Breaking News
Home / اخبار / کیا اتحادی حکومت کے چند دن رہ گئے ہیں؟

کیا اتحادی حکومت کے چند دن رہ گئے ہیں؟

سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایک اور اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازاگیاہے ۔ متحدۂ عرب امارات کا سب سے بڑا سول اعزاز ’’ آرڈر آف زاید‘‘ پاکستان کے آرمی چیف کو ملنا نہ صرف جنرل باجوہ بلکہ پاکستان کے لیے بھی ایک قابلِ فخر اعزاز ہے۔ یہ اعزاز ابو ظہبی میں منعقدہ خصوصی تقریب میں متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو دیا۔

یہ متحدہ عرب امارات کا سب سے بڑا سول اعزاز ہے۔ جنرل باجوہ پہلے پاکستانی آرمی چیف ہیں جن کو اس اعزاز سے نوازا گیا ہے ۔ ان سے پہلے یہ اعزاز اہم عالمی رہنماؤں ہی کو عطاکیا گیا، جن میں سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز ، امریکی صدر جارج بش،چین کے صدر شی جن پنگ اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل جیسے اہم ترین رہنماشامل ہیں۔جنرل باجوہ کو متحدہ عرب امارات کے اس اعلیٰ ترین سول اعزاز سے نواز نےپر پوری پاکستانی قوم یو اے ای کے صدر محمد بن زاید اور ان کی حکومت کی مشکور ہے۔

میں نے کالم کے عنوان کس کی حکومت اور کیسی حکومت کیوں رکھا، اس کی وضاحت کرنے کی کوشش کروں گا۔ سوال یہ ہے کہ مسلم لیگ ن نے کیا واقعی اس لئے اقتدار ’’قبول‘‘ کیا کہ ملک ڈوب رہا تھا اور اس کو بچانے کیلئے انہوں نے یہ عظیم قربانی‘‘ دی۔ حالات اور شواہد ثابت کرتے ہیں کہ ایسا ہرگز نہیں تھا۔ مسلم لیگ نے اقتدار کی خواہش کو ایک بار پھر پورا کرنے اورخود پر قائم سچے یا جھوٹے مقدمات سے نجات حاصل کرنےکیلئے اقتدار حاصل کیا ،مسلم لیگ ن کی دونوں خواہشات پوری ہوئیں۔

اسی طرح کی حصولِ اقتدار کی خواہش عمران خان کی بھی تھی، ان کی وہ خواہش بھی پوری ہوئی لیکن اقتداربھی ایک نشے کی طرح ہے، ایک بار جو کوئی یہ جام پی لے پھر وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ مسلم لیگ ن ہو یا پیپلز پارٹی ، عمران خان ہوں یا مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم ، یقین کریں کوئی بھی اس ملک اور قوم کے غم میں دبلا نہیں ہورہا ۔

ہر ایک اقتدار کاخواہشمند ہے۔ اس لئے مسلم لیگ ن کا یہ کہنا کہ انہوں نے ملک کو بچانے کے لیے حکومت قبول کی ہے، سراسرغلط اور غیر منطقی بات ہے۔ اس وقت کسی کی بھی حکومت ہوتی وہ ملک کو ڈوبنے نہ دیتا۔ معیشت کی بحالی اور بہتری کے لیے وہ بھی ہر ممکن کوشش کرتا ۔ اور اس کو بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدد کی ضرورت رہتی کیونکہ جنرل باجوہ پرتمام ممالک نہ صرف اعتبار کرتے ہیں بلکہ ان کا بہت احترام بھی کرتے ہیں۔

یہ کیسی حکومت ہے جو آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پوری کرنے کیلئے اس قوم کا رہا سہا چند قطرے خون بھی نچوڑ رہی ہے۔ خود حکومتی وزرا کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف نے ہمیں تگنی کا ناچ نچادیا لیکن پھر بھی قرضہ نہیں ملا اس لئےآرمی چیف جنرل باجوہ سے مدد کی درخواست کی گئی اور پھر جنرل باجوہ کے ایک فون پر مسئلہ حل ہوگیا اور اب امید ہے کہ رواں ماہ اگست کے آخر تک آئی ایم ایف سے ’’ وہ قرضہ‘‘ مل جائے گا۔مسلم لیگ ن کی یہ ملک وقوم کیلئے کیسی غم خواری ہے جس میں عوام کو کچھ بھی نہیں ملابلکہ وزیر خزانہ مزید مہنگائی کی نوید سنائے جاتے ہیں۔ حکومت بتائے کہ اس نے اس عرصہ میں عوام کو کوئی ایک سہولت اور آسانی دی ہو ؟حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے عوام کا جینا محال کردیا ہے اور مہنگائی کی بمباری کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں کیا۔

شہباز شریف کے بہترین منتظم ہونے کا پول بھی کھل گیا۔ حالت یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی ناقابلِ تردید رپورٹ کے باوجود ابھی تک عمران خان کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا ریفرنس ہی دائر نہیں کیا جاسکا۔اس تاخیر کی کیا وجہ ہے نہ کوئی بتاتا ہے نہ ہی کسی کو خبر ہے حتیٰ کہ کابینہ کے دوبار ایجنڈے میں شامل کرنے کے اعلان کے باوجود اس معاملے کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔

اب تو یہ معلوم ہی نہیں ہورہا کہ اس ملک میں کس کی حکومت ہے، وفاقی وزرا اور لیگی رہنماٹی وی چینلوں اور اخباری بیانات میں یہ کہتے رہتے ہیں کہ عمران خان نے یہ کیا وہ کیا ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے اگر یہ کام کسی اورکو کرنے ہیں تو پھر ان کو حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہونا چاہئے ۔ شہدائے لسبیلہ کے بارے میں غلیظ مہم چلانے والوں کو اب تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا جب کہ بقول حکومت سب کچھ سامنے آچکا ہے۔ فرح گوگی اور دیگر ملوث افراد اور سہولت کاروں کے خلاف اب تک کیوں سخت اور عملی اقدامات کرکےانہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔ کیا فرح گوگی کے معاملے میں الزامات بھی اسی طرح کے ہیں جس طرح سابق حکومت میں لیگیوں کے خلاف لگتے رہے لیکن نہ کچھ ہوا اور نہ ہی یہ الزامات ثابت ہو سکے۔

شہباز گل نے ایک نجی ٹی وی چینل والوں کے ساتھ مل کر فوج میں بغاوت کرانے کا مکروہ بیان دیا اور گرفتاری کے بعد اعترافی بیان میں سب کچھ بتا بھی دیا اور ذرائع کے مطابق اس اعترافی بیان کی ویڈیو بھی موجود ہے تو بات آگے کیوں نہیں بڑھتی اور بات اب بھی ریمانڈ اور مزید تفتیش پر ہی کیوں رُکی ہوئی ہے؟ عمران خان کے بارے میں جتنا کچھ بتایا گیا ابھی تک کسی ایک جرم میں ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاسکی؟

گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں شہباز گل کیس میں عدالتی حکم کے باوجود جو کچھ عمران خان کےغیر قانونی احکامات پر ہوا کیا اس پرعمران خان اور متعلقہ افسران کے خلاف بھی کارروائی نہیں ہوسکتی حکومت اپنی رٹ قائم کرے یا گھر چلی جائے، یہ اب قوم کا مطالبہ ہے۔

About خاکسار

Check Also

امریکی طلباء کے احتجاج کا دلچسب انداز/یونیورسٹی سربراہ کو فلسطینی پرچم پیش کر دیا

پیٹرز امریکن یونیورسٹی کے متعدد طلباء نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے