کا نذرانہ پیش کرنا ہے اور اگر دوبارہ کوئي فوجی مسئلہ پیش آئے تو قطعی طور پر محنت کش، پہلی صفوں میں شامل رہنے والوں میں ہوں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے معاشی میدان میں مزدوروں کے قومی محرکات کے سلسلے میں کہا: اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے ہی سامراج کی ایک اصلی پالیسی، ملک کی پیداوار کو ٹھپ کرنا تھا اور حالیہ برسوں میں اور پابندیوں میں شدت کے بعد یہ ہدف پوری طرح عیاں ہو گيا ہے لیکن محنت کشوں نے اپنی استقامت سے اس ہدف کو پورا نہیں ہونے دیا اور اس میدان میں وہ پیداوار کی ریڑھ کی ہڈی تھے۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے محنت کشوں اور مزدوروں کو ورغلانے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان کوششوں کا مقصد، مزدور طبقے کو، عوامی اعتراضات کے پلے بورڈ میں تبدیل کرنا تھا لیکن مزدوروں نے سیاسی میدان میں بھی، ورغلانے والوں کی ناک زمین پر رگڑ دی اور وہ ہمیشہ اسلامی نظام اور اسلامی انقلاب کے ساتھ تھے اور ہیں۔

انھوں نے مزدوروں اور محنت کشوں کے مسائل اور مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نئي حکومت کی پالیسیوں سے یہ مشکلات رفتہ رفتہ دور ہو جائیں گي۔

رہبر انقلاب اسلامی نے روزگار کے مواقع میں اضافے، کام اور سرمائے کے رابطے کو منصفانہ طریقے سے ترتیب دینے اور جاب سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ضرورت کو مزدور طبقے کے مسائل کے تین اصلی اور بنیادی موضوعات بتایا اور کہا: ملک کے حکام کو روزگار کے مواقع میں اضافے کی کوشش کرنی چاہیے اور یہ چیز، نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور حکومت کی جانب سے گنجائشوں اور روزگار کے مواقع کی بحالی کی جانب سرمائے کو بڑھائے جانے کے صحیح مینجمنٹ کے ذریعے ممکن ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ ایک چیز جو روزگار کے مواقع بحال کر سکتی ہے اور تعلیم یافتہ لوگوں کی بے روزگاری کے مسئلے کو حل کر سکتی ہے، نالج بیسڈ کمپنیوں میں اضافہ ہے، البتہ یہ کمپنیاں حقیقی معنی میں نالج بیسڈ ہونی چاہیے اور اسی صورت میں روزگار کو بڑھایا جا سکتا ہے۔

آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آجر اور اجیر کو پرواز کے لئے ضروری دو پر اور دو حتمی ضرورتیں بتایا اور کہا: کام اور سرمائے یا مزدور اور کام دینے والے کے رابطے کو منصفانہ طریقے سے منظم کرنے کے لیے غور و فکر، تدبیر، مجاہدت، صبر اور نپے تلے انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے مزدروں کی جاب سیکورٹی کے بارے میں کہا: کام کے عارضی معاہدے جیسی باتوں کو جو روزگار پر خطرہ منڈرانے کا سبب بنتی ہیں اس طرح سے ٹھیک کیا جانا چاہیے کہ ایک منصفانہ قانون کی بنیاد پر، مزدور اور محنت کش بھی مطمئن اور آسودہ خاطر رہیں اور کام دینے والے بھی کام کی جگہوں پر ڈسپلن قائم کر سکیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملکی اشیاء پر غیر ملکی اشیاء کی ترحیح کو، غیر ملکی مزدور کے مقابلے میں ملک کے مزدور طبقے کو نقصان پہنچانا قرار دیا اور کہا: اسی بنیاد پر ہم عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ملکی پروڈکٹ کو خریدنے کے پابند بنیں، البتہ ملک میں سب سے بڑے خریدار، سرکاری ادارے ہیں جنھیں کوشش کرنی چاہیے کہ کوئي بھی غیر ملکی چیز استعمال نہ کریں۔

اس ملاقات کی ابتدا میں کوآپریٹوز، لیبر اور سوشل ویلفیئر کے وزیر جناب عبدالملکی نے روزگار، روزگار میں سہولت، سوشل ویلفیئر اور کمپنیوں کے مینیجمنٹ کے بارے میں اپنی وزارت کے پروگراموں اور اقدامات کی ایک رپورٹ پیش کی۔

About خاکسار

Check Also

امریکہ رو بزوال، امن معاہدہ بے سود ہے، سربراہ انصار اللہ

یمنی مقاومتی تنظیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ کسی قسم کا …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے