Breaking News
Home / اخبار / ایک تقسیم شدہ فرانس کس طرح یورپی یونین کے مستقبل کے لیے خطرے کا باعث ہے؟شفقنا بین الاقوامی

ایک تقسیم شدہ فرانس کس طرح یورپی یونین کے مستقبل کے لیے خطرے کا باعث ہے؟شفقنا بین الاقوامی

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فرانس میں ، انتہائی دائیں بازو کےمسلسل عروج کی وجہ سےایمانوئل میکرون کو آنے والے سالوں میں ایک سخت چیلنج کا سامنا کرنا  پڑے گا۔

فرانسیسی صدارتی انتخابات میں ایمانوئل میکرون نے انتہائی دائیں بازو کی حریف مارین لی پین کو شکست دے کر دوبارہ انتخاب میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔لیکن اس جیت کے باوجود، سابق انویسٹمنٹ بینکار کی مقبولیت میں مسلسل کمی آرہی ہے۔

جب میکرون نے 2017 میں پہلی بار اقتدار سنبھالا تھا تواس وقت انہوں نے میرین لی پین کے 33.9 فیصد ووٹوں کے مقابلے میں 66 فیصد سےکامیابی حاصل کی تھی۔اس سال مرکزیت  پسند سیاستدان میکرون نے 58 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ ان کے قوم پرست اور انتہائی دائیں بازو کی حریف میرین لی پین کو 41 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ انتہائی دائیں بازو اور اس کے ساتھ ہی انتہائی بائیں بازو کےلیڈر، جین لوک میلینچن کے یورپی یونین کے بارے میں مخصوص رویے میں ہونے والامسلسل اضافہ  یورپی”رہنماؤں کو پریشان کرتا ہے”۔یہ واضح رہے کہ بالخصوص میرین لی پین امریکی سابق صدر ٹرمپ کے ‘سب سے پہلے امریکہ ‘کی طرح اگر چہ اس طرح واضح نہیں، لیکن سب  سے پہلے فرانس پر یقین رکھتی ہیں ۔اور یہ امر خاص طور پر یورپی یونین  کے دیگررہنماؤں کے لیے پریشانی کا باعث بنتا ہےکیونکہ اس  یہ  تاثر  ملتاہے کہ ان کے طاقت میں آنے کے بعد فرانس  کی حد تک یورپی مفادات کمزور پڑ سکتے ہیں۔

یقیناً، ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ مذکورہ بالا دونوں رہنما اب یورپی یونین چھوڑنے کا وعدہ نہیں کر رہے ہیں۔ وہ مزید آزاد فرانس کا وعدہ کرتے ہیں۔” ایک سیاسی ماہر فتح کاراکایا نےTRT ورلڈ کو بتایا۔لیکن یہ صورتحال بدستور غیر یقینی کی کیفیت کی غمازی کرتی ہے کیونکہ فرانس میں صدر ریاست کی اعلیٰ ترین شخصیت کا حامل ہوتا ہے لیکن  اس کے باوجود قومی اسمبلی کے لیے آنے والے پارلیمانی انتخابات ظاہر کریں گے کہ آیا میکرون آسانی سے نئے قوانین پاس کر سکتے ہیں یا نہیں۔

“میکرون اور یورپی یونین کے لیے خطرہ پارلیمانی انتخابات میں بھی ہے۔ فرانس میں، جو نیم صدارتی نظام کا حامل ملک ہے، وزیر اعظم خارجہ پالیسی کا تعین کرتے ہیں۔ اگر بائیں بازوکے مختلف دھڑے متحد ہو جاتے ہیں اور میلینچون وزیر اعظم بن جاتے ہیں، تو یہ یورپی یونین کے لیے حقیقی خطرے کا آغاز ہوگا۔” انہوں نے اپنی بات میں اضافہ کرتے ہوئے کہا۔

"یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا میلینچون، جو یورپی یونین کے رہنما بننے کے لیے بالکل بھی پرجوش نہیں  ہیں، زیادہ آزادانہ پالیسی اپنا سکتے ہیں یا نہیں، لیکن یہ ظاہر ہے کہ اس سےجرمنی اور بھی مضبوط ہو گا۔( یعنی یورپی یونین میں  فرانس کی  حیثیت کمزور ہونے کی وجہ سے)، جبکہ، اس کے برعکس، جرمنی میں شولز کرشماتی رہنما نہیں ہیں۔ لہذا، اگر یہ اسی راستے پر چلتا رہا   تو، ایک  سرکردہ ملک کی حیثیت سے یورپی یونین میں نہیں رہ سکتا، اور ہر ایک کی اپنی اپنی آواز ہو سکتی ہے۔”

"لیکن اگر میکرون عام انتخابات جیت جاتے ہیں”، کاراکایا بتاتے ہیں،” تو یہ یقینی ہے کہ یورپی یونین میں ان کی رائے کی زیادہ اہمیت ہو گی۔”یوکرین روس جنگ، جو سرد جنگ کے بعد یورپ کا سب سے بڑا بحران ہے، یورپ میں ایک اور مسئلہ پیدا کر رہا ہے۔یورپی ماہر انیس بیراکلی کے مطابق اس جنگ نے یہ بھی ظاہر کیا ہے کہ یورپی یونین نے سرد جنگ کے خاتمے کے بعد گزشتہ 30 سالوں میں یورپ کی سلامتی کو یقینی بنانے میں کوئی پیش رفت نہیں کی۔

"یہ واضح ہو گیا ہے کہ یورپی یونین نیٹو کے بغیر روس کے خلاف اپنی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتی۔ خاص طور پر، ہم نے دیکھا کہ جرمنی نے اپنے اقتصادی مفادات کو سلامتی کے مفادات پر ترجیح دی۔” انہوں نےٹی آر ٹی ورلڈ کو بتایا۔بائراکلی کے مطابق یورپی ریاستوں کا خیال ہے کہ روس کو روکا جانا چاہیے اور یہ مقصد صرف اقتصادی پابندیوں یا سیاسی مذاکرات کے ذریعے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

"جرمنی  گزشتہ کئی برسوں  سے روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ جرمنی نے یہ بھی کہا کہ وہ روس کو یورپ سے جوڑنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ تاہم، اگرچہ روس نے اپنی معیشت کی قیمت پر یوکرین پر حملہ کیا،لیکن روس کے اس عمل پرجرمنی سنجیدگی سے ردعمل ظاہر نہیں کر سکا۔ اس  طرح کے رد عمل سے یہ خود کو نقصان پہنچائے گا۔””ہم نے فرانس اور جرمنی کو قیادت کے دعووں کے باوجود اس بحران میں غیر موثر ہوتے دیکھا ہے۔”

یورپی یونین کا  بہترین انتخاب

میکرون 2017 میں منتخب ہونے کے دن سے ہی یورپی یونین کے لیے امیدوار تھے۔ کاراکایا کے مطابق، جنہوں نے کہا کہ انہیں گزشتہ انتخابات میں یورپی یونین کی حمایت حاصل ہوئی تھی اور انہیں منتخب ہوتے ہی مبارکباد دی گئی تھی۔

"پہلے دن سے، میکرون کا جرمنی سے یورپی یونین  کے اندر  اہم کردار چرانے کا جوش کبھی کم نہیں ہوا۔ ہم نے میکرون کو دیکھا جو ہمیشہ سامنے آنا اور یورپی یونین کے ممالک کو ہدایات دینا چاہتے تھے”۔انہوں نے ٹی آر ٹی  ورلڈ کو بتایا۔

"وہ یہ حاصل نہ کرسکا، حالانکہ اس کی تمام ترناکام کوششوں سے اس کے عزائم میں کمی نہیں آئی۔ گزشتہ مہینوں میں، کچھ سرکاری عمارتوں پر یورپی جھنڈے لٹکائے گئے، جس کی وجہ سے ایک عوامی بحث بھی چھڑی کہ کیا فرانس مکمل طور پر اپنی آزادی کھو رہا ہے؟”حتٰی کہ اس نے فرانسیسی پرچم کے نیلے رنگ کو تبدیل کر کے اسے یورپی یونین کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا۔مختصراً، کاراکایا کہتے ہیں، یورپی یونین نے ایک وفادار رہنما حاصل کر لیا ہے۔

About خاکسار

Check Also

یورپی ممالک اسرائیل کی جنگی جارحیت کو روکنے کے لئے موئثر اقدامات کریں، ایران

ایرانی وزیر خارجہ کے سینئر مشیر برائے سیاسی امور نے کہا ہے کہ یورپی ممالک …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے