Breaking News
Home / اخبار / قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس, کون کون خوش نہیں, کس کس کی قربانی کا ذکر آیا..!!

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس, کون کون خوش نہیں, کس کس کی قربانی کا ذکر آیا..!!

اسلام آباد . پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کی اکثریت نے اعتماد کا اظہار کردیا مگر محسن داؤڑ مطمئن نہ ہوئے، ارکان کے کئی چبتے ہوئے سوالات، جواباً بھی کڑے سوالات ہوگئے ، مولانا فضل الرحمان نے لمبی تقریر کے دوران سکوت مگر محسن داوڑ کے سوالات کے دوران وزیراعظم مخل ہوتے رہے، ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کا باضابطہ آغاز اب ہوگا، کالعدم تنظیم کو ہتھیار پھینک کر آئین تسلیم کرنا ہوگا، پاک آرمی ، اے پی ایس، سویلین خصوصاً اہل تشیع کمیونٹی کی قربانیوں کا بھی تذکرہ، عسکری حکام نے مکمل تحفظ اور امن و امان کی یقین دہانی کرائی، کئی ارکان مکمل خاموش رہے، طاقت کے استعمال کا حق صرف ریاست کو حاصل ہے، اعلی ترین فورم کا اتفاق رائے، ٹی ٹی پی مطالبہ مسترد، فاٹا انضمام ریورس نہیں ہوگا، پارلیمانی جماعتوں کا فیصلہ ، پی ٹی آئی کے بائیکاٹ کے باوجود صدر، وزیراعظم آزاد کشمیر اور وزیراعلی گلگت بلتستان شریک ہوئے-

ملک کی اہم ترین قومی پارلیمانی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا- اجلاس میں مولانا فضل الرحمان سمیت کئی شخصیات کو خصوصی مدعو کیا گیا، پی ٹی آئی دعوت کے باوجود بائیکاٹ کئے رہی البتہ پی ٹی آئی صدر وزیراعظم آزاد کشمیر اور جی بی وزیر اعلی شریک ہوئے- ذرائع نے شفقنا نیوز کو بتایا کہ ساڑھے چار گھنٹے تک جاری رہنے والے اس اہم ترین بند کمرہ اجلاس میں پہلے مرحلے پر عسکری حکام کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان سے ہونے والے مذاکرات بارے بریفنگ دی گئی اور بعد ازاں ارکان کے سوالات کے جواب بھی دیئے گئے-

ذرائع نے بتایا کہ اس سیشن میں سب سے لمبی تقریر مولانا فضل الرحمان نے کی اور بعض گلے بھی عسکری قیادت سے کئے گئے، مولانا فضل نے ٹی ٹی پی کے علاوہ کشمیر ، فلسطین سمیت دیگر امور بارے بھی تذکرہ کیا- ذرائع کا مزید کہنا ہے اجلاس میں شریک ایک ممبر نے ٹی ٹی پی کے ہاتھوں شہید ہونے والے افسران، سپاہیوں اور سویلین شہدا کا تذکرہ کیا اور اہل تشیع کمیونٹی، اے پی ایس کے شہدا کو ان مذاکرات پر تحفظات بارے توجہ دلائی تو انہیں جواب دیا گیا کہ ریاست اپنے شہدا کو نہ بھولی نہ بھولے گی، امن و امان کے ساتھ مکمل تحفظ کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔

اجلاس میں خطے کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا، اجلاس کے بعد جب شفقنا نیوز نے حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی سے استفسار کیا تو انہوں نے جواباً کہا کہ اجلاس ان کیمرہ تھا اس پر زیادہ بات نہیں کی جاسکتی البتہ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ہونے والی ابتدائی مشاورت بارے آگاہ کیا گیا اور کچھ تجاویز کے ساتھ ارکان پارلیمنٹ کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا، مذاکرات کا پراسیس بہت لمبا ہے ابھی ایک کمیٹی بنے گی پھر ایک اپیکس کمیٹی مرتب کی جائے گی اور اس کے بعد حتمی حکمت عملی طے ہوگی، ایک سوال پر بولے اس اہم ترین اجلاس میں دیکھا گیا کہ مذاکرات کا آغاز کیسے ہوگا ، اگر گارنٹیاں دی جاتی ہیں تو وہ کس حد تک قابل عمل یا قابل قبول ہونگی، معاملات کو کیسے درست کیا جائیگا ، ملک کے مفاد میں اس صورتحال میں کیسے آگے بڑھا جائے گا اس پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔

ایک اور سوال پر بولے کہ بلوچ علیحدگی پسندوں سے بھی بات چیت بھی زیر غور آئی- بلوچستان سے حکومتی اتحادی رکن انوار الحق کاکڑ نے شفقنا نیوز کے سوال پر کہاکہ ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت ان کے ہتھیار ڈالنے پر ہورہی ہے، ابھی بلوچ علیحدگی پسند اعلان کریں گھر کی بجائے سیدھا ان کے پاس چلا جاؤنگا ، ہمارے لئے سب سے مقدم وطن اور عوام کا تحفظ ہے- وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض حسین پیر زادہ سے آج کی بریفنگ بارے استفسار کیا گیا تو گویا ہوئے "ان کیمرہ اجلاس تھا کچھ سنا نہ دیکھا” اور چلے گئے- حکومتی اتحادی اسلم بھوتانی فقط اتنا بولے ہم آج کی میٹنگ سے مطمئن ہیں یہ ان کیمرہ سیشن تھا- خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے اضلاع فاٹا سے آزاد رکن قومی اسمبلی محسن خان داؤڑ شفقنا نیوز سے گفتگو کے آغاز میں ہی انکشاف کیاکہ وہ اس بریفنگ سے مطمئن نہیں ہیں، کچھ سوالات تھے جو آج ہم نے اٹھائے ہیں اور جواباً کور کمانڈر پشاور جنرل فیض حمید نے مجھ سے بھی سوال کر ڈالے، میرے خطاب کے دوران مجھے بار بار وزیراعظم میاں شہباز شریف ٹوکتے رہے –

انہوں نے مزید کہا ہمیں عسکریت پسندوں کے حوالےسے واضح پالیسی اپنانی چاہیئے لفاظی سے کام اب نہیں چلے گا جو بھی ہو وہ حقائق اور حقیقت پر مبنی ہو پہلے ہی ہم مبہم پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ ہتھیار ڈالیں گے یا نہیں؟ لیکن جن لوگوں کو رہا کیا گیا انہوں نے تو نہ صرف ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں بلکہ اپنی عدالتیں قائم کی ہوئی ہیں اور لوگوں کو مار بھی رہے ہیں، ایسے حالات میں کیسے یقین کیا جائے کہ 5 ہزار افراد کا ایک گروہ افغانستان سے پاکستان آئے گا اور وہ ہتھیاروں کے بغیر آئے گا- انہوں نے علی وزیر کی غیر موجودگی پر بھی خفت کا اظہار کیا اور کہاکہ جو علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہے اسی وزیرستان کا رکن قومی اسمبلی آج اس ہم اجلاس میں نہیں لایا گیا نہ آج تک اس کی وضاحت دی جاسکی ہے-

ایک اور سوال پر کہاکہ دیکھیں ہمارے فوجی جوان شہید ہوئے ،اے پی ایس کے بچے شہید ہوئے، کئی ہزار سویلین شہید ہوئے، ان شہدا سے متعلق اور انکے ورثا کے سوالات کا جواب دینا ضروری ہوگا بصورت دیگر عوام اسے کیسے قبول کرے گی؟ فاٹا سے متعلق سوال اور ٹی ٹی پی موقف بارے سوال پر کہاکہ فاٹا بارے قانون سازی میں اب کوئی ردوبدل نہیں ہوسکتا، فاٹا کی سابقہ حیثیت بحال نہیں ہوسکتی اس پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے مگر ماضی میں تو ٹی ٹی پی نے سوات پر قبضہ کیا، اپنی عدالتیں لگائیں اس معاملے کو پہلے کلیئر کرنا ضروری ہوگا البتہ انہوں نے پارلیمنٹ کے ذریعے اعتماد میں لئے جانے اور امور کو منتخب ایوان میں زیر بحث لانے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ سوال و جواب اور تحفظات رکھنا اور ان کو دور کرنے کی یقین دہانی جمہوری اور بہتر انداز ہے اسی کے مطابق آگے بڑھا جاسکتا ہے-

دوسری جانب قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس میں تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے عزم کا اظہار کیا گیا کہ ریاست تمام شہداء کے ورثا سمیت ملک کی امین اور محافظ ہے، دستور پاکستان کے تحت طاقت کا استعمال صرف ریاست کا حق ہے، قبائلی عوام کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا- اعلامیہ میں بتایا گیا کہ افغان حکومت کی معاونت اور سول و فوجی حکام کی قیادت میں حکومت پاکستان کی کمیٹی کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ آئین کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے بات چیت کررہی ہے، کمیٹی نے نشینل گرینڈ ری کنسیلیشن ڈائیلاگ کی اہمیت کی تائید اور آج کی نشست کو پہلا قدم قرار دے دیا-

About خاکسار

Check Also

ملک بھر میں عید الاضحٰی مذہبی و ملی جوش و جذبے کے ساتھ منائی جارہی ہے

ملک بھر میں عیدالاضحیٰ کی نماز کے اجتماعات کے بعد سنت نبوی کی پیروی کرتے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے