Breaking News
Home / اخبار / ٹی ٹی پی سے مذاکرات، اہل سنت کے جید علماء اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے شاگردوں نے تحفظات کا اظہار کردیا

ٹی ٹی پی سے مذاکرات، اہل سنت کے جید علماء اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے شاگردوں نے تحفظات کا اظہار کردیا

دہشت گردوں سے مذاکرات شہید نعیمی کے ساتھ غداری کے مترادف قرار دیدیا, صرف ہتھیار ڈالنے پر معافی، شرط

اسلام آباد – اہل سنت والجماعت (بریلوی مکتب فکر) نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کس طرح ایسے مذاکرات کئے جارہے ہیں اور جو براہ راست ٹی ٹی پی سے متاثرہ ہیں, ان سے مشاورت تک نہیں کی گئی-

شفقنا اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شہید عالم دین ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے شاگرد اور جامع علمیہ اچھرہ لاہور کے مہتمم، مختلف کتابوں کے مصنف ڈاکٹر مفتی عبدالکریم خان نے کہاکہ ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہید نے ٹی ٹی پی کے خلاف شہادت دی، پاکستان میں ہونے والے خود کش حملوں کے خلاف ڈاکٹر صاحب نے توانا آواز بلند کی تھی اسی بنا پر انہیں شہید کیا گیا.

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی ہی تھے جنہوں نے ٹی ٹی پی کی کارروائیوں کو حرام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اسلامی ملک ہے، اسلامی ریاست ہے اس ملک میں کسی بھی قسم کی مسلح جدو جہد حرام ہے، موجودہ حکومت کی ٹی ٹی پی سے مذاکرات دراصل شہید سرفراز نعیمی کے خون سے روگردانی سمیت غداری کے مترادف سمجھتے ہیں.

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے یہ بات اسلامی ریاست میں واضح ہے کہ جو بھی باغی ہونگے ان سے مذاکرات نہیں ہونگے ان کو کچلا جائیگا، خوارج سے لے کر باطلیہ فرقوں تک، یہ امہ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ایسے لوگوں سے بات چیت نہیں بلکہ ان کا قلع قمع کیا جائے گا اور یہ بات اٹل ہے کہ ایسے تمام لوگوں یا گروہوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا جو اسلامی ریاست کے خلاف مسلح جدو جہد کریں گے یا خود کش حملے کریں گے، دہشت گردی کریں گے ان کا واحد حل وہی ہے جو پاک افواج نے رد الفساد کی صورت میں کیا یا ضرب عضب کی صورت میں آپریشنز کے ذریعے کیا ان سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں بنتی-

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ریاست کو حق نہیں کہ وہ مستقل امن و امان کی خاطر کسی بھی گروپ یا گروہ سے مذاکرات کرسکتی ہے اس کا حق اسے کیا آئین نے نہیں دیا اور جب پارلیمان میں بیٹھی تمام جماعتیں متفق ہوجائیں تو پھر کیسے آپ اسے مسترد کرسکتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ مذاکرات تو کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر ہوتے ہیں جبکہ ٹی ٹی پی نے تو ملک کو دہشت گردی کے سوا کچھ دیا ہی نہیں ، بدامنی کے سوا کیا دیا ہے؟ اہل سنت والجماعت کا روز اول سے واضح موقف ہے مسلح جدو جہد پاکستان میں حرام ہیں اور ان کے خلاف افواج پاکستان آپریشن کا حق رکھتی ہیں اور یہ فرض بھی ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں-

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ اگر ٹی ٹی پی کے تمام لوگ غیر مسلح ہوکر ہتھیار پھینک دیں اور تائب ہو جائیں تو پھر ان سے مذاکرات کئے جاسکتے ہیں انہیں پرامن رہنے کی اجازت بھی دی جاسکتی ہے مگر کبھی بھی ریاست کسی ڈر یا کسی اور سبب کی بنا پر مذاکرات نہیں کرسکتی کیونکہ ایسا کرنا ملکی سالمیت کے لئے کسی طور پر درست نہیں ہوگا –

ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے ہی ایک اور شاگرد، سوات سے تعلق رکھنے والی مذہبی شخصیت اور سابق ممبر متروکہ وقف املاک بورڈ ڈاکٹر مولانا شمس الرحمان شمس نے شفقنا نیوز سے گفتگو میں کہاکہ حکومت پاکستان محب وطن اور غدار وطن لوگوں میں فرق کرے، ہم ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے مشن کو آگے لے کر بڑھ رہے ہیں کہ کسی کو اس ملک میں مسلح جدو جہد کی اجازت نہیں دیں گے، ہم ہمیشہ ریاست، مسلح افواج اور پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے ہیں مگر ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات پر ہمیں شدید تحفظات ہیں، ہم بھی ملک میں مستقل امن چاہتے ہیں اسی امن کی خاطر ہم نے بے شمار قربانیاں دیں، ہمارے اکابر کو ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے شہید کیا، ان کی لاشوں تک کی بے حرمتی کی گئی ، ہم پاکستان بنانے والوں کی نسلوں سے ہیں اس لئے محب وطن اور غدار وطن میں فرق کیا جائے –

واضح رہے کہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی نے ٹی ٹی پی کی مسلح جدو جہد کے خلاف جید علماء کرام کے ساتھ مل کر فتویٰ دیا تھا اور انہیں جون 2009ء میں ان کے مدرسہ نعیمیہ میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی ذمہ داری بھی تحریک طالبان نے قبول کی تھی –

About خاکسار

Check Also

امریکی طلباء کے احتجاج کا دلچسب انداز/یونیورسٹی سربراہ کو فلسطینی پرچم پیش کر دیا

پیٹرز امریکن یونیورسٹی کے متعدد طلباء نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے