رہبر انقلاب اسلامی نے دونوں ملکوں کے درمیان اترک اور جیحون دریاؤں کے قریب کے علاقوں میں سیکڑوں معروف ‏شخصیات اور دانشوروں کے پروان چڑھنے نیز ایران میں شہرہ آفاق ترکمان شاعر مختوم قلی فراغی کے مقبرے کا ذکر کرتے ‏ہوئے کہا کہ اس ثقافتی پس منظر کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے ثقافتی و دینی امور پر ترکمانستان کی پیپلز کونسل کے چیئرمین کی خاص توجہ اور ثقافتی مراکز و ‏مساجد کو فروغ دینے کی ان کی کوششوں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی شعبے خاص طور پر روڈ نیز پانی بجلی ‏اور گیس سے متعلق شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لئے بڑی گنجائشیں موجود ہیں اور ایران ان میدانوں میں ‏تعاون کے لئے آمادہ ہے۔ ‏
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور ترکمانستان کی سرحد کے قریب سے بحیرہ کیسپیئن تک ہائی وے کی تعمیر کے لئے ایرانی ‏ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ترکمانستان کی پیپلز کونسل کے چیئرمین کی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران ‏کی سڑک و شہری تعمیرات کی وزارت کے پاس ایسا ہائی وے تعمیر کرنے کی صلاحیت ہے اور عالمی معیشت میں زمینی ‏اور ریلوے لائن کے رابطے کی خاص اہمیت کے پیش نظر ہم شمال جنوب ٹرانزٹ کاریڈور مکمل کرنے کا ارادہ کر چکے ہیں ‏جو ترکمانستان اور اس کے قریبی ممالک کو بحیرہ عمان سے جوڑ سکتا ہے۔ ‏
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ روابط کا فروغ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ آپ نے باہمی تعلقات کے اچھے مستقبل کی  ‏پیش بینی کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکمانستان کے درمیان پہلے سے زیادہ تعاون کا فروغ تبدیلی کے ‏دور سے گزر رہی دنیا میں دونوں ملکوں کی پوزیشن کو اور اوپر لے جا سکتا ہے۔ ‏
اس ملاقات میں تشخیص مصلحت نظام کونسل ‏Expediency Discernment Council‏ کے سربراہ آیت اللہ آملی لاریجانی بھی ‏موجود تھے۔ ‏
اس موقع پر ترکمانستان کی  پیپلز کونسل کے چیئرمین قربان علی بردی محمد اف نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات ہونے پر ‏مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران اور اپنی صدارت کے دور میں ایران کے سفر میں میں ہمیشہ جناب ‏عالی کے نظریات اور سفارشات سے بہرہ مند ہوتا رہا اور ان سفارشات کی بنیاد پر بڑے اہم کام انجام پائے، اسی طرح اس سفر ‏میں بھی ترکمانستان میں بڑے پروجیکٹوں کی تکمیل کے لئے آپ کی سفارشات سے استفادہ کرنے کی کوشش میں ہوں۔ ‏
انہوں نے ایران کے عہدیداروں سے اپنے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات میں باہمی تعاون بالخصوص پانی، ‏بجلی اور گيس کے شعبوں میں پروجیکٹوں کی تعمیر میں ایرانی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کے سلسلے میں بہت اچھے ‏معاہدے ہوئے ہیں۔ ‏