Breaking News
Home / اخبار / عراق اور شام پر حملہ، بائیڈن اور سینٹکام کی تصدیق

عراق اور شام پر حملہ، بائیڈن اور سینٹکام کی تصدیق

مشرق وسطیٰ میں امریکی دہشت گرد فوج کے سینٹرل کمانڈ ہیڈ کوارٹر (سینٹکام) نے شام اور عراق میں مقاومتی محاذ کے مراکز پر حملے کی تصدیق کی ہے۔

 امریکی دہشت گرد فوج کے سینٹرل کمانڈ ہیڈ کوارٹر (سینٹکام) نے شام میں پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس پر براہ راست حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

امریکی فوج کی مرکزی کمانڈ سینٹکام کی طرف سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی فوج نے متعدد طیاروں کے ذریعے شام اور عراق میں 85 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار بھی شامل ہیں جنہوں نے امریکہ سے اڑان بھری۔ ان فضائی حملوں میں 125 سے زیادہ درست گولہ بارود استعمال کیا گیا۔

بیان میں مزید دعوی کیا گیا ہے کہ جن تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ان میں کمانڈ اینڈ کنٹرول آپریشنز، ہیڈ کوارٹر، انٹیلی جنس مراکز، راکٹ اور میزائل اور بغیر پائلٹ گاڑیوں کے گودام اور ملیشیا گروپوں اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے حامیوں کی سپلائی اور گولہ بارود کی سپلائی چین کی سہولیات شامل ہیں۔

دوسری جانب شامی میڈیا نے بتایا ہے کہ امریکا نے مشرقی شام کے شہر المیادین، ابو کمال اور قائم پاس کے 12 مقامات کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

فاکس نیوز نے پینٹاگون کے ایک اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مشرق وسطی میں امریکی حملے "کئی پلیٹ فارمز سے” کیے گئے۔

امریکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے نیویارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ واشنگٹن نے عراق اور شام میں 6 مقامات پر ایرانی حمایت یافتہ فورسز کے خلاف سلسلہ وار حملے کیے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے عراق اور شام میں ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے زیر استعمال مراکز کو فضائی حملے سے نشانہ بنایا ہے۔

اس خبر رساں ادارے کے دعوے کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ یہ حملے اردن اور شام کی سرحد پر واقع "ٹاور-22” بیس پر 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے جواب میں کیے جانے والے حملوں کے سلسلے کا آغاز ہیں۔

اس خبر رساں ایجنسی نے امریکی حکومت کے ایک اہلکار کے حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ ’’ایران کے اندر کسی ہدف پر حملہ نہیں کیا جائے گا‘‘۔

سی ان ان نے پینٹاگون کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ یہ حملے B1 بمباروں کے ذریعے کیے گئے۔

بائیڈن: حملے میرے حکم پر کیے گئے

شام اور عراق پر کیے گئے حملوں کے بارے میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ آج میرے حکم پر، امریکی فوج نے ان عراقی اور شامی تنصیبات پر حملے کیے جنہیں ایران کے پاسداران انقلاب اور انکے حمایتی، امریکی افواج پر حملے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا جواب آج سے شروع ہوا اور وقت کے ساتھ ساتھ جاری رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ یا دنیا میں کہیں بھی جنگ نہیں چاہتا۔

دوسری جانب بعض خبری ذرائع نے صوبہ الانبار میں حشد الشعبی کے ہیڈکوارٹر اور عکاشات میں 13ویں بریگیڈ کے ہیڈ کوارٹر اور بٹالین پر امریکی دہشت گرد فوج کے حملے کی خبر دی ہے۔

نیویارک ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید حملے کیے جائیں گے اور ان کا دائرہ کار دیگر تنصیبات اور ملیشیا تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کے ایک اہلکار نے بھی نیویارک ٹائمز کو بتایاہے کہ امریکہ نے جمعہ کو عراق اور شام میں 6 مقامات پر ایرانی حمایت یافتہ فورسز کے خلاف سلسلہ وار حملے کئے۔

آج رات امریکی حملوں کے بعد مشرقی شام کے دیر الزور میں بجلی مکمل طور پر منقطع ہوگئی۔

شام میں امریکی قابض اڈے پر میزائل حملے

شام اور عراق کے کئی مقامات پر امریکی حملوں کے ساتھ ہی خبری ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ شام میں کونیکو گیس فیلڈ میں امریکی دہشت گردوں کے اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔

About خاکسار

Check Also

برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے نمٹنا باقی ہے، جنرل قاآنی

"وعدہ صادق آپریشن” میں ایرانی حملوں کو روکنے کی کوشش کرنے پر القدس فورس کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے