Breaking News
Home / دسته‌بندی نشده / नफ़स बाद सिहर शोला फ़शाँ हू

नफ़स बाद सिहर शोला फ़शाँ हू

اردو بادشاہ غزل اٹھارویں صدی عیسوی کے شاعر میرزا اسداللہ خان غالب دہلوی کا مرثیہ ( ہاں نفس باد سحر شعلہ فشاں ہو)کربلا کے واقعہ کے بارے میں:

ہاں نفس باد سحر شعلہ فشاں ہو
اے دجلۂ خوں چشم ملائک سے رواں ہو
اے زمزمۂ قم لب عیسی پہ فغاں ہو
اے ماتمیان شہ مظلوم کہاں ہو
بگڑی ہے بہت بات بنائے نہیں بنتی
اب گھر کو بغیر آگ لگائے نہیں بنتی
تاب سخن و طاقت غوغا نہیں ہم کو
ماتم میں شہ دیں کے ہیں سودا نہیں ہم کو
گھر پھونکنے میں اپنے محابا نہیں ہم کو
گر چرخ بھی جل جائے تو پروا نہیں ہم کو
یہ خرگہ نہ پایۂ جو مدت سے بپا ہے
کیا خیمۂ شبیر سے رتبے میں سوا ہے
کچھ اور ہی عالم ہے دل و چشم و زباں کا
کچھ اور ہی نقشا نظر آتا ہے جہاں کا
کیسا فلک اور مہر جہاں تاب کہاں کا
ہو گا دل بیتاب کسی سوختہ جاں کا
اب صاعقہ و مہر میں کچھ فرق نہیں ہے
گرتا نہیں اس رو سے کہو برق نہیں ہے

تدوین ڈاکٹر سلیمان تودہ زارع

About سلیمان زارع

Check Also

رہبر انقلاب اسلامی : ایرانی قوم انتخابات میں دشمنوں اور بدخواہوں کو مایوس کر دے

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے جمعہ پہلی مارچ کو …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے