Breaking News
Home / اخبار / 2021 میں مشرق وسطٰٰی میں ہونے والے اہم واقعات

2021 میں مشرق وسطٰٰی میں ہونے والے اہم واقعات

2011 میں عرب بہار نامی بغاوت کے بعد، مشرق وسطٰی میں ںہ صرف جمہوریت پسندوں اور آمریت پسندوں کے مابین تناؤ میں اضافہ ہوا بلکہ ایران اور سعودی بلاک میں بھی تناؤ بڑھ گیا۔ امسال بھی اس خطے میں تناؤ میں کمی دیکھنے میں نہیں آئی لیکن چند مثبت رحجانات ضرور دیکھنے میں آئے ہیں جیسا کہ سعودی عرب اور عرب امارات بلاک کا قطر کے خلاف مقاطع ختم کرنے کا اعلان۔ قطر اور خلیج وسطٰی کے ممالک کے مابین تعلقات کی بحالی سے تہران اور ریاض کے مابین سفارت کاری میں اضافہ ہوا۔اسی طرح ترکی اور مصر کے مابین بھی سفارت کاری میں اضافہ ہوا اور دونوں ممالک مئی میں مفاہمت کی طرف بڑھے۔ نومبر میں انقرہ اور ابو ظہبی نے تعلقات کو معمول پر لانے پر اتفاق کیا کیونکہ 2016 میں ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں دراڑ آگئی تھی۔

تاہم فلسطین کے حوالے سے کچھ بھی بہتری نظر نہیں آئی کیونکہ اسرائیل نے شیخ جراح سے لے کر مشرقی یروشلم اور غزہ تک فلسطینیوں اور حماس کے خلاف مظالم اور بربریت کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ذیل میں 2021 میں مشرق وسطٰی میں وقوع پذیر ہونے والے چند واقعات ہیں جو 2021 میں مشرق وسطٰی کے اہم واقعات قرار دیے جاسکتےہیں۔

خلیج وسطٰی میں تعلقات کی بحالی

5 جنوری کو سعودی عرب اور کے خلیج وسطی حلیفوں  یعنی عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کے ساتھ العلا معاہدہ کیا جس کے تحت سعودی عرب قطر کے خلاف پابندیوں کے خاتمے پر متفق ہوگیا۔ تعلقات کی بحالی کے پیچھے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ہاتھ تھا ۔ سابق صدر نے ہی عرب امارات، بحرین اور اسرائیل کے مابین 2020 میں ابراہام معاہدہ بھی کروایا۔ جون 2017 میں سعودی عرب، عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر مکمل پابندیاں عائد کر دی تھی جس کی وجہ قطر کے ایران کے ساتھ اور اخوان المسلمین کے ساتھ تعلقات تھے۔ سعودی عرب اخوان المسلمین اور ایران کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ تاہم اپن پابندیوں کے خاتمے سے قطر پر کوئی فرق نہیں پڑےگا کیونکہ اسے ہمیشہ سے ترکی اور امریکہ کی حمایت حاصل رہی ہے۔

شیخ جراح احتجاج اور غزہ پر اسرائیلی حملہ

شیخ جراح سے فلسطینیوں کی زبردستی بے ڈخلی نے تناؤ کے ایک اور سلسلے کو جنم دیا تھا یاد رہے کہ شیخ جراح مقبوضہ یروشلم میں نو صدیوں سے فلسطینیوں کے پاس ہے۔ مئی میں ایک اسرائیلی عدالت کے فیصلے کےبعد اسرائیلی حکام نے زبردستی فلسطینیوں کو گھروں سے بے دخل کرنے کا عمل شروع کر دیا جس پر انہیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد یروشلم، مغربے کنارے اور غزہ کی پٹی میں احتجاجوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ تاہم اس مرتبہ فلسطینی اکیلے نہیں تھے بلکہ بہت سارے مغربی ممالک اور ماریکی بھی شیخ جراح سے فلسطینیوں کی زبردستی بے دخلی پر ان کے ساتھ کھڑا تھا۔

شیخ جراح میں ہونے والی جھڑپیں غزہ تک پھیل گئیں جو کہ ایک طویل عرسے سے اسرائیل کے محاصرے میں ہے ۔ حماس نے اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ فائر کئے جس کے جواب میں تل ابیب نے غزہ اور ملحقہ علاقوں پر میزائلوں کی بارش کر دی جس کے نتیجے میں لاتعداد فلسطینی شہید ہوگئے۔ ایک اندازے کے مطابق ان حملوں مین 66 بچوں سمیت 256 فلسطینی شہید ہوئے جب کہ سیکنڑوں بے گھر ہوگئے۔ 1900 فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ صرف 13 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔

ایران میں سخت گیروں کی فتح

اصلاح پسندوں کے دور حکومت میں ایران نے امریکہ کے ساتگھ 2015 میں ایک ایٹمی معاہدہ کیا تھا لیکن 2018 میں ٹرمپ انتظامیہ اس معاہدے سے انکاری ہوگئی تھی جس سے اس معاہدے کا مستقبل مخدوش ہوگیا تھا۔ امریکی انکار سے اصلاح پسندوں کی حکومت کمزور ہوئی اور سخت گیروں کو عروج ملا جن کے خیال میں یہ معاہدہ مغرب کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔ جون میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں اصلاح پسندوں کو بڑی فتح حاصل ہوئی جس کی بڑی وجہ ایٹمی معاہدہ ہی تھا۔ مگر اس کے باوجود سخت ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ویانا میں اس معاہدے کی تجدید سے متعلق بات چیت پر راضی ہوگئے تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

نتین یاہو کی رخصتی

اسرائیلی سیاست نے 2021 میں ایک نیا موڑ لیا یعنی اسرائیل کے طویل عرصے تک حکومت کرنے والے وزیر اعظم نتین یاہو مسلسل انتخابات میں شکست کے بعد اپنے عہدےکو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔نتین یاہو کو بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے تاہم 2020 کے اوائل میں نتین یاہو کو ان الزامات میں تحقیق کا سامنا کرنا پڑا مگر وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے پر تیار نہیں ہوئے۔ مارچ میں حالیہ انتخابات میں نفتالی بینیٹ جو کہ نتین یاہو کے سابقہ اتحادی تھے اور سخت گیر شخصیت تھے وہ اپنے اتحادیوں کی مدد سے وزیر اعظم بن گئے۔

سوڈانی فوجی بغاوت

اکتوبر میں ایک اور فوجی بغاوت کے نتیجے میں سوڈان کی عبوری حکومت کا خاتمہ ہوگیا جو کہ 2019 میں ملک میں ایک انقلاب کے نتیجے میں قائم ہوئی تھی جس کے نتیجے میں عمر البشیر کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔ ملک کے اعلی ترین جرنیل عبدالفتح ال برہاں جو کہ قبل ازیں جیل میں قید عمر البشیر کے حامی تھے نے عبداللہ ہمدوک کی سویلین حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کر دی ۔ یہ حکومت اگست 2019 میں فوجی حکمرانوں اور احتجاجی قوتوں کے مابین معاہدے کے نتیجے میں وجود میں آئی تھی۔ تاہم ہمدوک نے اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے اور اب ایک نئے معاہدے کے تحت جوکہ فوج کی حمایت میں ہے فوج تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی پر متفق ہوگئی ہے۔

لیبیا کے انتخابات میں تاخیر

اس سال کی سب سے بڑی اور آخری پیش رفت لیبیا کے الیکشن کمشین کی جانب سے انتخابات میں تاخیر ہے۔ انتخابات گزشتہ ماہ تاخیر کا شکار ہوئے تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی سرکاری اعلان سامنے نہیں آیا۔ ان انتخابات کا مقصد ملک میں خانہ جنگی کا خاتمہ ہے اور شفاف ووٹوں کے ذریعے سویلین حکومت کا انتخاب ہے۔ تاہم مسلسل کشیدگی کے باعث ووٹنگ کا یہ عمل دشوار ہی نظر آتا ہے۔ وار لارڈ خلیفہ ہفتار اور اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کے مابین مارچ میں ایک مشترکہ حکومت کے قیام کا معاہدہ طے پاگیا تھا جو کہ ان انتخابات اور اقتدار کی پرامن منتقلی کی نگرانی کے گی۔

بدھ، 29 دسمبر 2021

About خاکسار

Check Also

برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے نمٹنا باقی ہے، جنرل قاآنی

"وعدہ صادق آپریشن” میں ایرانی حملوں کو روکنے کی کوشش کرنے پر القدس فورس کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے