Breaking News
Home / اخبار / مراعات یافتہ جمہوری اشرافیہ اور پاکستان کی لاچار عوام

مراعات یافتہ جمہوری اشرافیہ اور پاکستان کی لاچار عوام

گذشتہ شام اس وقت پاکستان کی عوام کو ایک ہی دن میں دوسرا جھٹکا اس وقت  لگا جب پہلے نیپرا کی جانب سے جولائی کے مہینے سے بجلی کے نرخوں میں 7.91 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی گئی اور پھر شام میں وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیٹرول اور ڈیزل 30، 30 روپے مہنگے کرنے کا اعلان کر دیا۔ حکومت اور متعدد معاشی ماہرین کی جانب سے اس فیصلے کو ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے اور نشاندہی کی جا رہی ہے کہ اس کی وجہ عمران خان کی گذشتہ حکومت کے آخری ایام میں دی گئی سبسڈی ہے لیکن اس کے باوجود موجودہ حکومت کو بھی خاصی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اکثر صحافی اور تجزیہ کار نہ صرف حکومت سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اپنے خرچے کم کرے اور عوام کو یہ دکھائے کہ انھیں بھی اس مشکل وقت میں ان کا احساس ہے بلکہ ایسی اصلاحات بھی کی جائیں جن کے ذریعے بوجھ صرف غریب اور متوسط طبقے پر ہی نہیں بلکہ امیروں پر بھی پڑے۔سوشل میڈیا پر نظر دوڑائی جائے تو ایک طرف لوگ اپنے اپنے شہروں میں پیٹرول پمپس پر لگی لمبی قطاروں کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کر رہے ہیں تو دوسری جانب مہنگائی کے ایک متوقع طوفان میں ضرورت مند افراد کا خیال رکھنے اور ان کے بارے میں سوچنے کی بھی تلقین کر رہے ہیں۔

 کراچی سے تعلق رکھنے والی معیشت ڈاکٹر شاہدہ وزارت کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ قدم عوام دشمن اور اشرافیہ نواز ہے، جس سے غریب آدمی کو بہت نقصان ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "اس ملک میں ساری حکومتوں کا صرف یہ مسئلہ ہے کہ کس طرح قرض لیا جائے اور کس طرح قرض واپس کرنے کے لیے رقم جمع کی جائے، ان کے ذہن میں اور کوئی چیز نہیں آتی، اشرافیہ پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا، جن کے پاس پیسوں کی بھرمار ہے، حکومت کے اس فیصلے سے صنعتیں بالکل تباہ ہوجائے گی، غربت کی سطح بہت بلند ہوجائے گی اور عام آدمی فاقہ کشی پر مجبور ہوجائے گا۔‘‘

واضح رہے کہ کچھ عرصہ پہلے جب پی ٹی آئی کی حکومت نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا تو پاکستان مسلم لیگ نون، پیپلزپارٹی اور حزب اختلاف کی دوسری جماعتوں نے طوفان برپا کر دیا تھا۔ مریم نواز شریف نے اس کے خلاف ایک مارچ بھی کیا تھا جبکہ نواز شریف کے بھی ایسے بیانات آئے تھے جس میں انہوں نے حکومت کی پرزور مذمت کی تھی۔ آج سوشل میڈیا پر بہت سارے ناقدین نے نواز شریف کی اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے، جس میں وہ پی ٹی آئی کی حکومت کو مہنگائی کے حوالے سے آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں جبکہ کئی عوامی حلقے پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل دوسری جماعتوں پر دشنام طرازی بھی کر رہے ہیں اور انہیں منافق قرار دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہاس وقت ایک اہم مسئلہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد اور اس کے لیے زرمبادلہ کی ادائیگی کا مسئلہ ہے۔ پیٹرول کی کی قیمت میں اضافہ اور امریکی ڈالر کی روپے کے مقابلے میں بڑھتی قدر بھی ملک میں مہنگائی کا بنیادی سبب ہے۔ مگر اس کی آڑ میں ہوس زر میں مبتلا کاروباری طبقات قیمتوں میں کئی گنا زیادہ اضافہ کر دیتے ہیں، جس سے مہنگائی کی شرح بہت بڑھ جاتی ہے۔

ملک کے گمبھیر معاشی صورت حال میں مندرجہ ذیل تجاویز ارباب اقتدار و اختیار  کو یقینی طور پر اختیار کرنی چاہئیں۔  : ۔ حکومت پرائس کنٹرول اتھارٹی اور مسابقتی کمیشن کو بھرپور طریقے سے متحرک کرے تاکہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کا سدباب ہو سکے۔ اس میں روز مرہ کی اشیاء خورونوش بھی ہیں اور صنعتی مصنوعات بھی۔ ۔ وہ سرکاری افسران جنھیں سرکاری گاڑیاں اور سرکاری پیٹرول حاصل ہے۔ ان کی پیٹرول کی مراعات کم کی جانی چاہیے۔
تمام سرکاری افسران سے مفت بجلی کہ سہولت واپس لی جانی چاہیے
سات ہندسوں میں تنخواہ وصول کرنے وا لے سرکاری افسران کی تنخواہوں میں بھی کمی کی جانی چاہیے۔
انتخابی مہم میں کروڑوں روپے خرچ کر کے اسمبلیوں میں پہنچنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں کی
تنخواہوں، ائر ٹکٹ، مفت علاج سمیت دیگر سہولیات فوری طور پر معطل کی جائیں۔
صدر اور وزیر اعظم سمیت وفاقی اور صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات کو بھی معطل کیا جائے۔
گھروں میں رکھے گئے اربوں ڈالر نکالنے کے لیے ایمنسٹی اسکیم لائی جائے۔
ہمارے ملک کی 65 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے۔ اسی لیے کسان کو کھاد، بیج زرعی ادویات اور
مشینری آسان اقساط پر فراہم کی جائے۔ بجلی ڈیزل اور پانی کم سے کم ریٹ پر فراہم کیا جائے۔ اس کے ساتھ
فصل کی نقد اور مناسب ترین سرکاری ریٹ پر خریداری کو یقینی بنایا جائے تاکہ مڈل مین کا کردار ختم ہو۔

سوشل سیکورٹی، ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کو فعال کرنا چاہیے تاکہ محنت کش طبقے کو مناسب ریلیف مل سکے۔
مزدوروں کی کم از کم اجرت کی بجائے Living Wage کے اطلاق کو ممکن بنایا جائے۔

اگر حکومت واقعی غریب اور نادار طبقے کو ریلیف دینا چاہتی ہے تو اسے ان تجاویز پر غور کرنا چاہیے کیونکہ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ یہی رہا ہے کہ یہاں طبقہ اشرافیہ مراعات یافتہ ہے اور قربانی غریب عوام سے لی جاتی ہے۔ اگر یہی صورتحال رہی تو پھر شاید عوام کا طوفان حکمران طبقے کو تنکے کی طرح بہا کر لے جائے۔

About خاکسار

Check Also

حماس نے صہیونی خفیہ ادارے تک کیسے رسائی حاصل کی، صہیونی اخبار کا تہلکہ خیز انکشاف

صہیونی اخبار کے مطابق حماس صہیونی خفیہ اہلکاروں اور جاسوسوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرتی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے