Breaking News
Home / اخبار / تاریک توانائی: کائنات کا سب سے بڑا اسرار ( آخری حصہ)

تاریک توانائی: کائنات کا سب سے بڑا اسرار ( آخری حصہ)

” ابھی تک آئن سٹائں کی گرفت قائم ہے”، پانچ سالہ پروجیکٹ کا نصف وقت گزرجانے کے وقت، اپالو میں چوٹی کے مبصرین میں سے ایک فلکیات دان، رسٹ میک ملن کا کہنا ہے۔اگر آئن سٹائن کی گرفت قائم نہیں بھی رہتی تو محققین کو سب سے پہلےدوسرے امکانات کو خارج کر دینا ہو گا، جیسا کہنظریہ عمومی اضافیت میں کسی تصحیح کی ضرورت کو تسلیم کرنے سےپہلے،سورج، چاند، اور زمین کے حجم کی پیمائش میں غلطی کے امکان کو تسلیم کرنا ۔لیکن پھر بھی،فلکیات دان جانتے ہیں کہ وہ کشش ثقل کو ، اپنی زمہ داری پر غلطیوں سےمبرا سمھتے ہیں۔

انہوں نے کہکشاؤں پر تاریک مادے کے ثقلی اثرات کی بناپر، اس کےوجود کا قیاس کیا ہے، اور تاریک توانا ئی کے وجود کا قیاس اس کے کائنات کے پھیلاؤ پر ،کشش ثقل مخالف(Anti-gravitational effects )اثرات کی وجہ سے۔اگر ان دو قیاسات کےتحت قائم کیے گئے مفروضات ( ہم جانتے ہیں کہ کشش ثقل کیسے کام کرتی ہے)غلط ثابت ہوئے توِ ؟ کیا ایک ایسا نظریہ، جوتاریک مادے اور تاریک توانائی کے مفروضےسےبھی زیادو عجیب ہو شہادت کےطورپرکوئی قدروقیمت رکھتا ہے؟اس بات کو ثابت کرنے کےلیے، سائنسدان، نہ صرف ساری کائنات میں بلکہ میز کی سطح پر بھی کشش ثقل کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ابھی حال ہی تک، رجر سائنسدانوں نے انتہائی قریبی حدود کے اندر ثقل کی قوت کی پیمائش نہیں کی تھی۔

” کیا یہ حیران کن نہیں ہے؟” ایرک ایڈل برجر کہتے ہیں، جویونیورسٹی آف واشنگٹن، سیاٹل کی لیبارٹری میں ہونے والے کشش ثقل کے متعدد تجر بات کے کوارڈینیٹر ہیں۔ ” لیکن اگر آپ ایسا کرنے کی کوشش کریں تو یہ حیران کن نہیں ہے”- اگر آپ ثقل کی قوت کو ایک ملی میٹر سے بھی کم کے فاصلے پر چیک کریں۔ ثقل کو پرکھنے کا طریقہ یہ نہیں کہ آپ دو اجسام کو ایک دوسرے سے قریب رکھ دیں اوران کے درمیان کشش کو ناپنا شروع کر دیں۔اور بحی بے شمار چیزیں کشش ثقل کےاثرات ڈال رہی ہوتی ہیں۔ایڈل برجر ایک قریبی آلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں، "یہاں ایک دھات ہے” اور –” یہاں ایک پہاڑی جگہ ہے” –انہوں نے کنکریٹ کی دیواروں کے پار لیبارٹری کو ارد گرد کچھ مقامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔” وہاں ایک جھیل ہے”۔

زمین میں پانی کا لیول بھی ہے، جو ہر دفعہ بارش کے بعد بدل جاتا ہے۔ اور پھر زمینی گردش ، سورج کا مقام اور ہماری کہکشاں کے مرکز میں تاریک مادو بھی ہے۔گزشتہ ایک عشرے کے دوران، سیاٹل ( ایک امریکی شہر) کی ٹیم نے دو اجسام کے درمیان، چھوٹے سے چھوٹے فاصلوں تک، حتٰی کہ 56 میکرون (ایک میکرون ایک 500/1 انچ کے برابر ہوتاہے)تک کے فاصلے پر بھی کشش ثقل کو ناپاہے، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ آئن سٹائن کی کشش ثقل کی مساوات کم ترین فاصلوں پر بھی درست ثابت ہوتی ہے۔ اور اب تک وہ درست ثابت ہوئی ہے۔لیکن ، آئن سٹائن خود بھی یہ سمجھتا تھا کہ اس کی "نظریہ عمومی اضافت کی تھیوری” کائنات کی مکمل تشریح نہیں کر سکتی۔ اس نے اپنی زندگی کے آخری تیس سال، بہت بڑی چیزوں کی طبیعات کو بہت چھوٹی چیزوں کی طبی” ابھی تک آئن سٹائں کی گرفت قائم ہے”، پانچ سالہ پروجیکٹ کا نصف وقت گزرجانے کے وقت، اپالو میں چوٹی کے مبصرین میں سے ایک فلکیات دان، رسٹ میک ملن کا کہنا ہے۔

اگر آئن سٹائن کی گرفت قائم نہیں بھی رہتی تو محققین کو سب سے پہلےدوسرے امکانات کو خارج کر دینا ہو گا، جیسا کہ نظریہ عمومی اضافیت میں کسی تصحیح کی ضرورت کو تسلیم کرنے سےپہلے،سورج، چاند، اور زمین کے حجم کی پیمائش میں غلطی کے امکان کو تسلیم کرنا ۔لیکن پھر بھی،فلکیات دان جانتے ہیں کہ وہ کشش ثقل کو ، اپنی زمہ داری پر غلطیوں سےمبرا سمھتے ہیں۔ انہوں نے کہکشاؤں پر تاریک مادے کے ثقلی اثرات کی بناپر، اس کےوجود کا قیاس کیا ہے، اور تاریک توانا ئی کے وجود کا قیاس اس کے کائنات کے پھیلاؤ پر ،کشش ثقل مخالف(Anti-gravitational effects )اثرات کی وجہ سے۔اگر ان دو قیاسات کےتحت قائم کیے گئے مفروضات ( ہم جانتے ہیں کہ کشش ثقل کیسے کام کرتی ہے)غلط ثابت ہوئے توِ ؟ کیا ایک ایسا نظریہ، جوتاریک مادے اور تاریک توانائی کے مفروضےسےبھی زیادو عجیب ہو شہادت کےطورپرکوئی قدروقیمت رکھتا ہے؟اس بات کو ثابت کرنے کےلیے، سائنسدان، نہ صرف ساری کائنات میں بلکہ میز کی سطح پر بھی کشش ثقل کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ابھی حال ہی تک، رجر سائنسدانوں نے انتہائی قریبی حدود کے اندر ثقل کی قوت کی پیمائش نہیں کی تھی۔

” کیا یہ حیران کن نہیں ہے؟” ایرک ایڈل برجر کہتے ہیں، جویونیورسٹی آف واشنگٹن، سیاٹل کی لیبارٹری میں ہونے والے کشش ثقل کے متعدد تجر بات کے کوارڈینیٹر ہیں۔ ” لیکن اگر آپ ایسا کرنے کی کوشش کریں تو یہ حیران کن نہیں ہے”- اگر آپ ثقل کی قوت کو ایک ملی میٹر سے بھی کم کے فاصلے پر چیک کریں۔ ثقل کو پرکھنے کا طریقہ یہ نہیں کہ آپ دو اجسام کو ایک دوسرے سے قریب رکھ دیں اوران کے درمیان کشش کو ناپنا شروع کر دیں۔اور بحی بے شمار چیزیں کشش ثقل کےاثرات ڈال رہی ہوتی ہیں۔ ایڈل برجر ایک قریبی آلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں، "یہاں ایک دھات ہے” اور –” یہاں ایک پہاڑی جگہ ہے” –انہوں نے کنکریٹ کی دیواروں کے پار لیبارٹری کو ارد گرد کچھ مقامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔” وہاں ایک جھیل ہے”۔ زمین میں پانی کا لیول بھی ہے، جو ہر دفعہ بارش کے بعد بدل جاتا ہے۔ اور پھر زمینی گردش ، سورج کا مقام اور ہماری کہکشاں کے مرکز میں تاریک مادو بھی ہے۔گزشتہ ایک عشرے کے دوران، سیاٹل ( ایک امریکی شہر) کی ٹیم نے دو اجسام کے درمیان، چھوٹے سے چھوٹے فاصلوں تک، حتٰی کہ 56 میکرون (ایک میکرون ایک 500/1 انچ کے برابر ہوتاہے)تک کے فاصلے پر بھی کشش ثقل کو ناپاہے، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ آئن سٹائن کی کشش ثقل کی مساوات کم ترین فاصلوں پر بھی درست ثابت ہوتی ہے۔ اور اب تک وہ درست ثابت ہوئی ہے۔

لیکن ، آئن سٹائن خود بھی یہ سمجھتا تھا کہ اس کی "نظریہ عمومی اضافت کی تھیوری” کائنات کی مکمل تشریح نہیں کر سکتی۔ اس نے اپنی زندگی کے آخری تیس سال، بہت بڑی چیزوں کی طبیعات کو بہت چھوٹی چیزوں کی طبیعات –کوانٹم میکانیات کےدرمیان موافقت پیدا کرنے پر صرف کیے۔ لیکن وہ ناکام رہا۔عمومی اضافت کو، کوانٹم میکانیات (مکینکس)سے ہم آہنگ کرنے کی جدوجہد میں، سائنسدانوں نے ہر قسم کے امکانات کو سامنے لانے کی کوشش کی: متوازی کائنات ، متصادم کائناتیں، بلبلہ کائناتیں، کثیرالجہتی کائناتیں، ایسی کائناتیں جو ہمیشہ دوبارہ جنم لیتی ہیں، وہ کائناتیں جو جو بگ بینگ-بگ کرنچ( سکڑ کر اپنے آپ پر معدوم ہو جانا)-بگ بینگ کے درمیان باؤنس کرتی رہتی ہیںَ۔عات –کوانٹم میکانیات کےدرمیان موافقت پیدا کرنے پر صرف کیے۔ لیکن وہ ناکام رہا۔

عمومی اضافت کو، کوانٹم میکانیات (مکینکس)سے ہم آہنگ کرنے کی جدوجہد میں، سائنسدانوں نے ہر قسم کے امکانات کو سامنے لانے کی کوشش کی: متوازی کائنات ، متصادم کائناتیں، بلبلہ کائناتیں، کثیرالجہتی کائناتیں، ایسی کائناتیں جو ہمیشہ دوبارہ جنم لیتی ہیں، وہ کائناتیں جو جو بگ بینگ-بگ کرنچ( سکڑ کر اپنے آپ پر معدوم ہو جانا)-بگ بینگ کے درمیان باؤنس کرتی رہتی ہیںَ۔

About خاکسار

Check Also

تہران ٹائمز کی رپورٹ؛ ایران کی دور اندیش قیادت نے ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کر دیا

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی بصیرت نے اسلامی جمہوریہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے