Breaking News
Home / اخبار / ایرانی خواتین کے بارے میں مغربی میڈیا کے دعوے غلط اور بے بنیاد، ایرانی خواتین آزاد اور مستعد ہیں

ایرانی خواتین کے بارے میں مغربی میڈیا کے دعوے غلط اور بے بنیاد، ایرانی خواتین آزاد اور مستعد ہیں

کیوبا سے تعلق رکھنے والی نامہ نگار لیزبڈ نے کہا کہ اس فیسٹول کے ذریعے خواتین کی آواز کو دنیا تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ میں ایران کے ثقافتی اور تاریخی و مذہبی مقامات کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئی ہوں۔

  صہیونی حکومت کے ہاتھوں شہید ہونے والی خاتون صحافی شیرین ابوعاقلہ سے منسوب پہلا بین الاقوامی خورشید میڈیا فیسٹول مشہد میں منعقد ہوا۔ جس میں تقریبا 40 ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین نامہ نگاروں اور صحافیوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر عراق سے تعلق رکھنے والی فعال سوشل ورکر بتول حسن نے کہا کہ عراق میں فیسٹول ہوتے ہیں لیکن اس فیسٹول کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں بیرونی ممالک سے نامہ نگاروں کو دعوت دی گئی ہے۔ ایک باحجاب خاتون کی حیثیت سے فیسٹول میں شرکت میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ باحجاب خواتین کا ایک ساتھ جمع ہونا فیسٹول کو دوسرے پروگراموں سے ممتاز بناتا ہے۔

ایرانی خواتین کے بارے میں مغربی میڈیا کے دعوے غلط اور بے بنیاد، ایرانی خواتین آزاد اور مستعد ہیں

انہوں نے کہا کہ آج حجاب کے خلاف ثقافتی جنگ جاری ہے حالانکہ حجاب خواتین کے لئے ایک نعمت ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض ممالک میں اس کے خلاف جنگ کی جارہی ہے۔

کرغیزستان سے تعلق رکھنے والی سفر والیانی نے کہا کہ میں حجاب کو انتخاب کرتی ہوں۔ میرے ملک میں حجاب کی ثقافت رائج ہورہی ہے اور نوجوان نسل اسلام کے بارے میں جاننا چاہتی ہے۔

ایرانی خواتین کے بارے میں مغربی میڈیا کے دعوے غلط اور بے بنیاد، ایرانی خواتین آزاد اور مستعد ہیں

ترک خاتون صحافی الہام اوغلو نے ایران میں خواتین کو حاصل حقوق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی خواتین مختلف شعبوں میں فعال ہیں۔ میرے یہاں آنے کا ایک مقصد ان خواتین کو نزدیک سے دیکھنا ہے۔

اٹلی کے تعلق رکھنے والی ذرائع ابلاغ میں فعال خاتون سیلویا بلوٹو نے کہا کہ مجھے اس فیسٹول میں دعوت دینے پر بہت خوش ہوں۔ ایک نامہ نگار کی حیثیت سے اجتماعی کاموں میں موجود مواقع کے بارے میں جاننے کے لئے یہاں آئی ہوں۔

ایرانی خواتین کے بارے میں مغربی میڈیا کے دعوے غلط اور بے بنیاد، ایرانی خواتین آزاد اور مستعد ہیں

کیوبا سے تعلق رکھنے والی نامہ نگار لیزبڈ نے کہا کہ اس فیسٹول کے ذریعے خواتین کی آواز کو دنیا کے کانوں تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ میں ایران کے ثقافتی اور تاریخی و مذہبی مقامات کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئی ہوں۔

حضرت امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر کی زیارت کے بعد ملائشیا سے تعلق رکھنے والی فاراوینو فاروق نے کہا کہ آستان قدس رضوی دنیا کے بہترین عجائب گھروں اور تاریخی مقامات میں سے ہے۔ میں ایک اہل سنت خاندان میں تربیت پائی ہوں لیکن اس حرم کو دیکھنے کا تجربہ بہت منفرد تھا اور بہت عجیب احساس ہورہا تھا۔

وینزویلا سے تعلق رکھنے والی ماریا فرنینڈو نے ایران میں قیام کے دورے مشاہدے میں آنے والی چیزوں سے مجھے یقین ہوگیا کہ ایران امن اور صلح پسند ملک ہے۔ یہاں کے عوام آزادی اور اطمینان کے ساتھ اپنے عقیدے کا اظہار کرسکتے ہیں۔

نائجیریا سے تعلق رکھنے والی زینب زکریا نے مغربی میڈیا کی جانب سے ایرانی خواتین کے بارے میں پیش کرنے والے غلط تصور کے بارے میں کہا کہ مغربی ذرائع ابلاغ کی جانب سے ایرانی خواتین کو کمزور اور غمگین دکھایا جاتا ہے جبکہ ایران آکر اس کے برعکس مشاہدہ کرنے کو ملا۔ ایرانی خواتین نہایت مستعد اور جدید زمانے کے مطابق خود کو ڈھالنے پر تیار ہیں۔

چینی خاتون نامہ نگار نے کہا کہ اگر یہ فیسٹول منعقد نہ ہوتا تو ہم ایرانی خواتین کے بارے میں آگاہی حاصل نہ کرپاتے۔ یہ بات مجھے اچھی لگی کہ ایرانی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں۔ اگر ایران آنے کا موقع نہ ملتا تو اس کے بارے میں پتہ نہ چلتا۔

انٹرنیشنل خورشید فیسٹول کے سیکریٹری یوسف اسماعیل زادہ نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارت ثقافت، صدر کے شعبہ معاون برائے امور خواتین و خاندانی امور اور مشہد کی شہری حکومت کے تعاون سے ہونے والے اس فیسٹول میں تقریبا 40 ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین نامہ نگاروں اور صحافیوں نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ فیسٹول کے پہلے روز میڈیا کے مختلف موضوعات پر تجربہ کار اساتذہ نے ایرانی اور غیر ملکی صحافیوں کو لیکچر دیئے۔ فیسٹول کے دروان غیر ملکی وفود کو مشہد کے مختلف تاریخی اور سیاحتی مقامات کی سیر کرایا گیا۔

پروگرام کے منتظمین نے مہمان نامہ نگاروں کو حرم مطہر امام رضا علیہ السلام کے مختلف صحن اور عجائب گھر، فردوسی کی آرامگاہ اور رضوی ہسپتال کا دورہ کرایا۔ علاوہ ازین قومی و بین الاقوامی اکابرین کی نشست میں شرکت بھی مہمانوں کے پروگرام کا حصہ تھا۔

یاد رہے کہ شیرین ابوعاقلہ فلسطینی نامہ نگار تھیں جو 25 سالوں سے الجزیرہ ٹی وی میں فعالیت کررہی تھیں۔ وہ ان فعال نامہ نگاروں میں سے تھیں جو فلسطین کے بارے میں خبریں دیتی تھیں۔

11 مئی 2022 کو غاصب صہیونی فورسز کے جنین شہر پر وحشیانہ حملے کی رپورٹنگ کے دوران صہیونی دہشت فورسز نے ان پر فائرنگ کی جس سے وہ شہید ہوگئیں۔

About خاکسار

Check Also

برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے نمٹنا باقی ہے، جنرل قاآنی

"وعدہ صادق آپریشن” میں ایرانی حملوں کو روکنے کی کوشش کرنے پر القدس فورس کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے