Breaking News
Home / اخبار / صیہونی رجیم کے خلاف تہران کے عوام کا احتجاج؛ فلسطین کی آزادی کے مقدس جہاد میں شرکت کے لئے آمادگی کا اظہار

صیہونی رجیم کے خلاف تہران کے عوام کا احتجاج؛ فلسطین کی آزادی کے مقدس جہاد میں شرکت کے لئے آمادگی کا اظہار

غاصب صیہونی رجیم کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام کے ردعمل میں تہران کے غیور عوام کی جانب سے انقلاب اسکوائر میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، تہران کے اسلامی انقلاب اسکوائر میں فلسطینیوں کی حمایت اور غزہ کے ہسپتال پر صہیونی رجیم کی بمباری کے خلاف تہران کے عوام کا ایک پرجوش اجتماع منعقد ہوا۔

مظاہرین نے "اسرائیل مردہ باد”، ” امریکہ مردہ باف”، "اے آزادی پسندوں کے رہبر، ہم تیار ہیں” اور "اے فلسطین، ہم تیرے ساتھ ہیں” کے نعرے لگاتے ہوئے مقاومتی محاذ پر زور دیا کہ وہ غاصب اسرائیلیوں سے فیصلہ کن انداز میں نمٹے۔

فلسطین کی آزادی کے مقدس جہاد میں شرکت کے لئے آمادگی کا اظہار

مظاہرین نے شہید جنرل سلیمانی کی تصاویر کے ساتھ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی پر مشتمل نعروں والے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

اس احتجاجی ریلی میں شامل بعض نوجوانوں نے عزاداری بپا کرکے غاصب صیہونی رجیم کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام پر دکھ اور سوگ کا اظہار کیا۔

ریلی میں کفن پہن کر شرکت کرنے والے بعض دوسرے نوجوانوں نے "یا حجت ابن الحسن، ظلم کی جڑ کاٹ دو” کے نعرے لگاتے ہوئے صیہونی حکومت کے جرائم سے بیزاری کا اظہار کیا۔

فلسطین کی آزادی کے مقدس جہاد میں شرکت کے لئے آمادگی کا اظہار

مظاہرین نے ایک بیان میں تاکید کی کہ ہم مظلوم فلسطینی بھائیوں، بہنوں اور بچوں کے لیے غمزدہ ہیں اور زخمی دلوں کے ساتھ  بچوں کی قاتل صیہونی رجیم کے اس مذموم اور گھناؤنے اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

مظاہرین نے اسرائیلی رجیم کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی اور انسانیت سوز جرائم کا اصل ذمہ دار امریکہ کو قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کی آزادی پسند اقوام سے کہا کہ وہ اپنی حکومتوں سے سنجیدگی سے مطالبہ کریں کہ وہ امریکی سفیروں کو طلب کرکے فلسطینی خواتین اور بچوں کے اس وحشیانہ قتل میں امریکی حکومت کے شریک جرم ہونے کی مذمت کریں۔

مظاہرین نے دنیا کی تمام اقوام سے کہا کہ وہ بچوں کی قاتل صیہونی رجیم اور اس کے حامی شیطان بزرگ کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کے ساتھ سائنسی سرگرمیوں اور کھیلوں کے میدان میں شرکت سے اجتناب کریں۔

فلسطین کی آزادی کے مقدس جہاد میں شرکت کے لئے آمادگی کا اظہار

ایرانی عوام نے فلسطین کی آزادی کے مقدس جہاد میں شرکت اور صیہونی غاصبوں کے خلاف لڑنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تاریخی مشن کے لئے درکار تمہیدات فراہم کرے۔

صدر رئیسی کا خطاب: دنیا امریکہ کو صیہونی رجیم کے جرائم میں شریک سمجھتی ہے۔

اس ریلی سے ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا: فلسطینی عوام نے "اقصی طوفان” آپریشن کے ذریعے صیہونیوں کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا ہے۔

فلسطین کی آزادی کے مقدس جہاد میں شرکت کے لئے آمادگی کا اظہار

غاصب صیہونی رجیم کے آئرن ڈوم اور موساد کے علاوہ چھے دیگر انٹیلی جنس ادارے بھی سرگرم ہیں لیکن اس آپریشن میں جعلی رجیم کو انٹیلی جنس، سیکورٹی اور عسکری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

بزدل صیہونی جب مزاحمتی فورسز کا مقابلہ نہ کرسکے تو بچوں اور خواتین پر حملے کرکے اپنی شکست کا بدلہ لینے کی ناکام کوشش کرنے لگے۔

ان کا خیال تھا کہ وہ اس حملے سے اپنی شکست کی تلافی کر سکتے ہیں لیکن اس شکست کی تلافی ایسے گھناونے جنگی جرائم سے نہیں ہو گی اور اس رسواکن شکست کا ازالہ کسی طور پر بھی ممکن نہیں۔

صدر رئیسی نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ صیہونی رجیم کا کمانڈ اینڈ کنٹرول امریکہ کے ہاتھ میں ہے لہذا وہی بنیادی طور پر اس جارحیت کا ذمہ دار ہے، مزید کہا: حقیقت یہ ہے کہ صیہونی رجیم اس شکست کے سبب تباہ ہوچکی ہے، لیکن امریکی اس کی مدد کو آئے۔ میں امریکیوں سے کہتا ہوں کہ آج تم خطے کے لوگوں کے سامنے مقبوضہ فلسطین میں میزائل لا رہے ہو، جو بم عوام پر گرائے جا رہے ہیں وہ تمہارے فراہم کردہ ہیں۔

دنیا تمہیں صیہونی رجیم کے ان وحشت ناک جرائم میں شریک سمجھتے ہیں۔

 رئیسی نے کہا کہ غزہ کے المعمدانی اسپتال میں صیہونی رجیم کی جانب سے مریضوں بالخصوص بچوں اور بے گھر خواتین کے قتل عام کے مجرمانہ اقدام کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے آج بروز بدھ پورے ملک میں عوامی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے علاوہ دیگر اسلامی ممالک میں بھی صیہونی رجیم کے خلاف وسیع پیمانے پر عوامی مظاہرے اور مذمتی اجتماعات ہوئے۔

About خاکسار

Check Also

امریکی طلباء کے احتجاج کا دلچسب انداز/یونیورسٹی سربراہ کو فلسطینی پرچم پیش کر دیا

پیٹرز امریکن یونیورسٹی کے متعدد طلباء نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے