Breaking News
Home / اخبار / چین اور روس ایک دوسرے کے قریب کیوں آرہے ہیں؟

چین اور روس ایک دوسرے کے قریب کیوں آرہے ہیں؟

روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور چین کے زی جن پنگ نے اس ہفتے ایک آن لائن فورم پر دوطرفہ تعلقات اور بین الاقوامی معاملات پر بات چیت کی۔ اس بات چیت کے بعد دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کی تعریف کی اور مغربی خطرات کے خلاف اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔ دونوں رہنما 2022 کے اوائل میں بیجنگ میں باضابطہ ملاقات بھی کریں گے۔  دونوں ریاستوں کے درمیان سرد جنگ کے وقت سے تعلقات ہیں تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان میں اتار چڑھاؤ آتا رہا تاہم امریکہ اور مغربی یورپ کی نسبت جن سے ان دونوں ممالک کے تعلقات دوسری جنگ عظیم سے اب تک ٹھوس اور ایک ہی ڈگر پر چلتے دکھائی دیتے ہیں۔ جب کہ امریکہ اور مغربی یورپ تعلقات کے نتیجے میں نیٹو وجود میں آئی مگر دنیا کے دونوں طاقتور ممالک یعنی ماسکو اور بیجنگ ایک دوسرے کے خلاف ہمیشہ شبہات کا شکار رہے ہیں۔

حتٰی کہ سرد جنگ کے دوران جب دونوں طرف کمیونسٹ قیادت تھی تب بھی مغربی اتحاد کے برعکس وہ مستحکم تعلقات قائم نہ کر سکے اور 1961 میں دونوں کے مابین تعلقات کا خاتمہ ہوگیا۔ تاہم 1991 میں سویت یونین کے بکھر جانے کے بعد دونوں ممالک کے سرمایہ دارانہ نظام کا رخ کیا۔ اب تک ہمیں مفروضات سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ روس اور چین دو ایسے ممالک ہیں جو ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے مگر مل کر کام کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک ساتھ اس لیے کام کررہے ہیں کیونکہ وہ اس کو ضروری سمجھتے ہیں۔

شمالی گیس پائپ لائن سے اوکس تک

پیوٹن تعلقات کے اس دور کو تعلقات کا ایک نیا ماڈل قرار دیتے ہیں۔ چند چیزوں کے بارے میں چین اور روس کے خدشات یکساں ہیں جیسا کہ اوکس معاہدے کے بارے میں۔ اوکس ، آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ کے مابین طے پایا جانے والا معاہدہ ہے جس کے تحت امریکہ سڈنی کو ایٹمی آبدوزیں فروخت کرے گا جس کے لیے بہت سارے مغربی سیاست دانوں کا خیال ہے مغرب کی جانب سے اوکس معاہدہ چین کو گھیرنے کا منصوبہ ہے۔ اس معاہدے کو روس کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نہ ہی یہ روس کے تذویراتی مفادات کا علاقہ ہے  تاہم پھر بھی بہت سارے اعلی روسی عہدیدار اسکو برا تصور کرتے ہیں۔ جس طرح روس اوکس پر چین کی حمایت کرتا ہے ، اسی طرح بیجنگ شمالی سٹریم پائپ لائن تنازعے پر روس کی حمایت کرتاہے۔

اسی طرح چین کی وزارت خارجہ نورڈ سٹریم ٹو پائپ لائن کی حمایت کرتی ہے جو کہ جرمنی سے روس تک جاتی ہے۔ نورڈ سٹریم ٹو پروجیکٹ کو یوروپین ممالک خدشے کی نگاہ سے دیکھتےہیں کیونکہ یہ یوکرائن کو بائی پاس کرتی ہے جو کہ مغربی حلیف اور ماسکو کا مخالف ملک ہے۔ اگرچہ چین کو اس منصوبے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور وہ اس منصوبے میں ایک غیر متعلقہ کھلاڑی ہے تاہم روس کی وجہ سے وہ اس معاہدے میں دلچسپی رکھتا ہے اور روس کی حمایت کرتا ہے۔

مغرب چین کے خلاف تیزی سے اپنا معاشی غلبہ کھورہا ہے جب کہ نیٹو کے ایک طاقتور روسی فوج کا سامنا ہے جیسا کہ نیٹو کو یوکرائن کے مقابلے میں روس کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ چین اور روس پر مغربی پابندیاں بھی دونوں ممالک کو قریب لے آئی ہیں۔ ماسکو کی جانب سے سب سے بڑی فوجی مشقیں 2018 میں چین کے ساتھ ملک کر کی گئی  ہیں۔ دونوں کی جانب سے شنگھائی پانچ گروپ کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے پاس ایک سیاسی فریم ورک موجود ہےتاہم دونوں ممالک برکس کا حصہ بھی ہیں۔یہی وجہ ہے روس اور چین دونوں مل کر مغربی حلیفوں کو چیلنج کرتے دکھائی دیتےہیں۔ اگر دونوں ممالک کے مابین فوجی اتحاد کی بات کی جائے تو شاید اس کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ دونوں ممالک مختلف مواقع پر ایک دوسرے کی حمایت کے لیے غیر مشروط طور پر موجود ہوتےہیں۔

چینی طاقت اور روس کا خوف

اگرچہ دونوں ممالک کے مابین بہت ساری جگہوں پر تعاون موجود ہے تاہم روس کو چین کی معاشی ترقی سے مسائل ہیں ۔ دونوں ممالک کے مابین مشترکہ سرحد ہے اور چین کی مشرقی روس میں بڑھتی ہوئی معاشی سرگرمیاں خاص طور پر سرحد کے قریبی علاقوں میں کریملن کے لیے پریشان کن ہیں۔ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ نہ صرف مغرب بلکہ روس کے لیے بھی پریشان کن ہے کیونکہ یہ وسط ایشیا میں ماسکو کے اثرورسوخ کو چیلنج کرتا ہے۔ چین بلاشبہ گریٹ گیم میں نیا سیاسی کردار ہے ۔ یاد رہے کہ گریٹ گیم روس اور برطانوی ایمپائر کے مابین وسط ایشیا پر سیاسی اثرورسوخ کی جنگ تھی۔

حالیہ برسوں م یں چین اور روس کے مابین تجارتی حجم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ جیسا کہ روس مشرقی یورپ میں نیٹو کے خلاف جارحانہ اقدامات اپنا رہا ہے ایسا لگ رہا ہے کہ مشرقی حصوں کو روس کے ساتھ چین سے بھی خطرہ ہے۔ تاہم یہ امر اہم ہے کہ روس ہارڈ طاقت کے استمعال سے نہیں ہچکچاتا جب کہ چین سخت طاقت کے استعمال کی طرف نہیں جاتا۔ اگرچہ یہ بات شاید ہی کسی کی یادداشت میں ہو کہ آخری وقت چین نے کس ملک پر حملہ کیا تاہم حالیہ عشرہ میں روس دومرتبہ ایسا کرچکا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ معاشی توازن چین کے پلڑے میں گرتا ہے مگر روس کی جانب سے ٹھوس طاقت کا استعمال بیجنگ کے حوالے سے ماسکو کے خدشات کا توڑ ہے۔ نتیجتا دونوں ممالک اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے اور اس کی بڑی وجہ دونوں ممالک کی طرف مغرب کا معاندانہ رویہ ہے۔

پیر، 20دسمبر 2021

About خاکسار

Check Also

حماس نے صہیونی خفیہ ادارے تک کیسے رسائی حاصل کی، صہیونی اخبار کا تہلکہ خیز انکشاف

صہیونی اخبار کے مطابق حماس صہیونی خفیہ اہلکاروں اور جاسوسوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرتی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے