Breaking News
Home / اخبار / ایران کی D8 اجلاس میں غزہ کے حوالے سے عملی تجاویز پیش

ایران کی D8 اجلاس میں غزہ کے حوالے سے عملی تجاویز پیش

ایران کی D8 اجلاس میں غزہ کے حوالے سے عملی تجاویز پیش

اسلامی جمہوریہ ایران نے D8 ممالک کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس میں غزہ کی صورتحال پر 9 عملی تجاویز پیش کیں۔

، آٹھ ممالک کی اقتصادی تعاون تنظیم D8 کا اجلاس گزشتہ روز استنبول میں ہوا جس کا مقصد صیہونی رجیم کے خلاف متحدہ موقف اختیار کرنا ہے۔

 

اس اجلاس میں ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے ایک وفد کی سربراہی میں شرکت کی۔

اجلاس میں فلسطینی عوام کی موجودہ مشکلات اور مصائب کو کم کرنے کے لیے انسانی امداد اور دیگر ضروریات کے بارے میں بات چیت کی گئی۔

 

اجلاس میں ایران کے عبوری وزیر خارجہ علی باقری نے غزہ کی صورتحال کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی نو عملی تجاویز پیش کیں، جو درج ذیل ہیں:

 

1- فلسطین کے حوالے سے D8 سپورٹ پروگرام کی تشکیل، فلسطین کی ترقی اور تعمیر نو میں اجتماعی شرکت اور مدد۔

 

2- غزہ کے خلاف جنگ کے خاتمے اور بین الاقوامی انسانی امداد بھیجنے کے لیے D8 رابطہ گروپ کی تشکیل۔

 

3- صیہونی رجیم کی قابض فوج اور سیکورٹی فورسز کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دینے کے لئے جد و جہد۔

 

4- ڈی 8 ممالک کی جانب سے سے تمام فلسطینی گروپوں کی مشارکت سے جامع فلسطینی مذاکرات اور جنگ کے خاتمے کے بعد انتخابات کے انعقاد کی حمایت۔

 

5- بین الاقوامی عدالت انصاف اور فوجداری عدالت میں فلسطین کی حمایت میں بین الاقوامی قانونی چارہ جوئی کے لیے D8 کی مشترکہ قانونی ٹیم کا قیام.

 

6- غزہ کی تعمیر نو اور مسلم فنڈ کے قیام سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کے کنونشن کے لئے D8 کی حمایت۔

 

7- صیہونی حکومت کے ساتھ تمام سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو ختم اور معطل کرنا۔

 

8- اسرائیلی حکومت کو نسل پرست رجیم کے طور پر ڈیکلیئر کرنے کے لیے D8 کی حمایت اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 3379 کو بحال کرنے کے لیے D8 کی مشترکہ کوششیں۔

 

9- پیرس اولمپکس سمیت بین الاقوامی تنظیموں اور تقریبات میں صیہونی رجیم کی رکنیت معطل کرنے کے لئے ڈی 8 ممالک کی درخواست۔

 

ایرانی عبور وزیر خارجہ نے اس اجلاس کے موقع پر، انڈونیشیا، ترکی اور پاکستان کے وزرائے خارجہ سے ملاقات اور بات چیت کی۔

 

واضح رہے کہ ڈی 8 ممالک کی تنظیم کا قیام 1997 میں ایران، ترکی، پاکستان، بنگلہ دیش، ملائیشیا، انڈونیشیا، مصر اور نائیجیریا کی کوششوں سے عمل میں آیا تھا۔

 

گروپ D8 عام طور پر، دنیا کی آبادی میں 1.2 بلین افراد شامل ہیں، جن کی مجموعی قومی پیداوار 4.8 ٹریلین ڈالر ہے۔

اس کے علاعہ D8 کو ایک ایسی تنظیم تصور کیا جاتا ہے جو غزہ کے معاملے میں اسلامی تعاون تنظیم، عرب لیگ اور شنگھائی تعاون تنظیم کی سفارتی کوششوں کو زیادہ نمایاں انداز میں اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے بڑھا سکتی ہے۔

About خاکسار

Check Also

ایران کا فلسطینی مزاحمت کے مختلف ذرائع کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے اسماعیل ہنیہ سے ملاقات میں کہا …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے