Breaking News
Home / اخبار / امام مہدی (عجل الله تعالی فرجه) پر ایمان انسان کے مسائل سے متعلق درست نقطہ نظر میں موثر ثابت ہو سکتا ہے

امام مہدی (عجل الله تعالی فرجه) پر ایمان انسان کے مسائل سے متعلق درست نقطہ نظر میں موثر ثابت ہو سکتا ہے

عقیدہ مہدویت کے خاندانی نظام سے متعلق اہم ترین اثرات میں سے ایک کہ جس کی طرف واضح طور پر اشارہ کیا جاسکتا ہے وہ خاندانی اعتقاد میں بصیرت افروزی کا عنصر ہے۔

  آج 9 ربیع الاول کو حضرت امام مہدی علیه السلام کے آغاز امامت کی سالگرہ ہے۔

اسلامی تعلیمات میں خاندان کی اہمیت اور مقام پر بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔

اس حقیقت کے پیش نظر کہ عقیدہ مہدویت دینِ اسلام کا ایک مکمل نمونہ ہے لہذا اسلام کی تمام تعلیمات اس میں منعکس ہوں گی۔  اس کے علاوہ عقیدہ مہدیت میں ایسے فوائد پوشیدہ ہیں جو خاندان کی بنیادوں کو مضبوط کرنے میں کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔

جیسے روشن مستقبل کی امید پر بچوں کی پرورش اور امام زمانہ (ع) کے ظہور کا انتظار، زمین پر خدا کی حجت کے وجود پر یقین اور لوگوں کے اعمال کا ان کی بارگاہ میں پیش کیا جانا وغیرہ۔

مہدویت پر ایمان سے خاندانی نظام کو استحکام میسر آجاتا ہے اور اس سے خاندان کے اعتقادی اور تعلیمی پہلووں اور اجتماعی رفتار و کردار پر  بے پناہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ذیل میں مندرج مطالب حجۃ الاسلام مالکی کی تحریر ” عقیدہ انتظار اور اس کے تربیتی اثرات” سے لئے گئے ہیں۔

بصیرت اور اقدار، اصولوں اور طرز عمل میں تبدیلی 

عقیدہ مہدویت کے خاندانی نظام پر اثرات کے حوالے سے خاندان کے اعتقاد پر بصیرت افزائی کو اہم ترین اثر کے طور پر ذکر کیا جا سکتا ہے۔

مہدیت کا تصور ان اسلامی عقائد، اصولوں اور افکار سے پیدا ہوتا ہے جن کی جڑیں دین میں پیوستہ ہیں اور جو اسلامی تعلیمات سے ماخوذ ہیں۔ کلی طور پر ان عقائد کو  عام اور خاص کے عنوان سے دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

عام عقائد سے مراد وہ اصول ہیں جو دراصل اسلام کی اساس ہیں اور مہدویت سے خاص تعلق نہیں رکھتے جیسے خدا پر ایمان، نبوت، قیامت اور امامت۔ لیکن خاص عقائد سے مراد تفکرات ہیں جو عقیدہ مہدویت سے خصوصی طور پر مرتبط ہیں۔ جیسے امام مہدی علیہ السلام کی امامت پر ایمان اور انسانوں کی ہدایت میں امام کے کردار کے حوالے سے ایمان وغیرہ۔

اہم ترین اثر جو خاندانی معاشرت کے اندر عقیدہ مہدویت کی بدولت پیدا ہوتا ہے وہ خاندانی زندگی میں امام سے متعلق صحیح بصیرت کا وجود میں آنا ہے۔

جیسے امام (ع) کے مقام کو جاننا اور ان کی امامت پر ایمان رکھنا، خاندان کو امامت کے بارے میں صحیح عقیدہ تلاش کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

 امامت کی بحث میں قطعی دلائل کے ذریعے آپ ع کے وجود کی ضرورت پر تاکید کی گئی ہے۔

عقلی مقتضیات کے مطابق بارہویں امام کی شناخت کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔

کیونکہ امام مہدی علیہ السلام ایک ایسے امام ہیں جو روایت کے مطابق "جو شخص اس حالت میں فوت ہو جائے کہ اس نے اپنے زمانے کی معرفت حاصل نہیں کی تو گویا وہ جاہلیت کی موت مر گیا۔

امام زمانہ کی اطاعت اور اتباع واجب ہے پس جس شخص کی اطاعت واجب ہو خود اس کی ذات  اور صفات کی شناخت واجب ہے تاکہ کسی دوسرے شخص سے مشتبہ نہ ہوجائے۔

 لہٰذا امامت کے ماننے والے تمام لوگوں کے لیے خاص طور پر خاندان کے لیے، امام مہدی علیہ السلام کی صحیح معرفت حاصل کرنا ضروری ہے۔

تاکہ آپ کی اطاعت کر کے اپنی اور دوسروں کی روحانی اور معنوی ترقی کی بنیادیں فراہم کر سکیں۔ کیونکہ اس امام کی امامت اور ولایت ایک ایسا راستہ ہے جس پر چل کر لوگ خدا کی بندگی کی منزل پر پہنچ سکتے ہیں اور اس کے ذریعے اپنے ایمان کو کمال کو پہنچا سکتے ہیں۔

امام صادق علیہ السلام کے فرمان کے مطابق "امام کی اطاعت خدا اور اس کے رسول کی اطاعت ہے” اور خدا اور رسول کی اطاعت واجب ہے، لہذا امام کی اطاعت بھی واجب ہے۔

خاندانی زندگی کو امام ع کے اہداف کی روشنی میں گزارنا

جب ایک خاندان امامت پر یقین کے صحیح نقطہ نظر کا حامل ہو تو وہ یقینی طور پر زندگی کے تمام شعبوں اور لمحات میں امام کی موجودگی کو محسوس کرے گا۔
اس صورت میں زندگی اس کے لئے ایک مقدس معنی اور تصور تلاش کرے گی اور وہ اپنی زندگی کو اس سمت میں امام کے راستے پر گامزن رکھے گا۔
ایک ایسا خاندان جو امام کے بارے میں اس طرح کا نقطہ نظر رکھتا ہے وہ یقینا اپنے مختلف سیاسی، ثقافتی اور سماجی تعلقات کو امام کے اہداف سے ہمآہنگ کر لے گا اور امام کے بلند مقاصد کی حکمرانی کے لیے اضافی کوششیں کرے گا۔

 امام زمان علیہ السلام پر ایمان لانے کے فوائد میں ایک آپ ع کا لوگوں کے درمیان موجود ہونے کا احساس ہے۔

 امامت پر ایسا عقیدہ امام کی موجودگی کا احساس زندگی کے تمام شعبوں اور لمحات میں اچھی طرح زندہ کرتا ہے اور اسی وجہ سے انسان کو صحیح بصیرت عطا ہوتی ہے اور زندگی کا راستہ اللہ کی مرضی کے مطابق طے کرتا ہے جس کے نتیجے میں ایسے شخص کے اندر روحانیت موجزن ہونے لگتے ہے۔

 خاندان کو آخری زمانے کے انحرافات اور فتنوں سے بچانا

 ملاحم اور فتنوں سے متلعق احادیث میں بیان کردہ خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ ظہور کے نزدیک انسانی معاشرہ بہت سے فتنوں اور گمراہیوں کا شکار ہوگا۔

زمان ظہور کے نزدیک، معاشروں کی فکری، ثقافتی، سماجی، سیاسی، اخلاقی، مذہبی اور روحانی حیثیت کا اظہار کرنے والی روایات اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

اس  خوف ناک صورت حال کی وسعت کو اس حد تک ہوگی کہ ہر کوئی اس کی لیپٹ میں آچکا ہوگا۔

کسی نے امام باقر (ع) سے قائم (ع) کے ظہور کے وقت کے بارے میں سوال کیا تو جواب میں امام نے قائم (ع) کی آمد کو بعض اخلاقی انحرافات کے پھیلنے سے جوڑتے ہوئے بعض اہم انحرافات کی طرف اشارہ کیا۔

اس تناظر میں امامت اور مہدیت کا عقیدہ خاندان کو انحراف اور فتنہ سے بچانے کا ایک اہم عنصر ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے لوگوں کو درست شناخت اور صحیح بصیرت ملتی ہے۔ اور منتظرین کو انحراف اور فتنوں کے جال میں گرفتار ہونے سے بچانے اور  خاندانی زندگی کی صحیح رخ متعین کرنے میں مدد ملتی ہے جس سے انھیں کافی بصیرت ملتی ہے جو انہیں آخری وقت کے انحرافات اور فتنوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

امام مہدی ع کی معرفت اور شناخت میں خاندان کی دلچسپی

امام مہدی (ع) پر ایمان، خاندان کے اخلاقی، سیاسی، سماجی، ثقافتی اور اقتصادی میدانوں میں نقطہ نظر پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔

اگر خاندان اس امر کی اہمیت کو سمجھے اور امام زمانہ علیہ السلام کے معرفت کی طرف توجہ کرے اور ان کی شناخت کو ایک ضروری اور شائستہ امر سمجھے تو لازمی طور پر کہ وہ امام کی معرفت حاصل کرنے کی طرف راغب ہوگا اور نتیجتا اس عمل کے فوائد اور اثرات کو اپنی زندگی میں منعکس ہوتے پائے گا۔

امام زمان ع کے ساتھ روحانی وابستگی کے لیے خاندان کا اہتمام

شیعہ عقیدہ کے مطابق امام مہدی علیہ السلام سے روحانی تعلق قائم کر کے ان سے فیض حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بلاشبہ، اس طرح کے تعلق کا مطلب امام سے روبرو ملاقات نہیں ہے۔

بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ خاندان اپنے اندر مختلف ظرفیتں پیدا کر کے امام زمان علیہ السلام کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے اور خود کو امام زمانہ علیہ السلام کے مزاج کے قریب لا سکتا ہے تاکہ راہ کی اس قدسی رہنمائی استفادہ کر سکے۔

 امام زمانہ علیہ السلام سے روحانی تعلق دینی اور ضروری اقدار میں سے ہے۔ لہذا مام زمان کے ساتھ روحانی تعلق رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ امام عصر (ع) پر ایمان کا عملی نتیجہ خاندان کی اخلاقی اصلاح ہے جس کی بدولت گھر میں روحانی اور پاکیزہ اقدار فروغ پاتے ہیں۔

 امام زمان ع کے یوم ولادت پر اہل خانہ کا جشن منانا

جذبات و احساسات کو ابھارنے کا ایک اور موثر عنصر امام عصر (ع) کے یوم ولادت پر جشن محفل بپا کرنا ہے۔ اس طرح کے اجتماعات کا انعقاد عوامی ثقافت اور مہدوی اصولوں کی حکمرانی میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ اور اسے خاندان میں مہدیت پر پختہ ایمان کا ایک اہم اظہار سمجھا جا سکتا ہے۔

اس لیے جشن کے اجتماعات کا انعقاد اچھا اور ضروری سمجھا جاتا ہے۔

 لوگوں کی طرف سے جشن ولادت امام زمانہ علیہ السلام کے موقع پر جشن کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔

امام زمان ع سے منسوب مقامات پر اہل خانہ کی حاضری

بعض اسلامی ممالک بالخصوص شیعہ علاقوں میں ایسے مقامات ہیں جو امام زمان علیہ السلام سے منسوب ہونے کے سبب تقدس رکھتے ہیں۔ یہ جگہیں کبھی امام زمان کے نام سے خاص ہوتی ہے (ع) اور کبھی کسی مسجد کے نام امام کے نام پر رکھ دیا جاتا ہے۔

 ان جگہوں پر خاندان کے افراد بالخصوص بچوں اور نونہالوں کی موجودگی انہیں خود کے امام زمان علیہ السلام کے محضر میں پانے کا احساس دلاتی ہے اور یہ عمل امام مہدی (ع) کے ساتھ لوگوں کے قلبی اور روحانی تعلق میں کارگر ثابت ہوسکتا ہے جس سے امام (ع) کے ساتھ ان کے تعلق کو مضبوط بنا یا جا سکتا ہے اور یوں اس سے خاندان میں روحانیت کو فروغ دینے میں بھی مدد ملتی ہے۔

لہٰذا امام زمان علیہ السلام سے منسوب مقامات کی طرف توجہ کرنا ایک اچھی بات ہے۔ لوگوں کو ان جگہوں پر توجہ دینی چاہیے۔

خاندان کی اپنے بچوں کے نام امام زمان ع کے نام پر رکھنے کی طرف توجہ دلائی جائے۔

کسی چیز سے محبت اور عقیدت لوگوں کے رویے پر اثر انداز ہوتی ہے اور وہ اس کی پیروی کرنے لگتے ہیں۔ اس بنا پر، مہدیت کو ماننے والے خاندان میں امام زمانہ علیہ السلام سے محبت کے اظہار کا ایک بہترین عمل امام مہدی علیہ السلام کے نام اور لقب پر اپنے بچوں کے نام رکھنا ہے، جو ایک مثبت قدر کے طور پر خاندان کے طرز عمل کو متاثر کرتا ہے۔

About خاکسار

Check Also

برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے نمٹنا باقی ہے، جنرل قاآنی

"وعدہ صادق آپریشن” میں ایرانی حملوں کو روکنے کی کوشش کرنے پر القدس فورس کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے