Breaking News
Home / اخبار / منی بجٹ پر اپوزیشن کا پتلی تماشا

منی بجٹ پر اپوزیشن کا پتلی تماشا

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکسوں میں اضافہ نہیں ہونے دیں گے، حکومت نیا بل لائے ساتھ دیں گے ورنہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مزاحمت ہوگی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے منی بجٹ پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ عمران نیازی آئی ایم ایف کے آگے ڈٹ جائے گا لیکن ایک ارب ڈالر کی خاطر عمران نیازی گھٹنے ٹیک چکے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو سمیت سابقہ حکومتوں کی کاوشوں سے پاکستان ایٹمی طاقت بنا لیکن اس منی بجٹ ےس ہمارے پاؤں بیڑیوں میں جکڑے جائیں گے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک ہاتھ میں آپ کے کشکول ہو اور دوسرے میں ایٹمی طاقت ہو، کبھی آگ اور پانی اکٹھے چل سکتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ  منی بجٹ پیش کرنا ثبوت ہے کہ یہ حکومت معیشت کے معاملے پر ابہام کا شکار ہے، ہم نے پہلے روز کہا تھا کہ معاشی کنفیوژن معاشی طور پر موت کے مترادف ہے، آئی ایم ایف میں نہ جانے کا اعلان کرکے پہلے عوام کو مشکلات میں ڈالا اور پھر آپ مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس گئے، آپ کمزور پوزیشن میں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کررہے تھے اور ڈیل میں کمزور کی تھی، ہم نے اس وقت کہا تھا کہ پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ سے غریب کو نقصان ہوگا، اسے بوجھ اٹھانا پڑے گا۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 2019 میں قائد حزب اختلاف نے میثاق معیشت کی پیشکش کی، صدر زرداری نے بھی معیشت کی پیشکش کی، اس وقت آپ نے انکار کردیا، پھر آپ نے اکیلے فیصلے لئے، قوم کو نظر آرہا ہے جو کچھ آپ نے کیا، آپ اگر شہباز شریف اور آصف علی زرداری کی بات مانتے تو آپ کو اس کا فائدہ ہوتا، ایسی صورت میں جب آپ آئی ایم ایف سے ڈیل کرتے تو حکومت یا پارٹی نہیں بلکہ پاکستان کی نمائندگی کرتے۔

رواں برس کے آغاز سے جہاں موسمی درجہ حرارت گرا ہے وہیں ملکی سیاست کا درجہ حرارت بڑھتا دکھائی دیتا ہے۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے منی بجٹ پیش کیا جانا، ملک میں بڑھتی مہنگائی اور حالیہ مری سانحے نے ملک میں حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کو ایک مرتبہ پھر حکومت مخالف تحریک چلانے کا موقع فراہم کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے منگل کے روز احتساب عدالت کے باہر صحافیوں کی طرف سے ان ہاؤس تبدیلی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا ’انشا اللہ بہتر ہو گا۔‘دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنماؤں کے بھی ایسے بیانات سامنے آئے ہیں جن سے پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان سرد مہری کم ہوتی اور تعلقات میں برف پگھلتی دکھائی دیتی ہے۔

تاہم جہاں تک منی بجٹ کی بات ہے تو  قومی اسمبلی میں ہونے والی بحث سے محسوس کیا جاسکتا تھا کہ اپوزیشن اور حکمران جماعت کوئی مسئلہ حل کرنے کی بجائے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے میں مصروف ہیں۔ شہباز شریف کی تقریر کے جواب میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے شریف خاندان پر جی بھر کے ذاتی حملے کئے اور ایک بار پھر کرپشن کے علاوہ سابقہ حکومتوں کی مالی بدانتظامی کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کی مالی مشکلات کی بنیاد دراصل نواز شریف کی حکومت کے دور میں رکھی گئی تھی۔ شہباز شریف نے حکومت پر تنقید تو خوب کی لیکن ساتھ ہی بالواسطہ طور سے منی بجٹ کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔ البتہ اسد عمر کی باتوں سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ بھی بین السطور یہ بتانے کی کوشش کررہے تھے کہ اپوزیشن کے پاس اس مالی تجویز کو منظور کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

حکومت اس سے رعایت نہیں مانگ رہی بلکہ اپوزیشن کو خود وہاں سے رعایت لینے کے لئے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ تسلیم کرنا پڑے گا جن کے اشارے کے بغیر ملک میں کوئی فیصلہ ممکن نہیں ہو پاتا۔ منی بجٹ کی منظوری دراصل مملکت پاکستان کی عزت و وقار کا معاملہ بن چکا ہے۔ اس بار بھی آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانی والی شرائط کے مطابق اقدامات نہ ہوسکے تو مستقبل میں پاکستان کے لئے کسی بھی عالمی فورم پر کوئی رعایت حاصل کرنا آسان نہیں رہے گا۔منی بجٹ کی منظوری اور اسٹیٹ بنک کی خود مختاری کے بعد ہی آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر سے کچھ زائد کی قسط وصول ہوسکے گی۔ اس قسط کے بحال ہونے سے ایک تو پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر کو سہارا ملے گا تو اس کےساتھ ہی متعدد عالمی اداروں اور منڈیوں میں پاکستان کو لین دین کی سہولت حاصل ہوگی۔

اس کے برعکس اگر منی بجٹ منظور نہیں ہوتا اور آئی ایم ایف کے ساتھ کیا گیا مالی معاہد ہ ختم ہوجاتا ہے تو غیر ملکی سرمایہ کاری میں فوری رکاوٹ آئے گی، قومی وسائل پر دباؤ میں اضافہ ہوگا اور قومی اخراجات پورے کرنے کے لئے نت نئے بچت منصوبے شروع کرنا پڑیں گے جس کا براہ راست اثر ملک میں افراط زر اور مہنگائی سے ہوگا۔ اور یہی اس وقت اپوزیشن کا ٹارگٹ ہے کیوںکہ اپوزیشن مشترکہ طور پر یہ چاہتی ہے کہ حکومت عوام کی نظروں میں جس قدر گر سکتی ہے اس قدر گرے تاکہ آنے والے انتخابات میں اگر اسٹیبلشمنٹ اس پرہاتھ رکھنا بھی چاہے تو اس کی بے بہا غیر مقبولیت کی وجہ سے اس پر ہاتھ نہ رکھ سکے۔ درحقیقت منی بجٹ پر یہ پتلی تماشا صرف عوام کو بے وقوف بنانا ہے جس کی چکی میں عام آدمی بری طرح پس کر رہ جائے گا۔

منگل، 12 جنوری 2021

About خاکسار

Check Also

حماس نے صہیونی خفیہ ادارے تک کیسے رسائی حاصل کی، صہیونی اخبار کا تہلکہ خیز انکشاف

صہیونی اخبار کے مطابق حماس صہیونی خفیہ اہلکاروں اور جاسوسوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرتی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے