Breaking News
Home / اخبار / عسکری مثلث: برطانیہ، یوکرین اور پولینڈ نیا اتحاد کیوں تشکیل دے رہے ہیں؟

عسکری مثلث: برطانیہ، یوکرین اور پولینڈ نیا اتحاد کیوں تشکیل دے رہے ہیں؟

یوکرائن، برطانیہ اور پولینڈ کے مابین سہ ملی اتحاد فروری میں اس وقت حتمی شکل اخیتار کرے گا جب برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ لز ٹرس کیو کا دورہ کریں گی۔ ٹرس کا مشرقی یورپ کا دورہ کرونا کی تشخیص کے باعث تاخیر کا شکارہوگیا تھا۔ یوکرائن کے وزیر خارجہ دمیترو کولبا نے یکم فروری کو ایک بیان میں کہا تھا کہ جب تک ٹرس کیو نہیں پہنچتیں ہم تب تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے اور نئے فارمیٹ کو بہتر بنانے کی کوشش جاری رکھیں گے۔ یہ سہ فریقی فارمولا درحقیت یوکرائن کی چھوٹے چھوٹے اتحاد بنانے کی حکمت عملی ہے۔ کولبا نے واضح کیا کہ جب آپ یوروپین یونین یا نیٹو کے رکن بن جاتے ہیں تو پھر آپ مستقبل قریب میں سیکورٹی اور خوشحالی کی توقع نہیں کر سکتے۔

ہمیں روزانہ ان کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم عملی طور پر دوستوں کو متحد کر کے چھوٹے چھوٹے اتحادوں کے زریعے طاقت حاصل کر رہے ہیں۔ کولبا کا کہنا تھا کہ اس سے ہمیں سیکورٹی بیلٹ کی تخلیق کا موقع ملے گا اور بالٹک بحیرہ اسود کے خطے کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ کیو اس کی ایک کامیاب مثال ترکی اور یوکرائن کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے مابین تعاون ہے اور لبلن مثلث ہے جو کہ یوکرائن، پولینڈ اور لیتھونیا پر مشتمل ہے۔  ٹرس نے پہلے سہ ملکی بلاک بنانے کا منصوبہ پیش کیا جب انہوں نے 21 جنوری کو آسٹریلیا میں بات چیت کی اور ساتھ ہی انہوں نے برطانیہ، پولینڈ اور یوکرائن کے مابین دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے کی بات کی۔

یوکرائنی سرحد کے قریبی روسی فوج کا اجتماع سے یوکرین پر روس کے مکمل قبضے کی تیاریوں پر بحث کا آغاز کر دیا ہے اور روس کی افواج مسلسل یوکرائن کا گھیراؤ کیے ہوئے ہیں۔ تاہم یوکرائن نے واضح کیا ہے کہ خطے کی سیکورٹی کے لیے یہ سہ فریقی معاہدہ دیگر سیاسی و فوجی بلاک کا متبادل ہرگز نہیں ہے۔ یوکرائن کی سپریم کونسل ورکھونا کی پہلی وائس سپیکر رادا الیگزینڈر کاکہنا تھا کہ یہ معاہدہ کسی بھی چیز کا متبادل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نیٹو یا یوروپین یونین کا متبادل نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی خطی اتحاد کا متبادل ہے یہ تعاون کا ایک زائد ذریع ہے۔ نان کنٹرولڈ ٹیریٹریز  کی انضمام نو کی وزیر اریانا ویروشوک کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتی کہ یہ تین طرفہ نیٹو ہے مگر میں یہ ضرور کہوں کہ یہ اتحاد سیاسی اور فوجی طور پر بہت مؤثر ہے۔

روسی رد عمل

روسی عہدیداران نے اس سہ فریقہ اتحاد کو ایک جذباتی عمل قرار دیا ہے۔ لندن میں روسی مندوب آندرے کیلن نے  سولویا لائیو نامی یو ٹیوب چینل پر کہا کہ اس طرز کا اتحاد ٹکڑوں کو چھوٹی چھوٹی تکونوں میں اکٹھا کرنا ہے اور مشرقی یورپ اس کام کے لیے مشہور ہے۔ روسی سفیر نے وائس گارڈ گروپ کا حوالہ دیا جس میں پولینڈ، چیک ری پبلک، سلواکیہ اور ہنگری 1991 میں ایک اتحاد کی صورت میں اکٹھے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یہ ممالک ایک مرتبہ پھر سہ فریقی اتحاد بنانا شروع ہوگئے ہیں اور ماضی کی طرح یہ اتحاد بھی محض باتوں پر ہی ختم ہوگا۔ لندن، وارسا اور کیو کی کوششوں کو اہمیت کو کم کرنے کے لیے کریملن نے برطانیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرین کو متروکہ ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ روس کی جانب سے برطانیہ کے خلاف یہ ایک مقبول پروپیگنڈا ہے۔

تاہم اس حوالے سے روس کے الزامات سمجھ میں آتے ہیں کیونکہ لندن ان چند مغربی ممالک میں شامل ہے جو کیو کو مدد دینے کے حامی ہیں تاکہ وہ خود مختاری حاصل کر لے۔ اس کی ایک مثال حال میں رائل ائیر فورس کے طیاروں کی جانب سے یوکرین کو اینٹی ٹینک ہتھیاروں کی فراہمی ہے۔

حملے کے خلاف یقین دہانی

روسی سیاستدان اور ماہر معشیات آندرے ازلنڈ کاکہنا تھا کہ برطانیہ، پولینڈ اور یوکرین مغربی سٹرکچر سے باہر رہے ہیں اور ان کا مفاد صرف فطرتی تعاون میں ہے۔ برطانیہ یوروپین یونین سے نکل کر اپنی خارجہ اور دفاعی پالیسی کے ذریعے یوکرین اور پولینڈ کی خوشی خوشی حمایت کر کے اپنی خارجہ پالیسی کو مضبوط کر رہا ہے۔پولینڈ یوروپین یونین اور امریکہ سے اچھے تعلقات نہیں رکھتا کیونکہ پولینڈ یوروپین یونین کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے جب کہ پولینڈ روس سے فوجی خطرہ بھی محسوس کرتا ہے۔ یوکرین میں امریکہ کے سابق سفیر اور یوریشیا سنٹر کے حالیہ ڈائریکٹر جان ہربس کا کہنا تھا کہ لندن، وارسا اور کیو کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم یوروپین سیکورٹی میں اضافہ کرے گا اور انہیں روس کی جانب سے حملے سے تحفظ دے گا۔

اتوار، 6 فروری 2022

About خاکسار

Check Also

امریکی طلباء کے احتجاج کا دلچسب انداز/یونیورسٹی سربراہ کو فلسطینی پرچم پیش کر دیا

پیٹرز امریکن یونیورسٹی کے متعدد طلباء نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے