Breaking News
Home / اخبار / نماز فجر کی بیداری کے لیے چار اہم ٹپس

نماز فجر کی بیداری کے لیے چار اہم ٹپس

بہت سارے لوگوں کے لیے صبح کی نماز یعنی نماز فجر کا ادا کرنا ایک مشکل ترین کام ہے۔ اس کی ایک وجہ تو وہ جسمانی مشقت ہے جس سے کوئی شخص روز گزرتا ہے اور دوسرا اس روحانی وابستگی کی کمی ہے جو کہ اس عمل کے لیے لازم ہے۔ مغرب میں رہنے والے بہت سارے نوجوانوں کی زندگی کو اگر دیکھا جائے خاص طور پر یونیورسٹی کے طلبا کو جو بہت دیر سے سوتے ہیں یا پھر اکثر اوقات فجر سے صرف ایک یا چند گھنٹے قبل تو ان کے لیے نماز فجر کے لیے اٹھنا ایک کٹھن کام ہے۔ ایسے افراد جو کام کاج کرتے ہیں یا کہیں ملازمت کرتے ہیں اور انہیں صبح جلد اٹھنا ہوتا ہے اگر وہ ایسی سوچ رکھیں کہ فجر کی نماز کے لیے وضو کرنا اور نماز کی ادائیگی ان کی نیند کا ایک گھنٹہ لے لے گی یقینا ان کے لیے نقصان دہ ہے اور ایسی سوچ نماز کے عمل کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔

ہم میں سے بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جو بدقسمتی سے فجر کی نماز کے لیے اس لیے نہیں اٹھتے کہ وہ اسے ہلکا سمجھتے ہیں اور کئی مرتبہ اپنے الازم بجنے پر سنوز کا بٹن دبا دیتے ہیں اور بالاخر الارم کے بٹن کو بند کر کے دوبارہ سو جاتے ہیں۔ فجر کی نماز کے لیے اٹھنے کے لیے جسمانی اور روحانی سینکڑوں ٹپس ہیں جن میں سے چند ایک ذیل میں ہیں۔

1. ارادہ

اگر آپ کے ارادے درست نہیں ہیں تو آپ کو اٹھنے میں یقینی طور پر مشکلات درپیش ہوں گی۔ اپنی زندگی کو ایسے طرز عمل پر لائیں کہ جب رات آئے تو آپ ذہنی طور پر اس بات کے لیے تیار ہوں کہ صبح فجر کی نماز کے لیے جالدی اٹھنا ہے۔ جس طرح آپ اپنے دن کے لیے چھوٹی چھوٹی سرگرمیوں کی منصوبہ سازی کرتے ہیں، اسی طرح اپنی صبح کی نماز کا بھی شیڈول بنائیں اور پر بھرپور طریقے سے عمل کریں۔ بستر پر جانے سے قبل جب آپ صبح کی نماز کے لیے اٹھنے کا ارادہ کر لیتے ہیں تو اس کے لیے سورہ کہف کی آخری آیات کی تلاوت ذہن میں رکھیں۔ سورہ کہف میں ہے کہ "کہہ دو کہ میں بھی تمہارے جیسا آدمی ہی ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے، پھر جو کوئی اپنے رب سے ملنے کی امید رکھے تو اسے چاہیے کہ اچھے کام کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔[18:110]

2۔ جلد سوئیں

میں ہمیشہ سے جلدی سونے کی عادت رکھتا ہوں تاہم جب میں نے یونیورسٹی جانا شروع کیا تو سب کچھ بدل گیا۔ کیونکہ جب کلاسز کا اختتام رات دس بجے ہو اور 11 بجے بندہ گھر پہنچے تو پھر جلد نیند بھی نہیں آتی۔ بلاشبہ اب جب میں ملازمت کررہا ہوں تو دیر سے سونا کوئی آپشن نہیں ہے تاہم یہ بات سیدھی ہے کہ ہم میں سے بہت سارے لوگ جلدی سونے کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ یہ ایک روایت بن گئی ہے خاص طور پر نوجوانوں میں کہ وہ رات دیر تک جاگتے ہیں اور اس دوران وہ کچھ خاص نہیں کرتے۔ وہ لوگ جو یونیورسٹیز میں ہوتے ہیں اور ان کو صبح کوئی کام نہیں ہوتا وہ یقینی طور پر 2 سے 3 بجے تک سوتے ہیں۔ اور یہ عام طور پر فجر کی نماز سے صرف ایک یادو گھنٹے قبل سوتے ہیں ۔

ہم میں سے کام کرنے والے بھی اکثر افراد رات دیر سے سوتے ہیں۔ یہ بات یاد رکھیں جب آپ رات دیر سے سوئیں گے تو یقینی طور پر آپ فجر کے وقت نہیں اٹھ سکیں گے اور اگر آپ رات دیر سے سونے کے بعد صبح فجر کی نما زکے لیے اٹھ بھی جاتے ہیں تو تو اونگھیں یقینا صبح کی عبادت کے حسن کو تہہ و بالا کر دیں گی۔ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالٰی ہے کہاے ایمان والو! جس وقت تم نشہ میں ہو تو نماز کے نزدیک نہ جاؤ یہاں تک کہ سمجھ سکو کہ تم کیا کہہ رہے ہو اور نہ جنابت کی حالت میں سفر کے علاوہ (نماز پڑھو) یہاں تک کہ غسل کر لو، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کر کے آئے یا عورتوں کے پاس گئے ہو پھر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے کام لو اور اسے اپنے مونہوں پر اور ہاتھوں پر ملو، بے شک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے [4:43]

صبح کی نماز کے لیے اٹھنے کے علاوہ اگر آپ نماز فجر ادا کر یں تو آپ کا سارا دن بہت مفید رہے گا۔

3. اپنے الارم ڈیوائس کو خود سے دور رکھیں

اگر آپنے اپنی گھڑی یا فون پر الارم لگایا ہے اور اسے ساتھ والی میز پر رکھا ہوا ہے تو آپ یقینی طور پر سنوز کے بٹن یا الارم کے خاتمے کے بٹن کو دبا دیں گے۔ پس الارم لگائیں اور اسے انتے فاصلے تک رکھیں کہ وہ آپ کے بستر کی رسائی سے دور ہو اور اگر آپ کو اسے بند کرنا ہو تو پھر آپ کو بستر سے اٹھنا لازم ہو۔ میں اپنے موبائل فون کو اپنے بستر سے خاصےفاصلے پر رکھتا ہوں یعنی میں اس بات کو یقینی بناتا ہوں کہ مجھے الارم بند کرنے کے لیے بستر سے اٹھنا پڑے کیونکہ اس سے میرے جسم کی اتنی حرکت ہوجاتی ہے کہ نیند کافور ہوجاتی ہے اور میں باآسانی نماز ادا کر لیتا ہوں۔

4. احساس پیدا کریں کہ یہ ضروری ہے

بدقسمتی سے کوئی بھی فعل اس سے زیادہ اہم اور مؤثر نہیں ہے کہ ہم اس بات کا احساس پیدا کریں کہ صبح کی نماز بہت اہم ہے ۔ہم صبح کی نماز یا کسی بھی نماز کی ادائیگی کو ہلکا نہیں لے سکتے۔ امام صادق علیہ السلام سے منسوب روایت میں نماز کو ہلکا لینے کے بارے میں سختی فرمائی گئی ہے۔ ارشاد امام ہے کہ ” وہ لوگ جو نماز کو ہلکا لیتے ہیں ان تک ہماری ہدایت کبھی نہیں پہنچے گی۔ قرآن کریم ذیل کی آیت میں ان لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جو نماز کو ہلکا لیتے ہیں۔ "پس ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے۔ جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔ [107:4-5]

اس حقیقت کے علاوہ فجر کی نماز فرض کی گئی نمازوں میں سے ایک ہے اور فجر اور طلوع آفتاب کے وقت فرشتے لوگوں میں رزق تقسیم کرتے ہیں۔ ہم یہ بات نہیں جانتے کہ 1400 سال قبل لوگوں کے پاس الارم کلاک نہیں تھے جیسا کہ آج کے لوگوں کے پاس ہیں لیکن لوگ فجر کی نماز کے لیے اٹھ جاتے تھے۔تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کا جسم صبح کی نماز کے لیے اٹھنے پہ خود بخود عادی ہوجاتاہے۔ یہ صرف وقت کی بات ہے کہ جب آپ کو فجر کے وقت اٹھنے کے لیے ٹپس اور تکنیکس کی ضرورت نہیں ہوگی اور آپ اپنے رب سے ملاقات کے لیے اٹھ جائیں گے۔

بدھ، 13 جنوری 2021

About خاکسار

Check Also

ہم امریکیوں کی نقل بھی نہیں کرسکتے

حیرت اس بات کی ہے ان غیر مسلم اور لبرل ممالک میں غاصب صیہونیوں کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے