Breaking News
Home / اخبار / علمی افلاس میں اضافے کی بڑی وجہ حکومتی پالیسیاں ہیں: نادیہ خالد

علمی افلاس میں اضافے کی بڑی وجہ حکومتی پالیسیاں ہیں: نادیہ خالد

نادیہ خالد محکمہ تعلیم میں گزشتہ سات سال سے بطور اسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ ایجوکیشن میں ایم فل ڈگری ہولڈر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک ریسرچر بھی ہیں جبکہ وہ شعبہ ٹریننگ سے بھی منسلک ہیں۔ ادارہ اس خصوصی انٹرویو کے لیے ان کا شکرگزار ہے۔

 : اس شعبے میں آنے کا خیال کیونکر آیا؟

نادیہ خالد: مجھے پڑھانے کا جنون تھا اور یہی جنون مجھے اس شعبے میں لے آیا۔ یہ بات درست ہے کہ ہمارے ہاں ابھی تک روایتی کلچر ہے کہ اور خواتین کے لیے تعلم کو ہی محفوظ شعبہ تصور کیا جاتا ہے مگر اب اس روایتی سوچ میں کافی حد تک تبدیلی آئی ہے اور خواتین بہت سارے شعبہ ہائے زندگی میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں تاہم مجھے اس شعبے سے محبت بھی ہے اور انمٹ لگاؤ بھی ۔ یہی وجہ ہے کہ میں اس شعبے میں ہوں؟

 : کیا اس میدان میں کسی قسم کی رکاوٹوں کا سامنا بھی کرنا پڑا؟

نادیہ خالد: جی کسی حد تک۔ جب مجھے بطور ایجوکیشن آفیسر بننے کی پیش کش ہوئی تو گھر والوں کی جانب سے تھوڑے تحفظات تھے کیونکہ یہ دفتری کام تھا اور اس میں مرد ایجوکیشن آفیسرز کے ساتھ کام کرنا تھا اور پھر سکولز کے وزٹ کے لیے دور دراز علاقوں کا سفر بھی تھا تاہم اللہ کا شکر ہے کہ اجازت مل گئی۔

 : دوران سروس کیا مشکلات درپیش رہیں؟

نادیہ خالد: مجھے کچھ خاص مشکلات درپیش نہیں رہیں۔ ہاں مردوں کے ساتھ کام کرنا تھوڑا چیلنجنگ ضرور تھا مگر وہ صرف آغاز میں ایسا تھا اور اب تو یہ روٹین میٹر ہے۔ ہاں ایک مسئلہ ہے اور وہ شاید ہی ختم ہو کہ جب وزٹ کے دوران سفر کرنا پڑتا ہے تو پھر دیہاتی علاقوں میں لوگ تھوڑا حیران اور عجیب نظروں سے ضرور دیکھتے ہیں۔

 ؛ پاکستان کے تعلیمی نظام کو بطو ایجوکیشن آفیسر آپ نے کیسا پایا؟

نادیہ خالد: پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے اور بدقسمتی سے ہم بہت ہی معمولی رقم تعلیم کے لیے مختص کر پاتے ہیں جس کے تعلیم پر بھیانک اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ مجھے یہ نہیں کہنا چاہیے مگر حقیقت یہ ہے کہ تعلیم شاید ہماری ترجیح ہی نہیں رہی ۔ اس وقت پاکستان میں تعلیم کی حالت بلاشبہ بہت دگرگوں ہے اور اس کا عکس آپ سی ایس ایس اور دیگر مقابلے کے امتحانوں میں دیکھ سکتے ہیں جہاں بہ مشکل 2 سے 3 فیصد امیدوار کامیاب ہوپاتے ہیں ۔

 : پاکستان کے موجودہ تعلیمی نظام کا مستقبل کیا ہے؟

نادیہ خالد: مجھے ایک مرتبہ پھر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے پاس بہت محدود وسائل ہیں ۔ روزہ مرہ کے احکامات سے کہیں نہیں لگتا کہ ہماری ترجیح تعلیم ہے۔ آپ کو شاید علم ہو کہ پاکستان کو علمی افلاس( learning poverty) اس وقت 75 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور اس کی بڑی وجہ حکومتی پالیسیاں ہیں۔ جو صورتحال چل رہی ہے اس میں علمی و فکری افلاس کا جو خلا ہے وہ پاکستان کئی دہائیوں تک نہیں بھر پائے گا۔

 : آپ کی نظر میں پاکستان کے تعلیمی مسائل کا حل کیا ہے؟

نادیہ خالد: پاکستان کے تعلیمی مسائل کا حل بہت ہی سادہ ہے۔ اول بجٹ میں مختص رقم کو بڑھایا جائے اور تعلیمی پالیسیوں کو واپس 90 یا 80 کی دہائی میں واپس لے جایا جائے۔ کیونکہ ماضی میں ہم نے جو کچھ پیدا کیا تھا وہ حال کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ بہتر ہے۔ بہر حال یہ تمام باتیں ترجیحات کی ہیں۔ جس دن ہماری حکومت کی ترجیح تعلیم ہوگئی اس دن ساری چیزیں ٹھیک ہوجائیں گے۔

شفقنا اردو: بہت شکریہ نادیہ خالد آپ کے قیمتی وقت۔ ادارہ آپ کے اس وقت اور قیمتی الفاظ کے لیے آپ کا شکر گزار ہے۔

About خاکسار

Check Also

حماس نے صہیونی خفیہ ادارے تک کیسے رسائی حاصل کی، صہیونی اخبار کا تہلکہ خیز انکشاف

صہیونی اخبار کے مطابق حماس صہیونی خفیہ اہلکاروں اور جاسوسوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرتی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے