Breaking News
Home / اخبار / لیبیا میں تصادم کی تشکیل کرنے والےحالیہ چند اہم واقعات

لیبیا میں تصادم کی تشکیل کرنے والےحالیہ چند اہم واقعات

گزشتہ چند ہفتوں کےدوران، سیاسی بے یقینی،  قانونی جواز کے گرد ہونے والی پیچیدہ بحثوں، اور ایک اور سول جنگ کے خوف نے لیبیا میں قیام امن کی کوششوں کے ایجنڈے کو دھندلا دیا ہے۔توبرک میں قائم، ہفتار کے حامی ایوان نمائندگان کےسابق وزیر داخلہ فتحی بشاغا کو وزیراعظم نامزد کرنے کے بعد، ملک میں جاری کھنچاؤ میں فیصلہ کن حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ہر طرف پھیلےہوئے تذبذب نے، ماہرین کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران، زمہ دار افراد کی حاصل کی ہوئی کامیابیاں واپسی کی طرف پلٹ رہی ہیں۔  اور یہ صورت حال، ملک کو انتخابات منعقد کرانے اور جمہوری طورپرمنتخب حکومت قائم کرنے  کے امکان سے محروم کر رہی ہے۔

اب ہم گزشتہ چند مہینوں کے دوران ہونے والے واقعات کی تفصیل بتاتے ہیں:

سیاسی جماعتوں سے دبیبا ہ کے مذاکرات

ملک میں انتخابات کی تیاری کی خاطر، منگل کے روز، لیبیا کے وزیراعظم، عبدالحمید دبیباہ نے کئی سیاسی جماعتوں سےملاقات کی۔انتخابات وقت پر منعقد کرانےاور انتخابی عمل کو آگے بڑھانے کی خاطر، وزیر اعظم نے نے ابتدائی اقدامات کیے ہیں اور اس عمل کا نام رکھا گیا ہے، "لوگوں میں اعتماد کی بحالی۔”اقوام متحدہ  کی جانب س،گزشتہ سال مقرر کیے گئے وزیراعظم ،حمید دبیباہ مسلسل  اعلان کرتے رہے ہیں کہ وہ اقتدارمنتخب  انتظامیہ کے حوالےکرنے کے پابند ہیں۔انہوں نے سیاسی جماعتوں کی اہمیت پر بھی زور دیا اور ان کےلیے اپنی حمایت کا اعلان  کیا۔

 دبیباہ کی حکومت ختم کرنے کی کوشش

اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ، "لیبیا سیاسی مذاکراتی فورم” کی طرف سے سے یہ واضح کرنے کے باوجود کہ جی-این-یو(گورنمنٹ آف نیشنل یونیٹی) کا مینڈیٹ 20 جون، 2022  تک قانونی ہے، منگل کے روز بشاغا فتحی نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت، محض ایک عبوری حکومت ہے، اور اس نے یہ دعوی بھی کیا کہ اس حکومت کا مینڈیٹ ختم ہوچکا ہے۔نامزد وزیراعظم نے حکومتی اداروں سے یہ بھی کہا کہ وہ مزید قانونی اور انتظامی اقدامات کرنے سے گریز کریں۔اپنے تحریری بیان کے ایک دن، بعد منگل کے روز، بشاغا نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ جی-این-یوطاقت کواپنے حق میں استعمال کر رہی ہے، اور مزید یہ بھی کہ اس کی حکومت کی عدم تشدد داور فوجی تصادم سے بچنے کی کوششوں کا دبیبا ہ کی حکومت ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہے

یوکرین میں روس کی فوجی کاروائی کے اثرت

یوکرین پر روسی حملے کے بعد، تیل کی دولت سے مالا مال اس ملک کی اہمیت، یورپ کی نظروں میں ایک مرتبہ پھر بڑھ گئی ہے۔ لیبیا میں بدامنی سے بچنے کی خاطر، جہاں روس بھی ایک بڑے کھلاڑی کے طور پر موجود رہا ہے، اس وقت اقوام متحدہ کے سہولت کار اور امریکہ کوشش کر رہے ہیں، کہ دبیباہ اوربشاغا کو مذاکرات پر آمادہ کریں۔ امن قائم کرنے کی کی ان بین الاقوامی کوششوں کے پیچھےکارفرما دیگر وجوہات میں سے دو بڑی وجہیں یہ ہیں  کہ بشاغا، جنگی سردارخلیفہ ہفتار اور ایوان نمائندگان کی مدد سے اقتدار میں آیا  ہے جن کے پھر آگےکریملن سے جڑے ہوئے، "واگنر” نامی پارلیمانی گروپ سے روابط ہیں۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ روس اور ایشیا کے درمیان گزشتہ ہفتے انرجی وار کے دوران، ہفتار کے حامی گروہوں نے آئل فیلڈزکو بند کرنے کی دھمکی دی ہے، جس کے نتیجے میں اوپیک کے بڑے ممالک،  توانائی کے مزید ایک اور بحران کے بارے میں فکر مند ہیں اور ان کے خیال میں یوکرین تصادم نتیجے میں اس بحران کو کو لیبیا  کے تیل کی مدد سے کم کیا جا سکتا ہے۔یوکرین میں روسی فوجی کارروائی شروع ہونے کے صرف ایک دن بعد , برطانیہ ، فرانس ،جرمنی اور امریکہ کے سفارت خانوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ "ہم سب لیبیا کی قومی تیل کارپوریشن کی آزادی اور سالمیت کااحترام کرتے ہیں۔”

بین الاقوامی برادری کی طرف سے کئے گئے اقدامات

دبیباہ اور اور بشاغی کے درمیان  موجودمخالفت کو خالصتاً لیبیا کا معاملہ قرار دیتے ہوئے ہوئے اقوام متحدہ نےکہا کہ وہ کوشش کر رہا ہے کہ وہ 17 ماہ سے سے قائم سیز فائر کو کو ختم ہونے سے بچا لے اور  وہ فریقین کے درمیان  رابطہ کار کا ر ادا کرنے کی پیشکش بھی کر رہا ہے۔گزشتہ ہفتے، سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے انڈرسیکرٹری جنرل روز میری  ڈی کارلو  نے خبر دار کیا کہ لیبیا کا سربراہ ایک بحران سے گزر رہا ہے ، اور اگر اسے حل نہ کیا گیا یا تو وہ عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا، اور یہ  ملک کے اندر ایک متوازی حکومت  قائم کرنے کا سبب بن جائے گالیبیا میں میں امریکی سفارت  کار رچرڈ نولینڈ جس نے گزشتہ اتوار کو  بشاغاسے تیونس میں ملاقات  کی،  اپنے ایک بیان میں کہا کہ کسی دوسرے کی قیمت  پر پہلے کو فوقیت دینا مسئلےکا حل نہیں  ہے ،ترکی بھی اس ملک میں ایک بڑی قوت کے طور پر موجود  ہے جو اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ اور بین الا قوامی طور پر  تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کرتا ہے۔

About خاکسار

Check Also

یورپی ممالک اسرائیل کی جنگی جارحیت کو روکنے کے لئے موئثر اقدامات کریں، ایران

ایرانی وزیر خارجہ کے سینئر مشیر برائے سیاسی امور نے کہا ہے کہ یورپی ممالک …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے