ڈاکٹر علی شریعتی لکھتے ہیں:
"عورت اگر پرندے کی صورت میں خلق ہوتی تو ضرور "مور” ہوتی۔ اگر چوپائے کی صورت میں خلق کی جاتی تو ضرور "ھرن” ہوتی۔ اگر کیڑے مکوڑے کی صورت میں خلق کی جاتی تو ضرور "تتلی” ہوتی۔
لیکن وہ انسان خلق ہوئی تاکہ ماں، بہن اور عشق بنے۔۔۔
عورت اتنی بڑی اشرف المخلوقاتِ خدا میں سے ہے۔۔۔۔ اس حد تک نازک مزاج کہ اک پھول اسے راضی اور خوش کردیتا ہے۔۔ اور اِک لفظ اسے ماردیتا ہے۔
تو بس اے مردوں خیال رکھو! عورت تمھارے دل کے نزدیک بنائی گئی ہے تاکہ تم اپنے دل میں اسکو جگہ دو!
تعجب آور ہے! کہ عورت اپنے بچپنے میں اپنے باپ کے لیئے برکت کے دروازے کھولتی ہے، اپنی جوانی میں اپنے شوہر کا ایمان کامل کرتی ہے اور جب ماں بنتی ہے تو جنت اسکے قدموں تلے ہوتی ہے۔
عورت کی قدر کرو!