Breaking News
Home / اخبار / سپاہ پاسداران انقلاب کے خلاف کینیڈا کا غیرقانونی اقدام، اوٹاوا تل ابیب کے نقش قدم پر

سپاہ پاسداران انقلاب کے خلاف کینیڈا کا غیرقانونی اقدام، اوٹاوا تل ابیب کے نقش قدم پر

کینیڈا کی جانب سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ڈالنا مغرب کی دوغلی پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

  سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی عراق اور شام سمیت خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار کی وجہ سے امریکہ اور مغربی ممالک نے اس انقلابی ادارے کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔

عراقی اور شامی حکام نے اعتراف کیا تھا کہ اگر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نہ ہوتی تو داعش بغداد اور دمشق پر قبضہ کرنے کے بعد مشرق وسطی کے قلب پر حکمرانی کرتی۔ اس کے باوجود ٹرمپ کی انتہاپسند حکومت نے سپاہ پاسداران انقلاب کی ایک شاخ پر پابندی لگادی۔

گذشتہ دنوں کینیڈا نے اسرائیل اور دوسرے مغربی ممالک کے ہاں میں ہاں ملاکر سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی لسٹ میں شامل کردیا ہے۔ اگرچہ مبصرین کے مطابق اس اقدام سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ اکتوبر 2022 میں کینیڈا کی جانب سے عائد پابندیوں کی موجودگی میں اس اقدام کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی۔ حالیہ اقدام سیاسی بنیادوں پر کیا گیا ہے جس کا مقصد ایران میں صدارتی انتخابات کا عمل متاثر کرنا ہے۔

سپاہ پاسداران پر پابندی، اوٹاوا کی بڑی غلطی

19جون 2024 کو کینیڈا کی قومی سلامتی کے وزیر ڈومینک لبلانک نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور اس سے منسلک افراد کو دہشت گردوں کی فہرست میں ڈالنے کا اعلان کیا تھا۔ کینیڈین حکومت کی رسمی سائٹ سے اس بیان کی وضاحت جاری کرتے ہوئے ملکی بینکوں اور مالی اداروں کو حکم دیا گیا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کے اثاثوں کو فوری طور پر منجمد کریں۔ اس بیان کے کچھ دیر بعد ملکی وزیرخارجہ نے شہریوں کو ایران کے سفر سے گریز کرنے کو کہا۔ صہیونی وزیرخارجہ نے کینیڈا کے فیصلے کو سراہتے ہوئے دوسرے مغربی ممالک سے بھی اپیل کی کہ اس طرح کا اقدام کریں۔

ایران مخالف اقدام کے بعد ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ڈالنے کا اقدام سیاسی، نامعقول اور مخاصمت پر مبنی ہے۔ جسٹن ٹروڈو کی حکومت نے اس سے پہلے جون 2019 میں حزب اللہ اور حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ڈال دیا تھا جبکہ حالیہ مہینوں میں سرایا الاشتر، حرکہ الصابرین اور لشکر فاطمیون کو بھی اس فہرست میں اضافہ کیا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف مبازرہ کرنے والوں پر پابندی

2012 میں ایران اور کینیڈا کے درمیان تعلقات منقطع ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کئی مرتبہ نشیب و فراز آئے ہیں۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کے بعد کشیدگی میں کمی آئی لیکن ٹرمپ کی کامیابی اور تہران میں حجاب کے بہانے شرپسندوں کے احتجاج کے بعد کینیڈا نے انسانی حقوق کے جھوٹے نعرے کے تحت دوبارہ مخاصمت آمیز رویہ اختیار کیا۔ اکتوبر 2022 میں ایران پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے 200 شخصیات اور 250 اداروں کو بلیک لسٹ کردیا گیا۔ نومبر 2022 میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بے بنیاد الزامات کے تحت سپاہ پاسداران انقلاب کے رہنماوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی۔ ان اقدامات کے بعد کینیڈا امریکہ کے بعد سپاہ پاسداران انقلاب کے خلاف سب سے زیادہ سیاسی اقدامات اور پابندیاں عائد کرنے والا ملک بن گیا۔ سپاہ پاسداران وہ ادارہ ہے جس نے مشرق وسطی سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے میں سب سے اہم کردار ادا کیا ہے۔

سپاہ پاسداران انقلاب دنیا میں دہشت گردی کے خلاف مبارزہ کرنے والی سب سے بڑی فوج ہے۔ اس ادارے کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا سلسلہ 2019 سے شروع ہوا۔ سابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے اس اقدام کے بعد صہیونی حکومت اور خطے کے کچھ انتہاپسند ممالک نے اپوزیشن جماعتوں اور منافقین کے ساتھ مل کر یورپی یونین، برطانیہ اور کینیڈا کو بھی اس راہ پر ڈالنے کی کوششیں شروع کیں۔

صدارتی انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش

کینیڈا نے ایسے وقت میں سپاہ پاسداران انقلاب کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کردیا ہے جب ایران میں صدارتی انتخابات کے لئے صرف ایک ہفتہ باقی ہے۔ اس سے مبصرین مختلف سوالات اور شبہات کا اظہار کررہے ہیں۔ بعض مبصرین کے مطابق کینیڈا کے اس اقدام کا مقصد ایرانی عوام کو انتخابات کا بائیکاٹ کرنے پر آمادہ کرنا ہے گویا اوٹاوا حکام تل ابیب کے نقش قدم پر چل رہے ہیں تاکہ ایرانی حکومت اور عوام کے درمیان فاصلہ ایجاد کرے۔ دوسری جانب بعض تجزیہ کار کہتے ہیں کہ کینیڈا کا حالیہ اقدام اور عالمی جوہری ادارے میں تین یورپی ممالک کی قرار داد اور ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام انتخابات میں ان امیدواروں کے لئے ماحول سازی کی کوششوں کا حصہ ہے جو مغربی ممالک کے ساتھ مذاکرات کے حامی ہیں۔

نتیجہ کلام

یورواٹلانٹک ممالک مختلف بہانوں سے خودمختار ممالک پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے جیوپولیٹک کشیدگی پھیلا رہے ہیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنا مغربی ممالک کی دوغلی پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کینیڈا کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر مبنی اس اقدام کے بعد ایرانی وزارت خارجہ کینیڈین شخصیات اور اداروں مخصوصا مسلح افواج پر پابندی عائد کرسکتی ہے۔

About خاکسار

Check Also

اقتصادی جنگ میں امریکہ کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے، ایران

اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایرانی عوام کے خلاف …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے