Breaking News
Home / اخبار / امام باقر علیہ السلام لوگوں سے گفتگو کے دوران بھی خدا کا ذکر کرتے تھے

امام باقر علیہ السلام لوگوں سے گفتگو کے دوران بھی خدا کا ذکر کرتے تھے

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام خاندان بنی ہاشم میں علم اور پرہیزگاری میں اعلی مقام پر فائز تھے اور دوست اور دشمن سب ان کی فضیلت کے معترف تھے۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام 57 ہجری میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ اپنے والد ماجد حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کے بعد آپ کو امامت کا عظیم عہدہ ملا۔ 19 سال تک امت کی امامت کا فریضہ انجام دینے کے بعد ایک 14 ہجری میں آپ شہید ہو گئے۔ اپ کی امامت کے دوران بنی امیہ کی ظالم حکومت قائم تھی۔
حضرت امام محمد باقر خاندان بنی ہاشم میں سب سے زیادہ علم اور پرہیزگاری میں مشہور تھے دوست اور دشمن آپ کے علمی اور اخلاقی مقام کے معترف تھے۔ آپ نے بنی امیہ کے خلفاء کی کمزوری سے فایدہ اٹھایا اور علوم ومعارف الہی کی نشر و اشاعت کے لئے اہم اقدامات انجام دئے۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے امام جعفر صادق علیہ السلام کے لیے علمی خدمات انجام دینے کی راہ ہموار کی۔ اہل سنت بزرگان اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اصحاب بھی آپ کے علمی کمالات سے استفادہ کرتے تھے۔ آپ نے فقہ سیر اور حدیث میں بڑے بڑے شاگردوں کی تربیت کی جو اپنے زمانے کے معروف علماء کے طور پر جانے جاتے تھے۔ محمد بن مسلم، زراره بن اعین، ابو بصیر، برید بن معاویه عجلی، جابر بن یزید، حمران بن اعین اور هشام بن سالم آپ کے معروف شاگردوں میں سے تھے۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے زمانے کے سیاسی حالات کے مطابق دینی معارف کی ترویج کا کام انجام دیا۔ آپ کے زمانے میں بنی امیہ کے بادشاہوں کا ظلم و ستم عروج پر تھا۔ واقعہ کربلا اور دیگر واقعات کے بعد لوگوں کو علمی اور سیاسی میدان میں اہل بیت علیھم السلام کی کمی شدت سے محسوس ہونے لگی۔ بنی عباس اور بنی امیہ کے درمیان جاری چپقلش سے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے بہترین فائدہ اٹھایا۔ اس زمانے میں بعض لوگ عوام کو گمراہ کرنے کے لئے غلط عقاید کا پرچار کرنے میں مصروف تھے۔ عوام کی جہالت کی وجہ سے مفاد پرست لوگوں کی پھیلائی ہوئی رسومات دین کا حصہ سمجھے جانے لگے۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے معاشرے میں گمراہ عقائد اور شبہات پھیلانے والوں کا بھی بھرپور مقابلہ کیا۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کا اخلاق

اللہ کی بندگی اور عبادت حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی سب سے نمایاں خصوصیت تھی۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میرے والد گرامی ہمیشہ اللہ کی عبادت میں مصروف رہتے تھے۔ جب لوگوں سے گفتگوکرتے تو بھی اللہ کا ذکر کرتے تھے۔ سحر کے وقت اللہ کی عبادت ان کی عادت تھی۔ خود بھی قرآن کی تلاوت کرتے تھے اور گھر والوں کو بھی حکم دیتے تھے۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے خادم سے منقول ہے کہ ایک مرتبہ امام عالی مقام حج کے لئے تشریف لے گئے۔ جب خانہ کعبہ پر امام کی نظر پڑی تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوئے۔ میں نے تعجب سے پوچھا تو فرمایا: کیوں گریہ نہ کروں! شاید اللہ کی نظر کرم مجھ پر پڑے اور بخشا جاوں۔ اس کے بعد آپ خانہ خدا کے طواف میں مشغول ہوگئے۔ نماز طواف کے بعد سجدہ کیا اور کافی دیر تک ذکر پڑھتے ہوئے سجدے میں روتے رہے۔ حضرت امام باقر علیہ السلام دن اور رات میں 150 رکعت نماز پڑھتے تھے۔

آپ دنیا سے دل نہں لگاتے تھے۔ دنیوی لذتوں کی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے۔ شیعوں کو ہمیشہ تقوی اور اللہ سے ڈرنے کی تلقین کرتے تھے۔ آپ چھوٹے سے کمرے میں رہتے تھے البتہ گھر والوں پر سختی نہیں کرتے تھے۔ آپ نے جابر جعفی کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اے جابر میں مغموم ہوں۔ وجہ پوچھی تو فرمایا اے جابر جس نے اللہ سے ملاقات کی لذت محسوس کی ہے وہ اللہ کے علاوہ سب سے دور ہوتا ہے۔ اے جابر دنیا سے بس انسان کو سوار ہونے کے لئے ایک سواری، پہننے کے لئے ایک کپڑا اور ساتھ رہنے کے لئے شریک حیات ملتا ہے۔

حضرت امام باقر علیہ السلام کا طرز زندگی

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام اپنی زندگی میں نظافت اور جسمانی سلامت کا خاص خیال رکھتے تھے۔ اگرچہ اس زمانے میں صحت کے پیشرفتہ وسائل کم تھے تاہم آپ خود بھی ان کا خیال رکھتے تھے اور اپنے پیروکاروں کو بھی حکم دیتے تھے۔ امام عالی مقام ہمیشہ اپنے بالوں اور داڑھی کو مرتب رکھتے تھے۔ دانتوں میں مسواک کرتے تھے اور عمومی محفلوں میں تازہ لباس پہن کر حاضر ہوتے تھے۔ اپنے بدن کو خوشبو سے معطر کرتے تھے۔

امام محمد باقر علیہ السلام اپنے گھر والوں کی سہولیات کا خیال رکھتے تھے۔ حسن بصری سے منقول ہے کہ ایک مرتبہ بعض لوگوں کے ساتھ امام باقر علیہ السلام کے گھر گئے۔ جب امام عالی مقام کا گھر سجا ہوا دیکھا تو تعجب سے پوچھا تو امام نے فرمایا کہ کل اپنے دوست کے ہمراہ دوبارہ آجائیں۔ اگلے دن گئے تو ایک کمرہ دیکھا جس میں ایک چٹائی بچھی ہوئی تھی۔ امام نے فرمایا کل جو کمرہ دیکھا اس میں میرے گھر والے رہتے ہیں۔ میری شریک حیات نے میرے لئے اس کمرے کو سجایا تھا۔ میرے بارے میں بدگمانی سے بچو۔ حسن بصری نے کہا کہ میں آپ کے بارے میں بدگمان ہوا تھا ابھی مجھے حقیقت معلوم ہوگئی۔

حضرت امام باقر علیہ السلام کا اجتماعی طرز زندگی

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام دوستوں اور شاگردوں کے ساتھ خوشروئی سے ملتے تھے اور ان کو اعتدال کا حکم دیتے تھے۔ آپ فرماتے تھے کہ اللہ خوشروئی کے ساتھ پیش آنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ آپ لوگوں کو آپس میں محبت کے ساتھ رہنے کی تلقین کرتے تھے۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام لوگوں کے ساتھ عفو و درگزر کرتے تھے۔ لوگوں کی غلطیوں کو معاف کرتے تھے کیونکہ قرآن میں اللہ تعالی نے ایک دوسرے کی خطاؤں کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپ اپنے دشمنوں کو بھی ضرورت پڑنے پر ہر چیز عطا کرتے تھے۔ مدینہ کے رہنے والے امام محمد باقر علیہ السلام کو سخاوت اور بخشش کا پیکر سمجھتے تھے۔ کوئی سائل اپنے کے در سے خالی نہیں جاتا تھا۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کسی پر بوجھ بننے کے بجائے اپنے ہاتھوں سے کام کرکے محنت کی کمائی سے گھر والوں کا پیٹ پالتے تھے۔ مدینے کی سخت ترین گرمی میں بھی آپ کھیتوں میں کام کرتے تھے۔

About خاکسار

Check Also

ملک بھر میں عید الاضحٰی مذہبی و ملی جوش و جذبے کے ساتھ منائی جارہی ہے

ملک بھر میں عیدالاضحیٰ کی نماز کے اجتماعات کے بعد سنت نبوی کی پیروی کرتے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے