Breaking News
Home / اخبار / قاسم سلیمانی: انقلاب، فتح اور شہادت کا استعارہ

قاسم سلیمانی: انقلاب، فتح اور شہادت کا استعارہ

دشمن کی نظروں میں شہید قاسم سلیمان جنرل قاسم سلیمانی سے زیادہ خطرناک ہیں ۔ قاسم سلیمانی کی شہادت کی دوسری برسی پر ، ایرانی انقلاب کے سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای ایرانی انقلابی گارڈز کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ اوائل جوانی سے ہی شہید قاسم سلیمانی مزاحمت اور جنگ کی زندگی میں داخل ہوگئے تھے اور مشرق وسطٰی کے بہت سارے تنازعات میں وہ پیش پیش بھی تھے۔ ایرانی انقلاب کا ایک رکن ہونے کی حیثیت سے قاسم سلیمان نہ صرف اسرائیل بلکہ شام، عراق، لبنان اور یمن میں ایران مخالف قوتوں سے لڑا۔ 2020 کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ نے قاسم سلیمانی کو رسے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا۔ مشرق وسطٰی میں اس طرح کی حرکت سرخ لائن کی خلاف ورزی اور کھیل کے اصولوں کے خلاف تھی تاہم ٹرمپ پھر بھی باز نہیں آئے اور بغداد کے بین الاقوامی ائیر پورٹ سے چند فیٹ کے فاصلے پر امریکہ جہازوں نے قاسم سلیمانی پر میزائلوں سے حملہ کر دیا۔

عراق کی پاپولر موبلائزیشن اتھارٹی ( حشد الشعبی) کے نائب رہنما  ابو مہدی المہندس بھی اس حملے کی قاسم سلیمانی کے ہمراہ شہید ہوگئے۔ شہید قاسم سلیمانی نے خطے میں بہت سارے پیچیدہ مسائل کو اپنی حکمت سے حل کیا اور اپنی صلاحیتوں کے سب بہت سارے خطی مسائل میں کامیابی حاصل کی؟ ایران عراق جنگ کے دوران شہید قاسم سلیمانی نے لشکر 41 ثار اللہ کی بنیاد رکھی اور اس وقت 20 برس کی عمر کے تھے۔ 1998 میں قدس فورس کے کمانڈر بننے سے قبل انہوں نے افغانستان ایران سرحد کے قریب 1990 میں کریمان میں ایران کے انقلابی گارڈز کی سربراہ کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔

فوجی تربیت کی کمی کے باوجود کمانڈر قاسم سلیمانی نے اپنی زندگی کے آخری 40 برس میدان میں گزارے اور ایک جنگی میدان سے دوسرے جنگی میدان تک حرکت میں گزارے۔ 2006 کی جنگ میں کمانڈر بیروت کے نواح میں شہید عماد مغنیہ اور سید حسن نصراللہ کے شانہ بشانہ لڑے۔ ایرانی اور امریکہ مخالف لوگوں میں ان کی بڑھتی مقبولیت اور اثرورسوخ کی وجہ سے امریکہ نے ان کی بڑھتی فوجی قوت سے خائف ہوکر ان پر پابندیاں عائد کر دیں اور خاص طور پر عراق اور شام میں داعش کے خاتمے میں ان کے کردار نے امریکہ کو خوفزدہ کر دیا کیونکہ داعش کے خاتمے نے امریکہ کے ان ممالک کے لیے منصوبوں کو چوپٹ کر دیا تھا۔ شہید بہا ابو ال عطا اور سید حسن نصراللہ کے ساتھ اسرائیل قاسم سلیمانی کو بھی دنیا میں خطرناک ترین آدمی سمجھتے تھے۔

2019 میں بھی قاسم سلیمانی پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا تاہم ایک عرب اسرائیلی پائلٹ نے انہیں بچا لیا تھا اس وقت بھی انہیں شہید کرنے کی ہی کوشش کی گئی تھی۔ قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت درحقیقت عراق میں امریکی فوجی دستوں کا تحفظ اور امریکی قومی سیکورٹی کی بقا تھی مگر حقیقت میں امریکہ اور اسرائیل شہید قاسم سلیمانی سے خائف تھے۔ جبکہ امریکہ کا ایک مقصد القدس فورس کے کمانڈر کو رستے سے ہٹا کر اس قورس کی مزاحمت کی صلاحیت کو ختم کرنا تھا۔ اور اسرائیل اس سارے منصوبے میں امریکہ کے ساتھ ساتھ تھا کیونکہ شہید قاسم سلیمانی نے اسرائیل کے مفادات کو پورے مشرق وسطیٰ میں شدید نقصان پہنچایا تھا۔

تاہم یہ رپورٹس بھی حقیقت تھیں کہ خطے میں امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے امکانات میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور عراق میں عین الاسد اڈے اور عراق میں امریکی ہیڈکوارٹرز پر کئی مرتبہ میزائل حملے ہو چکے تھے اور وہ شدید خطرات کا شکار تھے۔ سابق امریکی وزیر اعظم عدیل عبدالمہدی نے اس بات کی تصدیق کی ہے ایران سعودی عرب سے تعلقات میں بہتری چاہتا تھا۔ عبدالمہدی کا کہنا تھا کہ جب جنرل سلیمانی چین میں تھے تو انہوں نے مجھے فون کر کے کہا کہ وہ سعودی عرب ایران کے مابین تعلقات کی بہتری کے لیے ثالث کا کردار ادا کریں۔ اور پھرسعودی بادشاہ اور ولی عہد سے ملاقات کے بعد عبدالمہدی نے بتایا کہ ریاض نے پیش کش قبول کر لی ہے ۔ پس انہوں نے عبدالمہدی سے کہا کہ سعودی عرب ایران کو ایک خط لکھے جس کے جواب میں ایران بھی سعودی عرب کا خط لکھے گا۔

عبدالمہدی کے الفاظ میں کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ ریاض اور تہران کے مابین بحران کے حل کا پہلا قدم جنرل قاسم سلیمانی نے ہی اٹھایا تھا کیونکہ وہ اتحاد اور مفاہمت پر یقین رکھتے تھے مگر ان کی شہادت سے یہ معاملات بیچ میں ہی رہ گئے۔ شہید قاسم سلیمانی کے بعد ایران نے عین الاسد اڈے کو شدید میزائل حملے سے نشانہ بنایا اور اس کو امریکہ کے منہ پر تھپڑ قرار دیا۔ ایران خطے سے امریکی فوجوں کی واپسی چاہتا ہے اور اس وقت بغداد ایمرجنسی کی حالت میں ہے کیونکہ عراق میں امریکی مفادات حملوں کی زد میں ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ ایک بڑا تصادم زیادہ دور نہیں کیونکہ شہید قاسم سلیمانی زندہ جنرل قاسم سلیمانی سے زیادہ طاقتور ہیں۔

ہفتہ، 8 جنوری 2021

About خاکسار

Check Also

لبنان پر حملے کی صورت میں امریکی اور صہیونی تنصیبات کو آگ لگادیں گے، عراقی مقاومت

عراقی مقاومتی تنظیم عصائب اھل الحق کے سربراہ نے کہا ہے کہ لبنان پر جارحیت …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے